جمعہ‬‮ ، 18 جولائی‬‮ 2025 

2014ء میں جو کہا بالاخر امریکہ نے اسی پرانے مشورے پر عمل شروع کردیا،چودھری شجاعت کا جنرل باجوہ کو خراج تحسین، حیرت انگیز انکشاف 

datetime 27  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد/لاہور(این این آئی ) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے امریکہ کے افغانستان سے اٹھارہ ماہ کے اندر انخلا کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ خطہ میں قیام امن کیلئے ضروری ہے کہ جاری تنازعات اور دہشت گردی میں معاون تمام مسائل کو ختم کیا جائے، قیام امن کیلئے امریکہ نے اگر افغانستان سے اپنی فوج نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو افغانستان سمیت پاکستان میں بھی قیام امن کیلئے یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔

میڈیا کے سوالات کے ٹیلیفون پر جواب میں چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ 2014ء میں سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے کابل کا دورہ کیا جس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز موجود تھے اس وقت کے امریکی سفارتکار برائے افغانستان ڈیوڈ کنگھم کی پاکستان وفد کو بریفنگ کے بعد میں نے یہ نصیحت کی تھی کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے علاوہ امریکہ کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں جس سے امن قائم کیا جا سکے اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران امریکہ کو نہ صرف ان کے مطالبات کو سننا چاہئے بلکہ ہو سکے تو قیام امن کی خاطر ان کو قبول بھی کر لینا چاہئے اور آج خدا کا شکر ہے کہ پانچ سال گزر جانے کے بعد امریکہ طالبان کے ساتھ نہ صرف مذاکرات کر رہا ہے بلکہ ان کے مطالبات بھی مان رہا ہے جس سے ایشیاء اور خصوصی طور پر افغانستان اور پاکستان میں دیرپا امن ممکن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی اس امریکی جنگ میں جس طرح پاکستان نے لازوال قربانیاں پیش کی ہیں امریکہ اس طرح نہ تو ان قربانیوں کو تسلیم کر رہا ہے اور نہ ہی سراہتا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی ان لازوال قربانیوں کو تسلیم کرنا پڑے گا، دہشت گردی کی اس جنگ میں پاکستانی عسکری قیادت باالخصوص جنرل قمر جاوید باجوہ نے جس طرح امن کی ضرورت اور اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے دانشمندانہ حکمت عملی اختیار کی اور امن قائم کرنے کی کوششوں کو جاری رکھا ہم ان کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی وجہ سے آج خطے میں خاص طور پر پاکستان اور افغانستان میں امن کی راہیں استوار ہو رہی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…