کراچی( آن لائن ) حکومت کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران مرکزی بینک سے لیا جانے والا قرضہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران لیے گئے قرضوں سے 4 گنا زائد ہوگیا۔اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومت اب تک مرکزی بینک سے 39 کھرب 80 ارب روپے کا قرض لے چکی ہے جبکہ اسی عرصے کے دوران گزشتہ دورِ حکومت میں لیا گیا قرض 10 کھرب 5 ارب روپے تھا۔
حکومت کی جانب سے مرکزی بینک سے لیا جانے ولا قرض ہر سہہ ماہی میں کم یا زیادہ ہوسکتا ہے انہیں عام طور پر قابل منتقلی اثاثوں اور ماضی کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔تاہم روایت کے برعکس حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے لیا جانے والا قرضہ اپنی اس سابقہ سطح پر واپس نہیں گیا جب مالی سال کا آغاز ہوا تھا، جس کا حجم 36 کھرب 70 ارب روپے تھا۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے 18 جنوری کو جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومت کی جانب سے مرکزی بینک سے لیے گئے قرضوں کا کل حجم 76 کھرب 50 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔حکومت کی جانب سے لیے جانے والے قرضوں میں بے انتہا اضافہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حال میں ہونے والی نیلامیوں میں سرمایہ کار نے حکومتی ضمانت میں دلچسپی نہیں دکھائی اور بینک بھی شرح سود میں اضافے کے امکان کے باعث حکومتی معاملات میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔جس کے نتیجے میں 3 ماہ کے عرصے سے ٹی-بل کی نیلامی میں کسی کی عملی طور پر شرکت نہیں دکھائی دی اور رقم کا حجم تجویز کردہ مقررہ ہدف سے کہیں زیادہ کم ہے۔ادھر حکومتی قرضوں اور آمدنی کے مجموعے میں شیڈول بینکوں کی جانب سود کی کم شرح کو دیکھتے ہوئیحکومت کی جانب سے بظاہر کمی کو پورا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے قرض حاصل کرنے میں اضافہ ہوا۔