جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

سانحہ ساہیوال، میری بہنیں صبح سے بھوکی ہیں، پٹرول پمپ پر زخمی عمیر نے روتے ہوئے کیشیئر سے کیا کہا؟ ریسکیو والوں نے لاشوں کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ لرزہ خیز انکشافات

datetime 26  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ساہیوال (نیوز ڈیسک) میری بہنیں صبح سے بھوکی ہیں یہ بات زخمی عمیر نے پٹرول پمپ کے کیشیئر سے کہی جب اسے اور اس کی بہنوں کو پولیس والے پٹرول پمپ پر چھوڑ کر چلے گئے، اس بات کا انکشاف موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے، رپورٹ کے مطابق ذیشان کی گاڑی کرائے پر لی گئی جو کہ خلیل کا دوست بھی تھا، جیسے ہی ٹول پلازہ کراس کیا گیا تو سی ٹی ڈی کی گاڑیوں نے ان کا تعاقب شروع کر دیا،

رپورٹ کے مطابق قادرآباد اور یوسف والا کے درمیان ٹول پلازہ سے اڑھائی کلومیٹر کے فاصلے پر جب سڑک نے دو ٹرن لیے اس جگہ تمام گاڑیوں کی رفتار کم ہو جاتی ہے، اس موقع پر سی ٹی ڈی کی گاڑی سے ان کی کار کے ٹائر پر برسٹ مارا گیا اور ٹائر پھٹنے سے گاڑی کنٹرول سے باہر ہو گئی اور دائیں طرف گھومتے ہوئے ڈیوائڈر سے ٹکرا گئی، یہاں پر سی ٹی ڈی کے نو اہلکار اترے اور تین سی ٹی ڈی اہلکارں نے اوکاڑہ سے ساہیوال جانے والی تمام ٹریفک کو روک دیا اور تین اہلکاروں نے دوسری طرف ملتان سے لاہور جانے والی ٹریفک بھی روک دی۔ بقایا تین اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی، سب سے پہلے فرنٹ سے فائرنگ کی گئی اور فرنٹ پر بیٹھے ذیشان اور خلیل دونوں جاں بحق ہو گئے، اس موقع پر پیچھے بیٹھے ہوئے بچوں اور عورت کے چیخنے کی آوازیں دونوں اطراف میں کھڑی گاڑیوں تک بھی پہنچ گئیں جو اس سارے واقعے کو دیکھ رہے تھے، رپورٹ کے مطابق فرنٹ سے فائرنگ کے بعد ایک شخص گاڑی کی دائیں جانب آیا اور اس نے سیٹ بیلٹ میں بندھے ذیشان پر فائرنگ کی تو وہ خلیل کی گود میں گر گیا، اسی طرح بائیں جانب سے دوسرے اہلکار نے مردہ خلیل پر دوبارہ فائرنگ کی، اس موقع پر تیسرے اہلکار نے پیچھے بیٹھی خاتون پر فائرنگ کی بوچھاڑکر دی۔ اس موقع پر بچوں کو بچانے کے لیے وہ بچوں پر جھک گئی خاتون نے بچوں کی خاطر قربانی دی لیکن اس دوران ایک بچی کے دل میں گولی لگی اور تین بچے معجزانہ طور پر بچ گئے۔

مر جانے والی اریبہ کا بھائی عمیر اس کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اسے کولہے میں گولی لگی، اس کے بعد سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ان تینوں بچوں کو گاڑی سے نکالا اس موقع پر ایک بچی کے ہاتھ میں دودھ کا فیڈر بھی تھا، رپورٹ کے مطابق ان بچوں کو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ایک کلومیٹر دور بائیں جانب واقع قادرآباد فلنگ سٹیشن کے قریب ٹرانسفارمر والے ایک کھمبے کے نیچے اتارا اور گاڑی بھگا دی، دو خواتین جو وہاں لکڑیاں اکٹھی کر رہی تھیں

انہوں نے شور مچایا تو پٹرول پمپ سے لڑکے آئے اور ان بچوں کو پٹرول پمپ لے گئے اور 1122 کو مدد کے لیے بلا لیا۔ رپورٹ کے مطابق زخمی عمیر کی ٹانگ پر کپڑا باندھا گیا اس موقع پر عمیر نے روتے ہوئے پٹرول پمپ کے کیشیئر سے کہا کہ میری بہنیں صبح سے بھوکی ہیںِ، ان کو کھانے کے لیے کچھ دے دیں، کچھ ہی دیر میں 1122 والے آ گئے اور انہیں ہسپتال پہنچا دیاگیا۔ چاروں افراد کو قتل کرنے والی گاڑی اس دوران جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ ان لوگوں نے اگلی سیٹوں سے ذیشان اور خلیل کی لاشیں نکالیں اور زمین پر لٹا دیں اور پیچھے بیٹھی نبیلہ کی لاش کو گاڑی سے گھسیٹ کر نکالا گیا، بعد میں بچی کی لاش کو گھسیٹ کر نکالا گیا پھر ان کی لاشوں کو گاڑیوں میں ڈال کر لے جایا گیا۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…