ساہیوال (نیوز ڈیسک) میری بہنیں صبح سے بھوکی ہیں یہ بات زخمی عمیر نے پٹرول پمپ کے کیشیئر سے کہی جب اسے اور اس کی بہنوں کو پولیس والے پٹرول پمپ پر چھوڑ کر چلے گئے، اس بات کا انکشاف موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے، رپورٹ کے مطابق ذیشان کی گاڑی کرائے پر لی گئی جو کہ خلیل کا دوست بھی تھا، جیسے ہی ٹول پلازہ کراس کیا گیا تو سی ٹی ڈی کی گاڑیوں نے ان کا تعاقب شروع کر دیا،
رپورٹ کے مطابق قادرآباد اور یوسف والا کے درمیان ٹول پلازہ سے اڑھائی کلومیٹر کے فاصلے پر جب سڑک نے دو ٹرن لیے اس جگہ تمام گاڑیوں کی رفتار کم ہو جاتی ہے، اس موقع پر سی ٹی ڈی کی گاڑی سے ان کی کار کے ٹائر پر برسٹ مارا گیا اور ٹائر پھٹنے سے گاڑی کنٹرول سے باہر ہو گئی اور دائیں طرف گھومتے ہوئے ڈیوائڈر سے ٹکرا گئی، یہاں پر سی ٹی ڈی کے نو اہلکار اترے اور تین سی ٹی ڈی اہلکارں نے اوکاڑہ سے ساہیوال جانے والی تمام ٹریفک کو روک دیا اور تین اہلکاروں نے دوسری طرف ملتان سے لاہور جانے والی ٹریفک بھی روک دی۔ بقایا تین اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی، سب سے پہلے فرنٹ سے فائرنگ کی گئی اور فرنٹ پر بیٹھے ذیشان اور خلیل دونوں جاں بحق ہو گئے، اس موقع پر پیچھے بیٹھے ہوئے بچوں اور عورت کے چیخنے کی آوازیں دونوں اطراف میں کھڑی گاڑیوں تک بھی پہنچ گئیں جو اس سارے واقعے کو دیکھ رہے تھے، رپورٹ کے مطابق فرنٹ سے فائرنگ کے بعد ایک شخص گاڑی کی دائیں جانب آیا اور اس نے سیٹ بیلٹ میں بندھے ذیشان پر فائرنگ کی تو وہ خلیل کی گود میں گر گیا، اسی طرح بائیں جانب سے دوسرے اہلکار نے مردہ خلیل پر دوبارہ فائرنگ کی، اس موقع پر تیسرے اہلکار نے پیچھے بیٹھی خاتون پر فائرنگ کی بوچھاڑکر دی۔ اس موقع پر بچوں کو بچانے کے لیے وہ بچوں پر جھک گئی خاتون نے بچوں کی خاطر قربانی دی لیکن اس دوران ایک بچی کے دل میں گولی لگی اور تین بچے معجزانہ طور پر بچ گئے۔
مر جانے والی اریبہ کا بھائی عمیر اس کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اسے کولہے میں گولی لگی، اس کے بعد سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ان تینوں بچوں کو گاڑی سے نکالا اس موقع پر ایک بچی کے ہاتھ میں دودھ کا فیڈر بھی تھا، رپورٹ کے مطابق ان بچوں کو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ایک کلومیٹر دور بائیں جانب واقع قادرآباد فلنگ سٹیشن کے قریب ٹرانسفارمر والے ایک کھمبے کے نیچے اتارا اور گاڑی بھگا دی، دو خواتین جو وہاں لکڑیاں اکٹھی کر رہی تھیں
انہوں نے شور مچایا تو پٹرول پمپ سے لڑکے آئے اور ان بچوں کو پٹرول پمپ لے گئے اور 1122 کو مدد کے لیے بلا لیا۔ رپورٹ کے مطابق زخمی عمیر کی ٹانگ پر کپڑا باندھا گیا اس موقع پر عمیر نے روتے ہوئے پٹرول پمپ کے کیشیئر سے کہا کہ میری بہنیں صبح سے بھوکی ہیںِ، ان کو کھانے کے لیے کچھ دے دیں، کچھ ہی دیر میں 1122 والے آ گئے اور انہیں ہسپتال پہنچا دیاگیا۔ چاروں افراد کو قتل کرنے والی گاڑی اس دوران جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ ان لوگوں نے اگلی سیٹوں سے ذیشان اور خلیل کی لاشیں نکالیں اور زمین پر لٹا دیں اور پیچھے بیٹھی نبیلہ کی لاش کو گاڑی سے گھسیٹ کر نکالا گیا، بعد میں بچی کی لاش کو گھسیٹ کر نکالا گیا پھر ان کی لاشوں کو گاڑیوں میں ڈال کر لے جایا گیا۔