اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین اور سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ قائمہ کمیٹی نے سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندان کو اسلام آباد نہیں بلایا تھا، سانحہ پر عدالتی کمیشن بننا چاہیے ،بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے،اگر ذیشان واقعی دہشت گرد تھا تو ثابت کیا جائے؟۔ ہفتہ کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سانحہ ساہیوال پر عدالتی کمیشن بننا چاہیے
اور جن لوگوں کا اس میں نام آیا ہے اور بے گناہ لوگوں کو، جنہوں نے نشانہ بنایا، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف یہی تھا کہ یہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ لگتا ہے اور جن لوگوں کو انہوں نے مارا انہیں معلوم تھا کہ وہ کسے مار رہے ہیں اور اگر ذیشان واقعی دہشت گرد تھا تو یہ ثابت کیا جائے۔سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے بھائی جلیل اور اہل خانہ کو اسلام آباد بلانے کے معاملے پر رحمن ملک نے کہاکہ میں نے جلیل کو کہا تھا کہ انتظار کریں ہم آپ کو بلائیں گے اور سینیٹ کی گاڑی جاکر انہیں لائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے خلیل کے لواحقین کے کسی فرد کو اسلام آباد نہیں بلایا، یہ معاملہ ہمارے ایجنڈے میں ہے، ہم نے وفاقی حکومت کو جو خط لکھا اس میں یہ کہا گیا کہ ہمیں لواحقین کی معلومات دی جائیں اور انہیں بلایا جائے، ساتھ ہی ہم نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ اس علاقے کا کونسلر اور ایم پی اے کو بھی بلایا جائے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اس تمام معاملے کے لیے ہم نے ایک دن مقرر کیا ہے، اگر ہم کل انہیں بلاتے تو شاید وہ انصاف نہیں مل پاتا جو انہیں فراہم کرنا ہے، لہٰذا میں یہ واضح کرتا ہوں کہ ہماری لواحقین سے ہمدردی ہے اور ہم آپ کی بات کو سنیں گے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کمیٹی پر جو الزام لگا کہ ہم نے انہیں بلایا تو یہ بات غلط ہے، اگر کل مجھے یہ بتا دیا جاتا کہ ان کے لواحقین موجود ہیں تو میں خود انہیں بلا کر لے آتا۔رحمن ملک نے کہا کہ انشاء اللہ ایک سے 2 روز میں ہم انہیں نوٹسز جاری کریں گے
اور میڈیا کو بھی آگاہ کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معلومات حاصل کرنے کے خط پر پولیس کا متاثرہ خاندانوں کو لے آنا غلط ہے، ہوسکتا ہے کسی اور اتھارٹی نے انہیں بلایا ہو لیکن سینیٹ کی کمیٹی نے انہیں نہیں بلایا۔رحمان ملک نے بتایا کہ کمیٹی نے صرف مقتولین کے گھروں کے ایڈریس منگوائے تھے تاہم کسی نے آگے پیغام غلط انداز میں پیش کیا ہوگا جوغلط فہمی کا سبب بنا، ہم متعلقہ ڈی ایس پی سے بھی جواب طلب کریں گے کہ انہوں نے کہاکہ کس کے احکامات پر لواحقین کو اسلام آباد بلایا۔