لاہور (آن لائن) سانحہ ساہیوال نے سیف سٹی اتھارٹی کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے، مبینہ دہشت گرد ذیشان کی گاڑی وقوعہ کے روز شہر میں ہی پھرتی رہی،جبکہ سیف سٹی کے کیمرے گاڑی کو ریڈ ہی نہ کرسکے، قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے کیمروں کی خرابی کی رپورٹ حکومت کو بھجوا دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سانحہ ساہیوال نے لاہور میں سیف سٹی اتھارٹی کے حکام کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سیف سٹی اٹھارٹی کے کیمرے شہر میں حساس مقامات پر کام ہی نہیں کررہے۔ ذرائع کہنا ہے کہ ذیشان خلیل کی فیملی کو لے کر چونگی امرسدھو سے نکلا۔سیف سٹی اتھارٹی کے کیمرے راستے میں کسی بھی جگہ گاڑی کو ٹریس نہ کیا جاسکا۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مبینہ دہشتگرد ذیشان کی گاڑی وقوعہ کے روز شہر میں ہی پھرتی رہی جبکہ سیف سٹی کے کیمرے گاڑی کو ریڈ ہی نہ کرسکے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کیمروں کے نہ چلنے کی رپورٹ حکومت کوبھجوا دی ہے۔ دوسری جانب وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے پریس کانفرنس میں ساہیوال آپریشن کو سو فیصد درست قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ساہیوال آپریشن سو فیصد درست انفارمیشن بیسڈ تھا۔ انہوں نے کہا کہ خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی کے افسران کو ٹھہرایا گیا ہے،ایڈیشنل آئی جی آپریشن ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو بھی عہدے سے ہٹاکر وفاق کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اے آئی جی آپریشنز سمیت پانچ دیگر افسران کو بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ، جبکہ قتل میں ملوث 5 سی ٹی ڈی اہلکاروں کا چالان کرکے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مزید برآں اپوزیشن جماعتوں نے سانحہ ساہیوال کی حقائق قوم کے سامنے لانے اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے ایوان میں اظہار خیال میں وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب کے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔