اسلام اباد(آن لائن) قومی اسمبلی نے اسلام آبادہائیکورٹ میں ججز کے تعداد میں اضافے کے حوالے سے ترمیمی بل کی منظوری دیدی ہے ،اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی ترامیم مسترد کردی گئیں، قائمہ کمیٹیوں کے قیام کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کو اختیارات دینے کی تحریک بھی منظور کرلی ہے،ترمیمی بل میں اپوزیشن کی سفارشات اور ترامیم کو نظر انداز کرنے پر اپوزیشن اراکین کا شدید احتجاج سپیکر قومی اسمبلی پر جانبداری کا الزام عائد کردیا ہے ۔
جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوااجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ 2010میں مذید ترمیم کرنے کا بل کمیٹی کی سفارشات کے بعد پیش کردیا گیا اس موقع پر اپوزیشن اراکین کی جانب سے عجلت میں بل پیش کرنے پر شدید احتجاج کیا گیا اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی رانا ثناء اللہ نے کہاکہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین نے بل کی سفارشات سے اختلاف کیا تھامگر اس کے باوجود بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرکے اپوزیشن کی سفارشات کو نظر انداز کردیا گیا مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومت کو بل منظور کرانے میں کس چیز کی جلدی ہے انہوں نے کہاکہ میں نے ترمیم پیش کی تھی کہ جس طرح پارلیمنٹرینز ہر سال اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کراتے ہیں اسی طرح پارلیمانی کمیٹی کے سامنے ججز کے اثاثوں کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کی ضرورت نہیں ہے ااس موقع پر پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے کہاکہ ایوان میں غلط روایات لائی جارہی ہیں اپوزیشن کے احتجاج کے موقع پر بل ایوان میں پیش کیا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ ملک کے چاروں صوبوں کے ہائیکورٹس میں ججز کی تعداد میں کمی ہے لاہور ہائی کورٹ دیگر ہائیکورٹ پنجز میں مقدمات کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ججز کی تعداد بہت کم ہے مگر حکومت وہاں پر اضافہ کرنے کی بجائے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافہ کررہی ہے
انہوں نے کہاکہ اسوقت بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تین اسامیاں خالی ہیں حکومت پہلے ان اسامیوں کو پر کرے انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ وفاق کی علامت ہے اور اس میں چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے ججزہونے چاہیے انہوں نے کہاکہ ججز تعیناتی کیلئے طریقہ کار پر پارلیمنٹ سمیت کمیٹیوں اور بار کونسلز کی جانب سے بھی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار شفاف ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی محض ربڑ سٹیمپ کا کردار ادا کرتی ہے ان کے اختیارات کو سلب کردیا گیا ہے اس کمیٹی کو بااختیار ہونا چاہیے رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ کمیٹی کے اجلاس میں ججز کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے اختلافی نوٹ لکھا تھا مگر وہ آج کے اجلاس میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ یہ بل صرف دو میٹنگز میں ڈسکس ہوا ہے
ہم نے پورے ملک سمیت اسلام آباد میں زیر التوا مقدمات کے حوالے سے وزارت قانون سے تفصیلات طلب کی تھی مگر وہ تفصیلات بھی ہمیں فراہم نہیں کی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ وزارت قانون و انصاف کو بھی پوسٹ آفس بنایا گیا ہے مگر ہم پارلیمنٹ کو پوسٹ آفس نہیں بننے دیں گے انہوں نے کہاکہ اگر آج اپوزیشن کے اعتراضات کو سن لیا جائے تو اس سے قانون کی حکمرانی مضبوط ہوگی اس موقع پر جے یوآئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران ،ڈاکٹر نفیہ شاہ ،خواجہ سعد رفیق ،سید حسین طارق ،عثمان ابراہیم ،سید نوید قمر ،اور رانا ثناء اللہ کی جانب سے بل سے متعلق ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا اجلاس میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے قائمہ کمیٹیوں کے قیام کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کو کمیٹیوں کی تشکیل اور کسی بھی رکن کو شامل کرنے اور ضروری تبدیلیاں کرنے کے حوالے سے تحریک بھی منظور کر لی ہے بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا ۔