بدھ‬‮ ، 02 اکتوبر‬‮ 2024 

وفاق اور پنجاب میں حکومتیں معمولی اکثریت پر قائم ، چوہدری برادران کی ناراضگی کے بعد اب کیا ہوگا؟منظور وٹو نے بڑا دعویٰ کردیا

datetime 24  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال بیڈ گورننس سے ہوا جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن حکومتی ایماء پر ہوا تھا اور اس کا مقصد پروفیسر طاہر القادری کو سبق سکھانا تھا۔2018ء کے الیکشن میں حکومتیں معمولی اکثریت پر قائم ہوئیں۔پی ٹی آئی کے پاس اپوزیشن جماعتوں میں دراڑیں پیدا کرکے فارورڈ بلاک بنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے

۔وفاقی حکومت کے پاس صرف22اراکین کی اکثریت ہے اور12اراکین کی ناراضگی حکومت کیلئے مسائل پیدا کرسکتی ہے جبکہ پنجاب حکومت صرف10اراکین کی اکثریتی کے سہارے کھڑی ہے، چوہدری برادران کی ناراضگی پنجاب حکومت کیلئے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔مہذب ممالک میں حکومتیں ایک ممبر کی اکثریت کے ساتھ بھی مدت اقتدار پوری کرتی رہی ہیں لیکن اس کیلئے اراکین کا ذمہ دار ہونا بہت ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آن لائن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ساہیوال واقعہ بہت شرمناک ہے اور حکومت کی اہلیت اور پولیس کی ورکنگ پر ایک سوال کھڑا ہوگیا ہے،بچوں کی موجودگی میں بے گناہ والدین کو قتل کرنا انتہائی گھٹیا اور بھیمانہ اقدام ہے،لیکن اس سانحہ کو ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو یہ بات بالکل واضح ہے کہ مقتولین کے ساتھ ناراضگی نہ تو وزیراعظم عمران خان کی تھی اور نہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب کا عناد تھا۔یہ واقعہ پولیس کی نااہلی اور ظلم قرار دیا جاسکتا ہے۔وفاقی یا صوبائی حکومت اس سانحہ میں ماڈل ٹاؤن کی طرح ملوث نہیں ہے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن جو کہ اس وقت کے وزیراعلیٰ میاں شہبازشریف کی ناک تلے ہوا تھا جس میں چار ایس پی اور ڈی آئی جی اور کئی ڈی ایس پی حضرات سمیت اور سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اہلکارحکومتی ایماء پر حملہ آور ہوئے تھے اور ماڈل ٹاؤن کے نہتے شہریوں پر ظلم کیا گیا۔اس میں دو خواتین سمیت14 افراد کی جان لی گئی اور90 لوگوں کو بری طرح زخمی کردیا گیا۔

آج تک مقتولین کے ورثاء کی دادرسی نہیں ہوسکی جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ہوسکتا ہے کہ عدلیہ انہیں انصاف فراہم کردے۔ماڈل ٹاؤن کا سانحہ حکومتی ایماء پر ہوا تھا اور اس کا مقصد پروفیسر طاہرالقادری کو سبق سکھانا تھا۔وقوعہ آرگنائز کرنے والے لوگوں کو نوازا بھی گیا اور انہیں اعلیٰ عہدے دئیے گئے۔ساہیوال واقعہ موجودہ حکومت کی ایماء پر نہیں ہوا البتہ اسے بیڈ گورننس کا نام دیا جاسکتا ہے۔اس کیلئے موجودہ حکومت نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ تسلی بخش اقدامات ہیں،

حتمی رپورٹ آنے پر امید ہے مزید اقدامات بھی کئے جائیں گے۔لوگوں کو بہت امیدیں وابستہ ہیں کہ انصاف ہوتا نظر آئے گا اور مقتولین کے ورثاء اور بچوں کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے کہ موجودہ حکومت سندھ پر یلغار نہیں کرے گی کیونکہ سندھ میں مراد علی شاہ کی حکومت کے پاس واضح اکثریت ہے،اسلئے وفاقی حکومت کو سندھ پر یلغار کرنی بھی نہیں چاہئے۔واضح اکثریت کیخلاف کوئی بھی ایکشن غیر آئینی اقدام ہوگا،

جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔بدقسمتی سے حالیہ الیکشن میں حکومت بنانے والی پارٹیوں کے پاس معمولی اکثریت ہے،مرکز میں محض22 آدمیوں کی اکثریت ہے اگر بارہ آدمی ٹوٹ جائیں تو اکثریت اقلیت میں تبدیل ہوسکتی ہے اور پنجاب میں محض دس اراکین کی اکثریت ہے اور صرف چوہدری برادران کی ناراضگی میں اگر اضافہ ہوجائے تو پنجاب کی حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔مڈٹرم الیکشن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے اظہارخیال پر تبصرہ کرتے ہوئے میاں منظور وٹو نے کہا کہ2018ء کے الیکشن کے نتیجہ میں جو حکومتیں بنی ہیں

انکے لئے کافی مشکلات ہیں،سینیٹ میں اپوزیشن کے پاس واضح اکثریت ہے اور حکومت کو قانون سازی میں مشکلات پیش آرہی ہیں قومی اسمبلی اور پنجاب میں بھی بہت کم اکثریت سے حکومتیں بنی ہیں،اس صورتحال میں حکومت کے پاس اپوزیشن کی صفحوں میں دراڑیں ڈال کر فارورڈ بلاک بنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے لیکن جہاں جمہوری روایات مستحکم ہیں اور ان ریاستوں کے اراکین آئین کی پاسداری کرتے ہیں تو وہاں ایک ممبر کی اکثریت سے بھی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرلیتی ہیں۔ہندوستان کی کئی ریاستوں میں ایک ممبر کی اکثریت سے بھی حکومتیں مدت پوری کرچکی ہیں لیکن اس کے لئے تمام اراکین کو بہت ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔پاکستان کے اراکین اسمبلی اگراسی جذبے اور ذمہ داری سے کام لیں تو یہ اسمبلیاں پانچ سال کی ٹرم پوری کرسکتی ہیں

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…