اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی غیر قانونی تقرری کے حوالے سے 3ستمبر 2018ء کو محفوظ کیا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، عدالت عظمیٰ کے حکم نامے کے مطابق پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹر پی سی ای اور پی آئی اے کی پوسٹ پر تقریری کامجاز قانونی ادارہ ہے مشرف رسول سیاف کی بطور سی ای او پی آئی اے تعیناتی متعلقہ قوانین کے برعکس عمل میں لائی گئی،
مشرف رسول سیان کی تقرری کیلئے قائم سلیکشن کمیٹی غیر قانونی جبکہ اس وقت کے مشیر ہوابازی (سردار مہتاب عباسی) کی کمیٹی اثرانداز ہونا ادارے میں سیاسی مداخلت قرار دی گئی ہے حکم نامے کے مطابق عدالت عظمیٰ کی طرف سے بطور سی ای او پی آئی اے برطرف کیے گئے مشرف رسول سیان نے مجاز اتھارٹی بورڈ آف ڈائریکٹر کو تعیناتی کیلئے کوئی انٹرویو نہیں دیا اور نہ ہی مجوزہ تقرری میں بی او جی کی رائے شامل کی گئی، جسٹس اعجاز الحسن کی طرف سے تحریر کردہ اس 14صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اداروں میں سیاسی مداخلت اور خلاف میرٹ تقریریوں کی صورت میں کیسز عدالتوں میں اتے رہے ہیں جسٹس اعجاز الحسن نے لکھا ہے کہ اقربا پروری اور سیاسی بنیادوں پر تقرریوں سے ادارے تباہ ہوتے ہیں پی آئی اے کی تباہ حالی کی وجہ بھی ادارے میں سیاسی مداخلت قرار دی گئی ہے قبل ازیں معاملہ کی سماعتیں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے کیس۔ عدالت عظمیٰ نے3ستمبر کو اس حوالے سے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے تفصیلی فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کو آج جاری کیا گیا ہے اس معاملہ میں عدالت عظمیٰ میں پی آئی اے کے روٹس دیگر ایئرلائنز کو فروخت کرنے کے حوالے سے مین درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی جبکہ سی ای او پی آئی اے کی تعیناتی کے حوالے سے مجوزہ تفصیلی حکم نامہ اب جاری کر دیا گیا ہے