لاہور (آن لائن) پنجاب اسمبلی ان کیمرہ بریفنگ میں ہوم سیکرٹری فصیل اصغر نے ذیشان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت ایوان میں پیش کر دئیے۔ ذرائع کے مطابق فصیل اصغر نے ذیشان کے شدت پسند عناصر سے تعلق کا ریکارڈ بھی ایوان میں پیش کیا۔ ذیشان کی شدت پسند ان عناصر سے ٹیلیونک رابطے کے بارے بھی ارکین اسمبلی کو بتایا۔ زیشان کی ماضی کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے بھی ایوان کو آگاہ کیا گیا۔
سانحہ ساہیوال کے حوالے سے ارکین اسمبلی کو اب تک حکومتی اقدامات بارے بھی ایوان کو بتایا گیا۔ پنجاب اسمبلی میں ان کیمرہ بریفنگ پر اپوزیشن نے ایوان کو بریفنگ سے قبل میڈیا کو بریفنگ دینے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ متعدد ارکین اسمبلی نے احتجاج بھی کیا۔ قائد ایوان کی غیر حاضری پر اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قائد ایوان کو آج جہاں موجود ہونا چائیے تھا۔ سابق اسپیکر رانا اقبال نے ایوان میں احتجاج کیا کہ ان کیمرہ بریفنگ سے قبل میڈیا کو بریفنگ کیوں دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق میڈیا کو اسمبلی اجلاس سے پہلے بریفنگ دے کر اسپیکر کی رولنگ کی خلاف ورزی کی گئی۔ ن لیگ کے ارکین نے ان کیمرہ بریفنگ کے دوران ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ لیگی ارکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس نازک معاملے پر پہلے اسمبلی کو بریفنگ دینی چایئے تھی۔ اپوزیشن نے سانحہ ساہیوال پر ان کیمرہ بریفنگ پر سوالات اٹھا دئیے۔ ہوم سیکرٹری فصیل اصغر نے ذیشان نے ایوان کو بتایا کہ مقتول زیشان جاوید کے عدیل حفیظ گروپ سے تعلقات تھے۔ مقتول ذیشان کے زیراستعمال گاڑی دہشت گرد عدیل کی ملکیت تھی۔ آٹھ ماہ قبل ذیشان نے دہشت گرد عدیل سے یہ گاڑی خریدی۔ مقتول ذیشان کے حلقے سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی نے مقتول کے کردار کو مشکوک کرنے کی شدید مذمت کی۔ اپوزیشن اراکین کا موقف تھا کہ سی ٹی ڈی واقع میں قتل ہونے والوں کو باآسانی حراست میں لے سکتی تھی۔
سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ساہیوال واقعہ کو انتہائی غلط طریقے سے ہینڈل کیا۔ سابق اسپیکر کی جانب سے ایوان میں ان کیمرہ بریفنگ سے پہلے میڈیا کو بریفنگ دینے کی مذمت کی گئی۔ وزارت داخلہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس ہے، وزیراعلیٰ کو ان کیمرہ سیشن میں موجود ہونا چاہئے تھا۔ ان کیمرہ بریفنگ میں ساہیوال آپریشن میں غلطیوں کااعتراف بھی کیا گیا۔ ارکان پنجاب اسمبلی کو بریفنگ میں اعتراف کیا گیا کہ آپریشن مکمل طور پر غلط تھا اور کار کو روکنے کا طریقہ کار بھی درست نہ تھا ۔ سی ٹی ڈی کو یہ معلوم نہ تھا کہ کار میں خلیل کی فیملی بھی سوار ہے۔
سی ٹی ڈی کو فیملی کا معلوم ہو جاتا تو شاید اس آپریشن کو موخر کر دیا جاتا۔ ساہیوال سانحہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، تحقیقات اور رپورٹ میں جو لوگ قصور وار ہوں گے وہ سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں ابتدائی اقدامات اٹھا دیئے ہیں۔ حکومت پنجاب کی جانب سے خلیل اور اس کے اہل خانہ کے جاں بحق ہونے پر بریفنگ میں افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔ حکومت نے عزم کااظہارکیا کہ ملزمان کو قرار واقعی سزا ملے گی اور کسی کے ساتھ کوئی رعائت نہیں کی جائے گی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ذیشان کا تعلق براہ راست دہشت گردوں سے ہے،
وہ کافی عرصے سے ان سے رابطے میں تھا۔ کچھ سوالات کے جواب جوائنٹ انوسٹی گیشن کی مکمل تحقیقات کے بعد سامنے آئیں گے۔ گاڑی چلانے والے ذیشان کا تعلق دہشت گردوں کے ساتھ تھا ۔ سی ٹی ڈی حکام کو اس بات کا علم ہوا کہ سفید آلٹو کار دہشت گردوں کے استعمال میں ہے۔ ذیشان کا تعلق دہشت گردوں کے خطرناک ترین گروپ عدیل حفیظ سے تھا۔ تحقیقات کے روشنی میں ثابت ہو ا کہ ذیشان کی گاڑی وہ دہشت گردوں کے استعمال میں ہے تو اس کی ریکی جاری تھی۔ جس دن ساہیوال کا واقعہ ہوا اسی دن دو دہشت گرد اسی علاقے سے نکل کر گوجرانوالہ گئے اورمارے گئے۔ دہشت گرد تنظیم فون پر ایک پروگرام “تھریما” کے ذریعے پیغام رسانی کرتے تھے جو آسانی سے ٹریس نہیں ہوتا۔ نے ذیشان اور دیگر دہشت گردوں کے درمیان ماضی میں ہونے والے رابطوں اور پیغام رسانی کی گفتگو بھی ریکارڈ کی گئی۔ ذیشان نے مانگا سے آگے جا کر اپنے فون سے دہشت گردوں کے ساتھ رابطہ کیا۔ سی ٹی ڈی کو فوری اطلاع دی گئی کہ شاید دہشت گرد اپنا علاقہ یا پلان بدل رہے ہیں اسے فوری چیک کریں۔ جس پرسی ٹی ڈی کو الرٹ کر دیا گیااور سفید آلٹو کار کا پیچھا شروع ہو گیا اور ساہیوال کے قریب پہنچ کر آپریشن کیا گیا۔