اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی اجلاس میں شراب ممانعت بل پیش کر دیا گیا جس کی حکومت اور ایم ایم اے نے حمایت اور پیپلز پارٹی کی مخالفت کی جبکہ رمیش کمار نے کہا ہے کہ اقلیتوں کے نام شراب نوشی اور فروخت پر پابندی لگائی جائے،یہ تمام مذاہب میں حرام ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اقلیتی رکن رمیش کمار وینکوانی نے شراب ممانعت بل ایوان میں پیش کیا تو حکومت اور ایم ایم اے نے حمایت جبکہ پیپلز پارٹی نے مخالفت کی، بل کے محرک رمیش کمار کا کہنا تھاکہ دستور ترمیمی بل 2019ء دراصل آرٹیکل 37 میں ترمیم کا بل ہے، اس شق کے ذریعے غیر مسلموں کے نام پر شراب کے اجازت نامے دیئے گئے ، ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ بنانے کیلئے ضروری ہے کہ حرام مشروب کی مکمل ممانعت کی جائے کیونکہ شراب تمام مذاہب میں حرام ہے۔۔ ایم ایم اے رکن مولانا عبد الواسع نے حکومتی رکن کے بل کی مکمل تائید کی تو پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن نوید قمر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل تین سے چار بار ایوان میں آیا اور ہر مرتبہ کمیٹی سے مسترد ہوگیا تو کیوں بار بار اسے یہاں لایا جارہا ہے، اجلاس میں مائیکرو فنانس انسٹیٹیوشنز آرڈیننس میں مزید ترمیم جبکہ نادرا آرڈیننس میں بھی مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا، بعد ازاں اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں شراب ممانعت بل پیش کر دیا گیا جس کی حکومت اور ایم ایم اے نے حمایت اور پیپلز پارٹی کی مخالفت کی جبکہ رمیش کمار نے کہا ہے کہ اقلیتوں کے نام شراب نوشی اور فروخت پر پابندی لگائی جائے،یہ تمام مذاہب میں حرام ہے۔جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اقلیتی رکن رمیش کمار وینکوانی نے شراب ممانعت بل ایوان میں پیش کیا تو حکومت اور ایم ایم اے نے حمایت جبکہ پیپلز پارٹی نے مخالفت کی