منگل‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

’’ چہرے پر داڑھی ، مسجد میں باقاعدگی کے ساتھ نماز میرے بھائی کا اصل قصور ہے،عمران خان کووزیر اعظم بن کر بے انصافی نظر نہیں آ رہی،مقتول ذیشان کے بھائی نے کھری کھری سنادیں

datetime 24  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن)سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مارے جانے والے ذیشان جاوید کے بھائی اور ڈولفن فورس کے اہلکار احتشام جاوید نے کہا ہے کہ میرے بھائی کو بے گناہ قتل کیا گیا ،سی ٹی ڈی اپنی مجرمانہ غفلت کو چھپانے کے لئے میرے بھائی کو دہشت گرد قرار دینے پر تلی ہوئی ہے ،نماز ،روزے کی پابندی ،چہرے پر داڑھی اور مسجد میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے جانا ہی میرے بھائی کا اصل قصور بن گیا ہے،

تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیر اعظم عمران خان خود کہتے تھے کہ جس معاشرے میں انصاف نہ ہو وہ معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں ،اللہ نے انہوں اقتدار دیا ہے کیا اب وہ اپنی حکومت میں ریاستی ادارے کے ہاتھوں قتل ہونے والے بے گناہ شہری کے اہل خانہ کو انصاف نہ دے کر خود ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں؟اگر میرے بے گناہ بھائی کو انصاف نہ ملا تو روز قیامت حکمرانوں کو کسی صورت معافی نہیں ملے گی ،ہم انصاف کے حصول کے لئے آخری حد تک جائیں گے۔سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان جاوید کے بھائی اور ڈولفن فورس کے اہلکار احتشام جاوید نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ذیشان جاوید ہمارے خاندان کا سربراہ تھا ،وہ 5 وقت کا نمازی اور تہجد گذار تھا ،والد کی وفات کے بعد ہماری والدہ نے بڑی محنتوں سے ہم دونوں بھائیوں کو تعلیم دلائی ،پھر زیشان نے بھی بڑے بھائی کا حق ادا کرتے ہوئے ہماری فیملی کو سنبھالا اور ایک سربراہ کے طور پر خاندان کی کفالت کی ،میری والدہ ایک عرصہ سے بیمار ہیں،ذیشان والدہ کا انتہائی فرمانبردار اور خدمت گذار بیٹا تھا ،انہوں نے کبھی محلے میں بھی کسی کے ساتھ لڑائی جھگڑا یا گالم گلوچ نہیں کی،اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے جوڑنے کے لئے حکومتی وزرا اور سی ٹی ڈی سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں ،یہ کیسی حکومت ہے کہ جس کے دور میں ایک بے گناہ شہری کو سرعام گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے اور ریاستی ادارے متاثرہ خاندان کے زخموں پر مرہم لگانے کی بجائے اس قتل کے بعد مقتول شہری کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے تمام حربے استعمال کر رہے ہیں۔

احتشام جاوید کا کہنا تھا کہ ذیشان میرا بھائی تھا ،مجھے پتا ہے کہ وہ کیسا انسان تھا یا کن دہشت گردوں سے اس کا تعلق تھا ؟نماز ،روزے کی پابندی ،چہرے پر داڑھی اور مسجد میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے جانا ہی میرے بھائی کا اصل قصور بن گیا ہے ،کیا طوفان بدتمیزی مچا ہوا ہے کہ ایک تو میرے بھائی کو کسی جرم کے بغیر سر راہ قتل کر دیا گیا،دوسرا میری بوڑھی والدہ اور میری معصوم بھتیجی کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے

حکومتی وزرا ٹی وی سکرینوں پر دن رات ذیشان کو دہشت گرد کی تکرار کر کے ہمارے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔احتشام جاوید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اقتدار میں آنے سے پہلے انصاف ،انصاف کی رٹ لگاتے نہیں تھکتے تھے لیکن ظلم کی انتہا دیکھیں کہ وزیر اعظم بن کر انہیں ریاستی اداروں اور وزرا کی یہ کھلی بے انصافی نظر نہیں آ رہی، اگر ساہیوال میں یہی گاڑی وزیر اعظم عمران خان کا بیٹا چلا رہا ہوتا تو کیا اب تک فائرنگ کرنے اور اس درندگی کا حکم دینے والوں کو الٹا لٹکا نہ دیا ہوتا ؟کیا ذیشان کی جگہ اگر مرنے والا قاسم خان ،بلاول بھٹو ،مونس الٰہی،جنید صفدر یا حکمران خاندان کا کوئی بیٹا بھیتجا ہوتا تو پھر بھی وزرا مقتول کو دہشت گرد کہہ کر ہی پکارتے ؟۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…