لاہور (نیوز ڈیسک) ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا ہے کہ میرا بھائی کمپیوٹرز خریدنے کے لیے اکثر کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی آتا جاتا رہتا تھا، سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان کے بھائی نے بتایا کہ گزشتہ رمضان اس کے بھائی نے اپنی بیوی اور بچی کے ساتھ باغ آزاد کشمیر میں گزارا تھا، انہوں نے کہا کہ اگر پولیس اہلکار میرے بھائی کو زندہ پکڑ لیتے تو لگائے گئے تمام من گھڑت الزامات کا جواب مل جاتا۔
ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذیشان کے بھائی نے کہا کہ بتایا یہ جا رہا ہے کہ کسی دہشت گرد کے ساتھ ان کے بھائی کی تصویر بھی ہے، احتشام نے کہا کہ تصویر سے کسی کو دہشت گرد کہہ دینا کہاں کا انصاف ہے، ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ذیشان بھائی کے تقریباً سبھی دوستوں کو جانتا ہوں، ایک پولیس والے کی حیثیت سے مجھے آج تک کوئی مشکوک حرکت محسوس نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی زیادہ تر گھر میں رہتے تھے اور ان کے دوستوں کا گھر میں آنا جانا بہت ہی کم تھا، وہ کمپیوٹر دوسرے شہروں سے لا کر گھر رکھتے تھے اور کسی دکاندار نے کمپیوٹر خریدنا ہوتا تو وہ قینچی مارکیٹ سے گھر آتے تھے اور سامان بک کروا کر چلے جاتے تھے، میرے بھائی کبھی گھر سے جھگڑ کر یا بغیر بتائے نہیں گئے۔ ذیشان کے برادر نسبتی عبدالشکور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے والے دن وہ مقتول کی فیملی کو اپنی کار پر ساہیوال شادی پر لے کر جا رہا تھا اور اس کے بعد ذیشان نے ساہیوال میں اپنے سسرال آنا تھا، انہوں نے بتایا کہ ذیشان عادت کے اعتبار سے بہت شرمیلا انسان تھا۔ ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا ہے کہ میرا بھائی کمپیوٹرز خریدنے کے لیے اکثر کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی آتا جاتا رہتا تھا، سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان کے بھائی نے بتایا کہ گزشتہ رمضان اس کے بھائی نے اپنی بیوی اور بچی کے ساتھ باغ آزاد کشمیر میں گزارا تھا