کراچی (این این آئی) گوگل نے پاکستان کے لیے یو ٹیوب کے اشتہارات کا لیڈربورڈ 2018 جاری کر دیا ہے۔یہ لیڈر بورڈ ایسے سرفہرست دس اشتہارات اور branded content پر مشتمل ہے جن کالوگوں نے یوٹیوب پر اس کی مقبولیت یا پروموشن کی بنیاد پردیکھنے کا انتخاب کیا۔research IPSOS کے مطابق، یوٹیوب پاکستانی عوام میں نمبر 1 آن لائن ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم ہے جس کی شہری آبادی میں رسائی 80 فیصد تک ہے۔
ایک اور تحقیقاتی ادارے، کنٹار ٹی این ایس ( Kantar TNS) کے مطابق ہر ماہ 73 فیصد آن لائن پاکستانی یوٹیوب دیکھتے ہیں۔یوٹیوب کے مذکورہ لیڈربورڈ میں ،اس سال، جن برانڈز نے جگہ بنائی اُن میں سرف ایکسل رمضان -2018’’ایک نیکی روزانہ‘‘ ( مائنڈشیئر/لووی اینڈ رؤف) ، Goto.com کا اشتہار ’’کیا پاکستان انڈیا پر بازی لے گیا؟ ‘‘(اولیو ڈیجیٹل )،پیک فرینز اور شان فوڈز کے اشتہارات بالترتیب ’’پیک فرینز کیک اپ‘‘(گروپ ایم/اوگلیوی اینڈ ماتھر) اورشان فوڈز کا موضوعاتی اشتہار’’ون بریانی ون فیملی‘‘(میڈیاکام/اوگلوی اینڈ ماتھر )تھے۔اس کے علاوہ لائف بوائے کے اشتہار’’ڈاکٹر لائف بوائے بمقابلہ جراثیم قسط 4 ‘‘ ( مائنڈ شیئر/لووی اینڈ روف ) ، ’’ایرئیل: اوہو نہیں،ہو و ہوو‘‘ ( اسٹارکام/ایڈ کام)، نیسلے سیریلیک :لوری کہانی، ’’چندا ماما‘‘ جسے علی نور اور زیب بنگش نے ترتیب دیا ہے (میکسز /اوگلوی اینڈ ماتھر)، پیپسی کا ’’پیپسی بیٹل آف دی برانڈز سیزن 3‘‘،(مائنڈ شیئر/ساچی اینڈ ساچی )، کوکا کولا کااشتہار’’کوک اینڈ میوزک‘‘( اسٹارکام/اگلیوی اینڈ ماتھر )شامل تھے۔اس لیڈر بورڈ میں ’’فن مٹی سے-پنجاب کے رنگ ‘‘ ( والنٹ میڈیا ) نے بھی جگہ بنائی۔اس لیڈربورڈ میں ’میڈ فار ڈیجیٹل‘، ’یوٹیوب ٹی وی کیساتھ ساتھ کام کرتا ہے‘ اور ’ملکی آبادی یوٹیوب پر وقت صرف کرتی ہے‘ جیسے ٹرینڈز شامل تھے۔خالصتاً ڈیجیٹل کے اعتبار سے کنٹنٹ :آف لائن کی دنیا کے برخلاف ، جس میں وقت اور جگہ محدود ہوتی ہے،
یوٹیو برانڈ اور ایجنسی دونوں کو تخلیقی کینوس فراہم کرتا ہے اور انہیں اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ یا کم سے کم وقت میں اور بہترین انداز میں اپنی کہانی بیان کریں۔طویل یا مختصر دورانیہ ایک جیسے انداز میں موثر ثابت ہوتے ہیں بشرط یہ کہ یہ پرکشش ہو اور یو ٹیوب پر چلنے والے اشتہارات بیانیہ کے مطابق تخلیقی روانی فراہم کرتے ہیں۔یوٹیوب ٹی وی کے ساتھ ساتھ کام کرتا ہے:صارفین کی اکثریت ٹی وی اور یو ٹیوب کا کنٹنٹ ایک ساتھ دیکھتی ہے۔
ویڈیو پر ہونے والے اخراجات کے بارے میں فکرمند ہوئے بغیر ایڈورٹائزرز اپنے ڈیجیٹل بجٹ کو اس جانب شفٹ کر سکتے ہیں جس سے ٹی وی کے لیے اختیار کی گئی اسٹریٹجی کو فائدہ پہنچتا ہے۔ یوٹیوب اب بہت سے لوگوں کو خریداری میں بھی مدد فراہم کرتا ہے جس کی بدولت وہ معلومات کے حصول، موازنہ اور خریدار ی سے قبل پروڈکٹس اور سروسز کے بارے میں بات چیت کرتے ہیں۔ کاروباری اداروں کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ وہ بھی اہم مواقع پر اس مقام پر ہوں جہاں صارفین موجود ہیں۔نوجوان طبقہ یوٹیوب پر وقت صرف کرتا ہے: بہت سے اشتہارات نوجوان طبقے کے اعتبار سے بنائے جاتے ہیں
اور لیڈربورڈ پر ایسے اشتہار ات بہت بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں جن میں خواتین نے لیڈ رولز ادا کیے ہیں۔سماجی طور پر یوٹیوب کے ساتھ لوگوں کا تجربہ، ایسا کنٹنٹ جو لوگوں نے ایک ساتھ دیکھا اور انہیں دوسرے لوگوں کے ساتھ شیئر کیا۔اس حوالے سے گوگل ایشیا پسیفک کے ریجنل ہیڈ، فرحان قریشی نے کہا،’’ رجحان بنانے والے یہ اشتہارات اور برانڈیڈ کنٹنٹ، پاکستان کی ایڈورٹائزنگ انڈسٹری میں پائے جانے والی موجودہ تخلیقی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ان ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف نئی ٹیکنالوجی بلکہ کہانی سنانے کا فن مل کر ایسا اشتراک بناتے ہیں جوکامیابی کا ضامن ہوتا ہے۔یوٹیو ب برانڈز کو ایک ایسا تخلیقی کینوس مہیا کرتا ہے جس میں وہ اپنی کہانیاں ایسے انداز میں پیش کریں جو ان کے صارفین کے اعتبار سے بہترین ہوں ۔‘‘