اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونیوالے ذیشان اور داعش کے دہشتگردوں میں نئی موبائل فون ایپلی کیشن’’ تھریما‘‘ کے ذریعے رابطے تھے ۔روزنامہ 92 کے مطابق دہشتگرد واٹس ایپ، ای میل اور ٹیلیفون کے بجائے اب اپنے ساتھیوں سے رابطوں اور نقل و حرکت کیلئے تھریما کا استعمال کر رہے ہیں۔ تھریما مسیجز موبائل سے وائس میسج ہوتا ہے اور اس کو ٹریس کرنا کافی حد تک مشکل ہوتا ہے
اور دہشتگردوں کے موبائل پکڑے جانے کے باوجود بھی اس ایپلی کیشن کو نکالنا اور پھر اس ایپلی کیشن کے پیغامات نکالنا انتہائی مشکل ہو تا ہے ۔ داعش اور دیگر کا لعدم تنظیموں کے دہشتگرد اسی ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہے ہیں۔ اس امر کا انکشاف اس وقت ہوا جب فیصل آ باد میں ا ٓپریشن الذوالفقار کے سلسلہ میں داعش کے 2 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کو مقابلہ میں ہلاک کیا گیا، انکے موبائل فونز کو چیک کرنے پر پتہ چلا کہ یہ تھریما ایپلی کیشن استعمال کر رہے ہیں۔ اسی طرح جب ذیشان کی ہلاکت کے بعد اسکے موبائل فون کو چیک کیا گیا تو اسکے بھی دہشتگرد شاہد عبد الجبار ، رضوان اکرم ، عمران زبیر اور گوجرانوالہ میں مارے جانیوالے دہشتگردوں کیساتھ رابطے اسی طریقہ سے ہوئے تھے ، اس چیز کا انکشاف ذیشان اور عدیل حفیظ کے موبائل فونز کی چیکنگ کے دوران ہوا ہے ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق سانحہ ساہیوال کے بعد جو 4 دہشتگرد اب تک مفرور ہیں انکی بھی ذیشان کیساتھ چیٹنگ اسی طرح ہوتی رہی ہے ۔ ذیشان کے موبائل فون سے ایک ایسی ویڈیو بھی ملی جس میں ایک حساس ادارے کے افسر کو جان سے مارا جا رہا ہے ۔ سی ٹی ڈی اور حساس ادارے اس بڑے نیٹ ورک کو جس کیساتھ بطور سہوت کار ذیشان منسلک تھا کو جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ داعش کے اس گروہ کے نوے فیصد سے زائد افراد یا تو گرفتار ہو چکے ہیں یا پھر مقابلے میں مارے جا چکے ہیں ۔ لاہور میں ایک بڑے ٹارگٹ کیلئے مصری شاہ میں پہنچایا گیا خوفناک ترین اسلحہ جس میں خود کش جیکٹیں اور دیگر سامان شامل تھااس کو بھی نہ صرف سی ٹی ڈی نے قبضہ میں لیا بلکہ وہاں سے کوئی اہم گرفتاری بھی عمل میں آ ئی تھی ۔واضح رہے کہ سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں خلیل فیملی کو بے گناہ قرار دے دیا گیا ہے۔