اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے منی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کے لئے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں حکومت بتائے خسارہ کیسے پورا ہوگا آج خود قرضوں کے لئے کشکول لے کر پھرنے والی حکومت سابقہ حکومتوں پر تنقید کیوں کرتی ہے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسی دوست ممالک سے قرضہ لینا ہے
یہ 6 ماہ میں 12 ارب ڈالر قرض لے چکے ہیں اور حکومت کا 6 ماہ میں یہ دوسرا بجٹ ہے اس سے قبل تاریخ میں 6 ماہ میں 2 دفعہ بجٹ کی مثال نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ حکومت کو سمجھ نہیں کہ معاشی حالت کو کیسے بہترکرنا ہے یہ حکومت کی بڑی ناکامی ہے حکومت کو معاشی حالات کا ادارک نہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنما سید نوید قمر نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں ہیں اور جب بھی معاشی حالات کی بات کی جاتی ہے تو فزکل اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی بات آتی ہے اور حکومت کا کام خسارے کو کم کرنا ہوتا ہے۔آئی ایم ایف کے پاس بھی جب جاتے ہیں تو پہلا سوال ہی ہوتا ہے کہ خسارے کی کمی کے لئے کیا اقدامات کرر ہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کے منی بجٹ خسارہ کم کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں ہے یہ صرف کشکول لے کر دوست ممالک سے قرض لے رہے ہیں اگر حکومت نے قرضوں پر ہی انحصار کرنا ہے تو پھر سابقہ حکومتوں پر تنقید کیوں کرتے ہیں اورلگتا ہے کہ اگلا قدم آئی ایم ایف ہی ہو گا انہوں نے کہا کہ آج ڈالر 140 کا ہوگیا ہے اور مزید بڑھتا جا رہا ہے ڈالر کی قیمت بڑھے کی تو قرضوں پر شرح سو د بھی بڑھے گا قوم کے لئے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں حکومت بتائے کہ خسارہ کیسے پورا ہوگا۔