اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)نے ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ڈرامہ قوم کے ساتھ سنگین مذاق ہے ،وزیراعظم اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں بے گناہ ثابت ہوں تو واپس آجائیں، ،ذیشان دنیا کا پہلا دہشت گرد ہوگا جس کے مرنے کے بعد دہشت گردوں سے رابطہ جوڑنے کو کوشش کی جارہی ہے ،ایف آئی آر میں کسی ملزم کا نام نہیں ہے، بنی گالہ سے پنجاب کو کنٹرول کیا جارہاہے ،حکومت جو دعوے کرتی رہی ہے
اس کا جواب دے ۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگی رہنما رانا ثناء اللہ ،رانا تنویر حسین نے مریم اورنگزیب کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ رانا تنویر حسین نے کہاکہ سانحہ ساہیوال کی وجہ سے پوری قوم میں اضطراب پایا جاتا ہے ۔انہوکں نے کہاکہ ایک واقعہ ہوا اس پر حکومت نے خود ہی بتادیا کہ وہ اس میں ملوث ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس سانحہ پر بہت سے سوالات نے جنم لیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف حکومت کہتی ہے یہ دہشت گردی میں ملوث تھے دوسری طرف بے گناہ لوگوں کو مار دیا ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اور وزراء مستعفی ہوں ۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ جے آئی ڈرامہ قوم کے ساتھ سنگین مذاق ہے ،اس حکومتی ڈرامے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کا پارلیمنٹ سے سنگین مذاق ہے ۔انہوں نے کہاکہ مجرمانہ ذہنیت کی حامل حکومت کہہ رہی ہے کہ مرنے والے بے قصور اور آپریشن ٹھیک ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کا موقف احمقانہ ہے اس کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ کٹھ پتلی حکومت نے زمہ داروں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزراء نے موقف اختیار کہ یہ چاروں دہشت گرد تھے ،یہ بھی کہا گیا کہ خود کش جیکٹ اور اسلحہ ملا ہے ،کیا یہ موقف وزراء کی مجرمانہ سوچ کی عکاسی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ
ذیشان دنیا کا پہلا دہشت گرد ہوگا جس کے مرنے کے بعد دہشت گردوں سے رابطہ جوڑنے کو کوشش کی جارہی ہے ،اب 30 دنوں میں ذیشان کا دہشت گردوں سے ناطہ جوڑنے کی کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ قوم کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہاکہ ایف آئی آر میں کسی ملزم کا نام نہیں ہے،نامعلوم افراد کے خلاف 20 جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاون کو طاہر القادری اور عمران خان نے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا ،
اس واقعہ کے بعد عہدے سے مستعفی ہوگیا تھا ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کہتا ہے پولیس بندوں کو مارے تو اوپر سے حکم آتا ہے ،ہم اس جے آئی ٹی ڈرامے کو مسترد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت جو دعوے کرتی رہی ہے اس کا جواب دے ۔انہوں نے کہاکہ بنی گالہ سے پنجاب کو کنٹرول کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں بے گناہ ثابت ہوں تو واپس آجائیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ تبدیلی سرکار نے گزشتہ روز جے آئی ٹی ڈرامہ کیا ،ناحق مارے جانے والے
پاکستانیوں کے ساتھ ظلم ہے ۔انہوں نے کہاکہ کٹھ پتلی حکومت نے جے آئی ٹی ڈرامے سے ملزمان کو بچانے کی کوشش کی ،اس ڈرامے سے ذمہ داران کو فائدہ پہنچنے کا احتمال ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزراء نے کہا یہ چاروں دہشت گرد تھے،کہا گیا کہ موقع پر مزاحمت ہوئی ،کہا گیا کہ دو افراد موٹرسائیکل پر بھاگ گئے ۔انہوں نے کہاکہ ریڈ بک کو سامنے لایا جائے جس میں کہا گیا ان کا نام تھا ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر قانون نے کہا ایک دن اور دیا جائے،قوم کودھوکا دیا جا رہا ہے آنکھوں میں
دھول جھونکا جا رہا ہے ،کہا جا رہا ہے کہ 72 گھنٹوں میں ایکشن لے لیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعلی شہبازشریف نے وہاں موجودافسران کو ہٹا دیا گیا ،ہم نے استعفیٰ دیا اور جے آئی ٹی میں بے گناہ ثابت ہونے کے بعد واپس عہدہ سنبھالا۔ انہوں نے کہاکہ 10 میں سے 6 لوگوں کو سر سے گولیاں لگیں اور ٹانگوں سے نکلیں،چھتوں پر کون تھا ۔ انہوں نے کہاکہ تبدیلی سرکار کا وزیر اعلی میانوالی میں تھا،1200 اہلکار عثمان بزدار کی حفاظت پر تھے۔