لاہور ( این این آئی) پنجاب حکومت نے سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ منظر عام پر نہ لانے کا فیصلہ کر لیا جبکہ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اپنے بیان پر قائم ہوں کہ ساہیوال آپریشن انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا،جے آئی ٹی رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین کردیا گیا، ہماری کوشش ہے کہ مقدمے کا چالان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جلد پیش کیا جائے۔
بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے راجہ بشارت نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی ابتدائی رپورٹ منظر عام پر نہیں لاسکتے، جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی، جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ کے تناظر میں جو اقدامات درکار تھے وہ اٹھالیے ہیں، جب تک جے آئی ٹی کی مکمل سفارشات نہیں آتی ابتدائی رپورٹ منظر عام پرنہیں لاسکتے ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین کر دیا گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ مقدمے کا چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جلد پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بیان پر قائم ہوں کہ آپریشن انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا، چند دن انتظار کریں سارے معاملات سب کے سامنے آجائیں گے۔یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات کی آمد کا سلسلہ جاری رہا، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا ۔بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔