پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

نئے پاکستان سے بہتر پرانا پاکستان تھا، کم از کم شہبازشریف تو پہنچ جاتے تھے ،باتیں بہت مگرعثمان بزدار نے گھر آنا گوارہ نہ کیا،خلیل کے والد، بہنیں ،کزنزپی ٹی آئی حکومت پربرس پڑے ، سارا سارا دن رونے میں گزرنے لگا

datetime 23  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ساہیوال واقعے  میں جاں بحق ہونے والے خلیل کے والد محمد بشیر نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نے کئی گھنٹے لے لیے لیکن قاتلوں نے میرے بیٹے کو مارنے میں تو ایک منٹ لگا یا ،مثالی انصاف فرا ہم کرنے والے اپنے اہلکاروں کا تحفظ کر رہے ہیں ،سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو معطل کرنے سے متاثرہ خاندان کو انصاف کیسے مل سکتا ہے ؟

حکومت پیسوں کا لالچ دیکر ہما ری بولی لگا رہی ہے ،جب کسی کو مارنا ہوتا تب کوئی اجلاس نہیں اور جب کوئی مر جائے تو اجلاس کے بہانوں سے متاثرہ لوگوں کو بہلایا جا تا ہے ،جے آئی ٹی کے ممبران نے مزید وقت مانگا ہم دینے کو تیار ہیں لیکن ہمیں انصاف چاہیے ،اگر انصاف نہ دیا تو دوبارہ نہ ختم ہونے والا احتجاج شروع کر دیں گے ،روزنامہ دنیا کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ میرا بیٹامجھے روزانہ دبا کر سوتا تھا ،مجھے شادی پر جانے کے لیے نئے سوٹ ،جیکٹ اور شوز لیکر دیئے لیکن ا سے پہن کر دکھا نہ سکا ،بہنوں نے انصاف کی فرا ہمی تک کچھ کھانے پینے سے انکار کر دیا۔جے آئی ٹی کی رپورٹ نے ہمیں مایوس کیا ہے ۔مقتول کے کزن عبدالحمید ،محمد نیاز کا کہنا تھا کہ نئے پا کستان سے بہتر پرا نا پا کستان تھا ،گزشتہ ادوار میں جب بھی کوئی ایسا سانحہ ہوتا تو سابقہ وزیر اعلی ٰ فوراً متاثرہ خاندان کے گھر پہنچتے لیکن موجودہ حکومت تو سو رہی ہے اگر ان کے گھروں میں ایسا واقع پیش آئے تو انہیں احساس ہو ،وزیر اعلیٰ کی جانب سے ٹی وی پر بہت بیانات دیئے گئے لیکن متاثرہ خاندان کے گھر چکر لگا نے کی زحمت نہ کر سکے ۔خلیل کی بہنوں آ سیہ بی بی اور سمینہ بی بی کا کہنا تھا کہ آج سارا دن ہما رے رونے دھونے میں گزرا جبکہ ہما رے بھائی کے بچے اپنے والدین کا پوچھ رہے ہیں لیکن ہما رے پاس کو ئی جواب نہیں ۔ہمیں انصاف چاہئے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…