لاہور (آن لائن) سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے دوران مسائل کا شکار رہی جس کے باعث جے آئی ٹی وہ تمام چیزیں اکٹھی نہ کر سکی جن کی تحقیقات میں ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نہ تو متاثرہ گاڑی کی فرانزک جانچ پڑتال کروا سکی اور نہ ہی متاثرہ خاندان کے افراد سمیت واقعہ کے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کر سکی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے مطابق
وقت کی قلت کے باعث متاثرہ گاڑی کا فرانزک ٹیسٹ نہ کروایا جا سکا جبکہ پٹرول پمپ پر موجود عینی شاہدین کے ریکارڈ کئے گئے بیانات بھی تفتیش میں کوئی کارآمد ثابت نہیں ہو پا رہے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں نے جائے وقوعہ سے شواہد فوری طور پر ختم کر دئیے تھے جس کے باعث مقتولین کی گاڑی پر کوئی نشانات سامنے نہیں آ سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سانحہ ساہیوال کا چوتھا دن تھا جبکہ چوتھے روز بھی مقتولین کے اہل خانہ سے اظہار تعازیت کے لئے آنے والوں کا تانتا بندھا رہا یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی میں سانحہ میں ملوث 16 اہلکاروں کے الگ الگ کر کے دوبارہ بیانات قلمبند کئے ہیں جبکہ دوسری طرف سانحہ ساہیوال کے عینی شاہد جس کا تعلق اوکاڑہ سے ہے نے گزشتہ روز مقتولین کے اہل خانہ کے گھر کا دورہ کیا اور ان سے اظہار تعزیت کیا اس موقع پر عباس نامی عینی شاہد کا کہنا تھا کہ وقوعہ کے روز سی ٹی ڈی کی گاڑی سے 200 گز کے فاصلے پر تھا اپنی مصروفیت کی وجہ سے وہ روزانہ اوکاڑہ اور ساہیول کے دوان سفر کرتا ہے سانحہ کے روز بھی وہ اپنے سفر پر جا رہا تھا کہ اچانک اس نے دیکھا کہ پولیس اہلکاروں کی ایک گاڑی نے مقتولین کی گاڑی کو سائیڈ مار کر ایک طرف کھڑا کیا پولیس اہلکار جو سرکاری یونیفارم اور بغیر یونیفارم کے تھے
نے اپنی گاڑی سے نکل کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ عینی شاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقتولین کی گاڑی کے کالے شیشے نہیں تھے فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے گاڑی سے بچوں کو نکالا اور دوبارہ گاڑی پر فائرنگ شرورع کر دی۔ گاڑی کے اندر اور باہر سے کوئی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی ۔ حملہ آور پولیس اہلکاروں نے متاثرہ گاڑی سے فائرنگ کے بعد شادی کی تقریب سے متعلق سامان نکالا اسی دوران نہ تو کوئی خودکش جیکٹ اور نہ ہی کوئی بارود متاثرہ گاڑی سے برآمد ہوا۔ جس کے بعد حملہ آور وہاں سے نکل گئے۔