جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سانحہ ساہیوال کی تحقیقات ،جے آئی ٹی نے متاثرہ خاندان کے افراد سمیت واقعہ کے عینی شاہدین کے بیانات تک ریکارڈ نہ کئے،نیاتنازعہ کھڑا ہوگیا

datetime 22  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے دوران مسائل کا شکار رہی جس کے باعث جے آئی ٹی وہ تمام چیزیں اکٹھی نہ کر سکی جن کی تحقیقات میں ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نہ تو متاثرہ گاڑی کی فرانزک جانچ پڑتال کروا سکی اور نہ ہی متاثرہ خاندان کے افراد سمیت واقعہ کے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کر سکی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے مطابق

وقت کی قلت کے باعث متاثرہ گاڑی کا فرانزک ٹیسٹ نہ کروایا جا سکا جبکہ پٹرول پمپ پر موجود عینی شاہدین کے ریکارڈ کئے گئے بیانات بھی تفتیش میں کوئی کارآمد ثابت نہیں ہو پا رہے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ سانحہ ساہیوال میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں نے جائے وقوعہ سے شواہد فوری طور پر ختم کر دئیے تھے جس کے باعث مقتولین کی گاڑی پر کوئی نشانات سامنے نہیں آ سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سانحہ ساہیوال کا چوتھا دن تھا جبکہ چوتھے روز بھی مقتولین کے اہل خانہ سے اظہار تعازیت کے لئے آنے والوں کا تانتا بندھا رہا یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی میں سانحہ میں ملوث 16 اہلکاروں کے الگ الگ کر کے دوبارہ بیانات قلمبند کئے ہیں جبکہ دوسری طرف سانحہ ساہیوال کے عینی شاہد جس کا تعلق اوکاڑہ سے ہے نے گزشتہ روز مقتولین کے اہل خانہ کے گھر کا دورہ کیا اور ان سے اظہار تعزیت کیا اس موقع پر عباس نامی عینی شاہد کا کہنا تھا کہ وقوعہ کے روز سی ٹی ڈی کی گاڑی سے 200 گز کے فاصلے پر تھا اپنی مصروفیت کی وجہ سے وہ روزانہ اوکاڑہ اور ساہیول کے دوان سفر کرتا ہے سانحہ کے روز بھی وہ اپنے سفر پر جا رہا تھا کہ اچانک اس نے دیکھا کہ پولیس اہلکاروں کی ایک گاڑی نے مقتولین کی گاڑی کو سائیڈ مار کر ایک طرف کھڑا کیا پولیس اہلکار جو سرکاری یونیفارم اور بغیر یونیفارم کے تھے

نے اپنی گاڑی سے نکل کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ عینی شاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقتولین کی گاڑی کے کالے شیشے نہیں تھے فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے گاڑی سے بچوں کو نکالا اور دوبارہ گاڑی پر فائرنگ شرورع کر دی۔ گاڑی کے اندر اور باہر سے کوئی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی ۔ حملہ آور پولیس اہلکاروں نے متاثرہ گاڑی سے فائرنگ کے بعد شادی کی تقریب سے متعلق سامان نکالا اسی دوران نہ تو کوئی خودکش جیکٹ اور نہ ہی کوئی بارود متاثرہ گاڑی سے برآمد ہوا۔ جس کے بعد حملہ آور وہاں سے نکل گئے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…