کراچی(این این آئی)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو بڑے واضح الفاظ میں خبردارکیا ہے کہ وہ لوگوں کو لٹکانے کی باتیں کرنا چھوڑ دے، پکڑ دھکڑ کی کو شش کی گئی توپھر وزارت عظمی بھی باقی نہیں رہے گی، ہم وفاق سے زبردستی اپنا حق لیکر رہیں گے، ہم سے حساب لینے کی بات نہ کی جائے ہم سندھ کے عوام کو حساب دیکر ہی بار بار منتخب ہوئے ہیں، لوگوں کو سولی پر چڑھانے کی باتیں بند کی جائیں انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے دورمیں ملک کو ڈوبتے ہوئے
دیکھ رہا ہوں ، میرے چین جانے کی وجہ سے میرا نام ای سی ایل میں ڈالا گیاتھا، حکومت سندھ کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے لیکن وفاق کی جانب سے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کے حوالے سے اپنا پالیسی بیان دیا، وزیر اعلی کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ بھی کیا اور قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ ہم نے کرپش میں ملوث افراد کو سولی پر چڑھانے کی بات کی ہے، اپوزیشن کے شور شرابے کے وقت اسپیکر آغا سراج درانی ایوان میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کی کو شش کرتے رہے۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ گزشتہ روز اس ایوان میں جب کے سی آر منصوبے کے حوالے سے بات کی گئی تو میں موجود نہیں تھا اس لئے آج ضروری سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے سندھ اسمبلی کی پوزیشن اور حقائق کو ریکارڈ پر لے آں۔انہوں نے کہا کہ کل ایوان میں کے سی آر سے متعلق کچھ خطوط دکھائے گئے ۔میں پوری بات بتا دیتا ہوں،ماضی میں نہیں جاتا سب جانتے ہیں29 دسمبر 2016 کو چین میں میٹنگ ہونا تھی میں نے کہا تھا کہ جو پیکج جو لاہورمیں اورنج ٹرین کو دیا گیاہے وہی کے سی آر کو دیا جائے مگر اس پر پیش رفت نہیں ہوئی میں نے چار چیزیں مانگی تھی3 دسمبر کو لکھے گئے
میرے خط کا 7 دسمبر کو جواب آگیا تھا نواز شریف صاحب کا شکر گزار ہوں میری چار میں سے تین باتوں کا جواب دے دیا گیا تھاچائینز کمپنیوں کو بنک گارنٹی دینے کے لیے سابقہ وفاقی حکومت کو خط لکھا3 اکتوبر کو وزیر اعظم عمران خان کو بھی خط لکھ اب تو خطوط کا جواب تک نہیں دیا جارہا پہلے خط کا کم از کم جواب تو آجاتا تھااس اندازہ لگا لیں کہ انکی دلچسپی کتنی ہے ۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ چین جانے کی وجہ سے جواب میں نام ای سی ایل میں ڈال دیاکہ آپ چین کیوں گئے
مراد علی شاہ پالیسی بیان دیتے ہوئے جذباتی ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سولی پر چڑھانا بند کریں اپنے ووٹروں کے لئے کام کریں جنہوں نے آپکو ووٹ دیاملک کی معاشی حالت بہت خراب ہے میں اس حکومت میں ملک کو ڈوبتے دیکھ رہا ہوں وزیراعلی کی تقریر پر اپوزیشن ارکان کا احتجاج اور شور شرابہ شروع کردیا ، اسپیکر اپوزیشن کو خاموش کرنے کی کوشش کرتے رہے تاکہ ایوان کا ماحول خراب نہ ہو۔وزیر اعلی نے کہا کہ سولی پر ایک کو تو چڑھا دیا مگر وہ آج تک زندہ ہے،
ہمیں بھی سولی پر چڑھا دو، سولی پر چڑھانا اور مارنے مرنے کی باتیں چھوڑ دو۔انہوں نے کہا کہ ہم وفاق سے اپنا حق زبردستی لیکر رہیں گے، کوئی ہم سے حساب لینے کی بات نہ کرے ،ہم ہمیشہ حساب دیتے رہے ہیں سندھ لوگ ہمیں حساب لیکر منتخب کرتے رہے ہیں۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے وضاحت کی کہ ہم نے کرپش میں ملوث افراد کو سولی پر چڑھانے کی بات کی ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ خدارا لوگوں کو جیلوں ڈالنا ،پھانسی لگانا بند کریں میں کہتا ہوں ایسا نہ کریں ،
اگر پکڑ دھکڑ کی گئی تو وزارت عظمی بھی باقی نہیں رہے گی ۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ وفاق کے تعاون کے بغیر بننا ممکن نہیں ہے ہم لون لیکر اس منصوبے کے لئے پیسے دے سکتے ہیں،ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں لیکن پھر بھی اس منصوبے کے لئے تیار ہیں ہفتہ بھر پہلے بھی وزیراعظم کو کے سی آر سے متعلق خط لکھا ہے ،میں لکھتا رہتا ہوں کہ شاید کبھی تو اثر ہوگا، انہوں نے کہا کہ پندرہ فیصد ہم دینے کے لئے تیار ہیں چینی اس منصوبے کے لئے بہت سنجیدہ ہیں ریلوے سے الگ ہماری لڑائی چل رہی ہے جو سندھ حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کررہی۔