اسلام آباد (این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے سانحہ ساہیوال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ راؤ انوار کو سزا مل جاتی تو ساہیوال جیسا واقعہ پیش نہ آتا،راؤ انوار ملک کے نظام کیلئے چیلنج ہے، پاکستان کو افغانستان میں امن کیلئے طالبان سے بات کرنی ہوگی، ہم امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں ،پاکستان میں اگر کوئی کرپٹ ہے تو تحریک انصاف ہے، یہ منتخب حکومت نہیں اسے نہیں مانتے ،ہم چاہتے ہیں انصاف سب کا ہو، یہ نہ کہا جائے
عمران خان کو کیس میں چھٹی مل جائے،باچا خان نے اپنی قوم کو عدم تشدد کی طرف راغب کیا وہ جو کہتے تھے اس پر عمل کرتے تھے، آج ملک میں متفقہ آئین ولی خان کی بدولت ہے،ہماری محنت کے باوجود ہمیں وفادار نہیں کہا گیا، ہم پر مختلف الزامات لگائے گئے،پختون مر سکتا ہے ظلم برداشت کر سکتا ہے پر رسوائی نہیں۔منگل کو اسلام آباد پریس کلب میں باچا خان اور ولی خان کی برسی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین نے کہا کہ باچا خان اپنی قوم کے مصلح تھے ، باچا خان جو کہتے تھے اس پر عمل کیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ ہم بکھر گئے تھے ہمیں اتحاد کی ضرورت تھی،باچا خان نے اپنی قوم کو عدم تشدد کی طرف راغب کیا۔ انہوں نے کہا کہ باچا خان نے ایک لاکھ کے قریب فدائی فوج تیار کی،انگریز کو اندازہ ہو چکا تھا کہ باچا خان ہمیں شکست دیدے گااسی لئے اس نے باچا خان کو باپند سلاسل کیا۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ باچا خان اور ان کے خدائی خدمت گار آزادی کے اصل ہیرو تھے،لوگ کہتے تھے باچا خان پہاڑ جیسے انگریز سے کیوں ٹکرا رہا ہے لیکن لوگوں نے دیکھا باچا خان نے انگری کو شکست دی۔ انہوں نے کہا کہ ولی خان نے پاکستان میں آئین اور جمہوریت کی بات کی،ولی خان نے صوبائی خودمختاری کیلئے جدوجہد کی،
آج ملک میں متفقہ آئین بھی ولی خان کی بدولت ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہماری اتنی محنت کے باوجود ہمیں وفادار نہیں کہا گیا،ہم پر مختلف الزامات لگائے گئے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ باچا خان پابند سلاسل ہوئے ان کی جائیداد ضبط ہوئی مگر انہوں نے جدوجہد نہیں چھوڑی،یہی راستہ آزادی اور خودمختاری کا راستہ ہے ۔میاں ا فتخار حسین نے سانحہ ساہیوال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال میں بچوں کے سامنے والدین کو گولیاں ماریں گئیں وہ بچے تو ساری زندگی کیلئے ذہنی مریض بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہا گیا وہ دہشت گرد تھے۔انہوں نے کہا کہ راؤ انوار کو سزا ملتی تو ساہیوال واقعہ پیش نہ آتا،ایک راؤ انوار بے گناہوں کی جان لینے والا کہتا ہے میرا نام ای سی ایل سے نکال دیں۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ راؤ انوار ملک کے نظام کیلئے چیلنج ہے،ملکی نظام ہار گیا اور راؤ انوار جیت گیاہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں بچہ کہتا پھرتا ہے کہ سکیورٹی والے گھر آ کر ٹھہرنے کی بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پختون مر سکتا ہے ظلم برداشت کر سکتا ہے
پر رسوائی نہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھی ،بلوچی اور پنجابی ہمارا بھائی ہے ،ہم چاہتے ہیں غلط فیصلے نہ کیے جائیں ، ہم امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے امن کی بات میں روس ،چین ،امریکہ ،قطر اور پاکستان تو ہیں پر افغانستان نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں امن کیلئے طالبان سے بات کرنی ہوگی، پاکستان میں اگر کوئی کرپٹ ہے تو تحریک انصاف ہے، میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں انصاف سب کا ہو، یہ نہ کہا جائے کہ
عمران خان کو کیس میں چھٹی مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی آج کل فام میں ہیں،پی ٹی آئی والے زرداری کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آصف زرادری نے بھی کہاہے کہ مجھے پکڑو گے تو اور بھی مشہور جاؤں گا۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے تھے بھیک مانگوں تو پھانسی چڑھا دینا اور آج وہ روزانہ بھیک مانگ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ منتخب حکومت نہیں ہے ہم اس کو نہیں مانتے۔