کراچی(این این آئی)وزیربلدیات سندھ سعیدغنی نے کہا ہے کہ منی بجٹ صرف ٹوپی ڈرامہ ہے، اصل منی بجٹ تو موجودہ حکومت روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی کی صورت میں عوام پر لارہی ہے۔ وفاقی حکومت کراچی کے کسی بھی بڑے منصوبے پر روپے نہیں لگانا چاہتی اور وہ کراچی کی اسکیموں پر سنجیدہ نہیں ہے۔ سانحہ ساہیوال کے بعد وفاقی وزراء اور دیگر کے تبدیل ہوتے ہوئے بیانات شکوک و شبہات میں اضافہ کررہے ہیں اور عمران خان نے جو دعوے اور وعدے حکومت میں
آنے سے قبل پولیس ریفارمزاور کرپشن کے خاتمے کے لئے کئے تھے اس میں ناکامی کو تسلیم کریں اور اس پر قوم سے معافی مانگیں۔ جے آئی ٹی کا کردار مشکوک بن گیا ہے اور خود سپریم کورٹ نے اس کا اعتراف کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر بلدیات نے صحافیوں کے مختلف سوالات کے جواب میں کہا کہ وفاقی حکومت اس لائق نہیں کہ ہم ان کے پیچھے پڑیں اور میں تو بارہا کہہ چکا ہوں کہ یہ حکومت اپنے پیروں پر نہیں بلکہ اپنے پورے جسم پر کلہاڑے مار رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کو کسی اپوزیشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ خود اپنی اپوزیشن ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ منی بجٹ صرف ایک ٹوپی ڈرامہ ہے اور اصل منی بجٹ تو حکومت نے آنے کے ساتھ جس مہنگائی کی صورت میں عوام کو دیا ہے وہ منی بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے بجلی، گیس اور ڈالر کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کرکے غریب عوام پر مہنگائی کا جو جن چھوڑا ہوا ہے اس کے بعد یہ منی بجٹ ڈرامہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایڈوانس میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ یہ منی بجٹ موجودہ حکمرانوں کی ناکامی کا سبب بن جائے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ ہم کراچی کے اہم منصوبے چاہے وہ کے فور کا منصوبہ ہو یا ایس تھری یا پھر کے سی آر کا منصوبہ ہو ہم اس پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ
ان تمام منصوبوں پر وفاق کو اپنا حصہ دینا ہے لیکن موجودہ وفاقی حکومت نے ان تمام منصوبوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ صوبے کے ان منصوبوں پر متعدد بار وفاق کو تحریری طور پر آگاہ کرتے رہے ہیں ماضی کی حکومت کو کبھی کبھار کسی خط کا جواب دے دیتی تھی لیکن موجودہ وفاقی حکومت نے کسی ایک خط کا بھی جواب نہیں دیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ کراچی کے ان منصوبوں پر کتنی سنجیدہ ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ وفاقی حکومت اور
ان کے وزراء کراچی کے منصوبوں کے لئے صرف باتیں کرتے ہیں لیکن وہ کراچی کے ان منصوبوں پر فنڈز کی فراہمی میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو وہ مجرم نہیں ہے اور اگر وہ بیرون ملک ہے تو اس کو ملک لانے کی ذمہ داری صوبائی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی سرکولر ریلوے پر اگر جائیکہ نامی کمپنی نے ہاتھ اٹھایا ہے تو ہم نے اس منصوبے کو دفن نہیں کیا
بلکہ ہم نے اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کرایا ہے۔سانحہ ساہیوال کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ اس ظلم اور زیادتی پر آج پورا ملک سوگوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد وفاقی حکومت اور ان کے وزراء کے بیانات قابل افسوس اور شہداء کے ورثاء کے دکھوں میں اضافہ کا سبب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد وفاقی حکومت اور ان کے وزراء اور پولیس کے بیانات میں تبدیلیاں آرہی ہیں اس نے اس سانحہ کے حوالے سے
شکوک اور شبہات پیدا کردئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ انہوں نے جو وعدے اور دعوے 90 روز میں پولیس ریفارمز اور کرپشن میں خاتمے کے لئے عوام سے کئے تھے اس پر اپنی ناکامی کا اعتراف کریں اور قوم سے معافی مانگیں۔ جے آئی ٹی کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بننے والی جے آئی ٹی پر خود سپریم کورٹ نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے ان کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے،
جس کے بعد اس جے آئی ٹی کا کردار مشکوک بن گیا ہے اور اس کے فیصلے وفاقی وزراء کی ایماء پر ہونے کے شکوک ہیں۔ رینجرز کے اختیارات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہم نے پولیس کے قوانین میں ریفامز لانی ہیں اور رینجرز کو جس وقت قانون میں پولیس کے کچھ اختیارات دئیے گئے تھے وہ کراچی کے حالات کے تناظر میں تھے لیکن اب الحمد اللہ کراچی کے حالات میں بہت بہتری آگئی ہے اس لئے اب شاید رینجرز کو پولیس کے اختیارات دینے کی ضرورت نہ رہے۔