ساہیوال(اے این این)سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ 6 سی ٹی ڈی اہلکار زیر حراست ہیں، 4 عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرلئے،جے آئی ٹی اراکین نے ساہیوال میں جائے قوعہ کا دورہ کیا۔
اراکین نے علاقہ مکینوں کے بیان قلمبند کئے۔ اس موقع پر جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ نے کہا کہ واقعہ کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے، 6 سی ٹی ڈی اہلکار حراست میں ہیں، زیر حراست اہلکاروں کا تعلق سی ٹی ڈی ساہیوال سے ہے، اتنے بڑے واقعہ کی رپورٹ اتنی جلدی مکمل نہیں کی جاسکتی۔ جے آئی ٹی سربراہ نے مزید کہا کہ ابتدائی شہادتوں اور لیبارٹری سے تجزیہ آنے کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچیں گے اور لیبارٹری تجزیہ آنے کے بعد ہی رپورٹ وزیراعلی کو پیش کریں گے۔دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، فائر نگ کی جگہ کلیئر ہونے سے اہم شواہد ضائع کر دیئے گئے، گاڑی اور گولیوں کا فرانزک نہ کرایا جاسکا۔ عینی شاہدین نے پولیس ریسٹ ہاوس جا کر بیانات ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تو حکام نے آپریشن میں شامل اہلکاروں کے بیان لے کر رپورٹ تیار کرلی۔ میڈیا اور شہریوں سے ملنے والے موبائل فوٹیج سے بھی مدد لی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ مخالف آنے پر آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی سمیت اعلی افسران کی تبدیلی کا امکان ہے، آئی جی پنجاب کو گورنر چوہدری محمد سرور کی تجویز پر لگایا گیا تھا۔