اسلام آباد(آن لائن) گرفتاری کی بجائے ہولناک خونریزی کے ارتکاب پر حکومت پنجاب کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی ۔ عدالت عظمٰی سے استدعا کی گئی ہے کہ ساہیوال میں شارع عام پر نہتے شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے تمام جلادوں کو فی الفور اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دیا جائے ۔
درخواست گزار نے کہا کہ 13 سالہ طالبہ کو گولویں سے چھلنی کر کے صوبہ پنجاب اپنی شجاعت اور جوانمردی کا مظاہرہ کر چکا اور عدالت کو یاد دلایا کہ اس سے قبل اسی صوبے نے ایک ڈی پی او کو محض اس لئے برطرف کر دیا تھا کہ اس نے ایک نوجوان خاتون کے ساتھ پولیس کی مبینہ بدسلوکی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا ۔ درخواست گزار نے کہا کہ گرفتاری پر شہری کا بنیادی حق ہے جو اسے اپنی جان کی سلامتی کے لئے قانونی داد رسی کا حق اور موقع فراہم کرتا ہے ۔ گرفتاری کے بنیادی حق کے لئے یہ 1973 ء کے آئین کے تحت پہلی درخواست ہے عدالت کے روبرو سوال اٹھایا گیا ہے کہ جو شخص گرفتاری میں مزاحمت نہیں کرتا کیا موت کے گھاٹ اتارا جائے گا ۔ درخواست گزار شاہد اورکزئی نے کہا کہ آئین کے تحت کوئی سرکاری ہتھیار کسی فرار ہونے والے شہری کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا اور اسی اصول کے تحت سزائے موت کے لئے آتششیں ہتھیار کی بجائے پھانسی کا پھندا زیر استعمال ہے ۔ درخواست گزار نے اصرار کیا کہ درخواست کی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ کے سابق ججوں کو شامل نہ کیا جائے ۔ گرفتاری کی بجائے ہولناک خونریزی کے ارتکاب پر حکومت پنجاب کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی ۔ عدالت عظمٰی سے استدعا کی گئی ہے کہ ساہیوال میں شارع عام پر نہتے شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے تمام جلادوں کو فی الفور اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دیا جائے ۔