ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ماضی میں عمران خان کہتے تھے کہ ماڈل ٹاؤن میں سیدھی گولیاں ماری گئیں شہبازشریف استعفیٰ دیں اور اب خودقطر چلے گئے ،بڑا مطالبہ کردیاگیا

datetime 21  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے سانحہ ساہیوال کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جے آئی ٹی کی سفارشات پر نظر رکھنے کیلئے قومی اسمبلی کی کمیٹی بنائی جائے ، وزیراعظم نے ساہیوال واقعہ پر قوم کو جوابدہ ہیں، انہیں آرام سے نہیں بیٹھنے دیں گے ،ماضی میں عمران خان کہتے تھے کہ ماڈل ٹاؤن میں سیدھی گولیاں ماری گئیں شہبازشریف استعفیٰ دیں، ساہیوال واقعہ میں بھی براہ راست گولیاں ماری گئیں اور وزیراعظم قطر چلے گئے ہیں،

حکومت ریاست مدینہ کے الفاظ استعمال نہ کرے ،واقعہ پر وزیراعظم اور پنجاب حکومت مستعفی ہو جائے جبکہ وزراء نے کہاہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن، راؤ انوار سے لیکر سانحہ ساہیوال تک کو فوجی عدالتوں کے حوالے کرتے ہیں ،دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا، پولیس اصلاحات لائینگے، سانحہ ساہیوال کے متاثرین کو انصاف بھی دلائیں گے،معصوم شہریوں کے خون پر سیاست نہ کی جائے،جب تک پولیس کا مائنڈ سیٹ تبدیل نہیں کیا جاتا اس وقت تک ایسے واقعات روکنا مشکل ہوگا، پولیس کے نظام میں فوری اور مکمل ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے مطالبہ کیا کہ ایوان کی کاروائی معطل کر کے اس واقعہ پر بحث کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دھرنے نہیں دیں گے مگر انہیں بیٹھنے بھی نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ جب گاڑیوں کے ٹائر پھاڑ دیئے گئے تھے تو پھر گولیاں کیوں ماری گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ پر ہر آنکھ اشکبار اور پوری قوم سوگوار ہے۔ وزیر پارلیمانی نے علی محمد خان نے کہاکہ صدارتی خطاب پر بحث مکمل نہیں ہوئی اس لیئے تحریک التوا نہیں آسکتی۔ شیریں مزاری نے کہاکہ ایوان کی کارروائی کا ایجنڈا موخر کرکے سانحہ ساہیوال پر بحث کرائی جائے۔ بعد ازاں وزیر پارلیمانی امور علی محمدخان نے سانحہ ساہیوال پر بحث کیلئے معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کی جس کے بعد اپوزیشن لیڈر کے مطالبے پر قومی اسمبلی کے اجلاس کی معمول کی کارروائی معطل کر کے سانحہ ساہیوال پر بحث کرائی گئی ۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے کہا کہ سانحہ ساہیوال میں جس طریقہ سے ظلم و زیادتی کی گئی ہے حالیہ دور میں اس کی مثال نہیں ملتی،واقعہ پر وزیراعظم کو 24 گھنٹے کے بعد ٹوئٹ کرنے کا خیال آیا ، ہم معاملے پر سیاست نہیں کرنا چاہتے، سانحہ پر ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے کہا کہ

سانحہ ساہیوال میں جس طریقہ سے ظلم و زیادتی کی گئی ہے حالیہ دور میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اس واقعہ پر 24 گھنٹے کے بعد ٹوئٹ کرنے کا خیال آیا ، وہ ماضی میں اس قسم کے واقعات پر سیاست کرتے تھے ،ماڈل ٹاؤن کا واقعہ ہو یا زینب زیادتی کیس عمران خان نے ہمیشہ سیاست کھیلی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر سیاست نہیں کرنا چاہتے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ ساہیوال پر ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔انہوں نے کہا کہ عوام اس سفاکانہ واقعہ کے حقائق جاننا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ یہ خاندان لاہور سے روانہ ہوا اور ساہیوال کے قریب ان کی گاڑی کو روکا گیا پانچ اور سات سالہ بچیوں اور بھائی، تینوں کو گاڑی سے نکالا گیااور پھر اندھا دھند فائرنگ کر کے بچوں کے والدین اور معصوم بہن کو مار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بربریت کا واقعہ پوری دنیا نے دیکھا کہ کیسے گولیاں برسائی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سفاکانہ کارروائی کے بعد پنجاب حکومت نے بیانات بدلتے ہوئے نیا رنگ دینے کی کوشش کی،پہلے کہا دہشت گرد تھے، پھر کہا نہیں وہ ڈرائیور دہشت گرد تھا،پھر کہا گیا کار کے شیشے سیاہ تھے،

پھر کہا گیا دوسری طرف سے فائرنگ ہوئی لیکن دنیا نے دیکھا کوئی فائرنگ نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ جس ڈرائیور کو دہشت گرد کہا گیا اس کا بھائی خود پولیس فورس کا ملازم ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء وسابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس ادارے کو عوام کو دہشتگردی سے بچانا ہے اس نے بیگناہوں کو گولیوں سے بھون ڈالا جبکہ حکومتی وزراء کے ساہیوال واقعے پر بیانات حد درجہ قابل اعتراض تھے۔انہوں نے کہاکہ ہر آدمی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے،

کل کو کسی کو بھی بچوں کیساتھ سفر کے دوران گولی مار کر کہا جائے گا کہ دہشتگرد تھے۔انہوں نے کہا کہ پہلے کہا گیا بچے مغوی تھے ہم نے انہیں بچایا، کتنے دکھ کی بات ہے کہ وزیراعلیٰ بچوں کے پاس پھول لے کر جائیں اور تصویر بنوائیں۔رہنما پیپلز پارٹی نے سوال کیا کہ کیا کسی کے گھر ماتم ہو تو اسے جا کر پھول پیش کیا جاتا ہے؟ کیا کسی کے والدین کو مار کر انہیں پھول پیش کیا جاتا ہے؟ کیا ریاست مدینہ میں ایسا ہوتا ہے؟انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بیان میں کہتے ہیں میں صدمے میں ہوں، کوئی اور لفظ استعمال کریں لیکن ریاست مدینہ کا لفظ استعمال نہ کریں خوف خدا کریں۔

انہوں نے کہاکہ کہا جا رہا ہے ڈرائیور دہشتگرد تھا، لواحقین کہتے ہیں وہ تو شہر سے کبھی باہر نہیں گیا، ڈرائیور کے لواحقین کو دھمکیاں دے کر تدفین کرائی گئی۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ جے آئی ٹی تو شاید مذاق ہے، معاملہ سرد خانے میں ڈالنا ہو تو جے آئی ٹی بنا دو۔انہوں نے کہا کہ گئی گزری حکومت بھی ہوتی تو صحیح حقیقت سامنے آ چکی ہوتی۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ساہیوال واقعے پر وزیراعظم اور وفاقی حکومت کو اس استعفیٰ دینا چاہیے۔سابق وزیر خواجہ آصف نے سانحہ ساہیوال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ آج بھی راؤ انوار دھندناتا پھرتا ہے، اس کے ساتھ خصوصی سلوک ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بے گناہوں کا خون رنگ لاتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اس سے زیادہ گھٹیا پن کیا ہوسکتا ہے کہ چار لوگوں کا خون کریں اور انہیں دہشت گرد قرار دیں۔انہوں نے کہاکہ جس طرح باقی دہشت گردوں کے ساتھ سلوک ہوتا ہے اسی طرح سانحہ ساہی وال کے ذمہ داروں کے ساتھ سلوک کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جب محافظ قاتل بن جائیں تو عدم تحفظ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ حکمرانوں کو خود پتہ نہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ جے آئی ٹی بنانا اس ملک میں فیشن بن گیا ہے۔ لیگی رہنما نے کہا کہ یہ ایوان سانحہ ساہیوال کے معاملے کا نوٹس لے۔

خواجہ آصف نے کہاکہ پارلیمان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو تمام فریقین کو طلب کرے ۔ خواجہ آصف نے کہ اکہ دہشتگردی ختم کرنے والے خود دہشت گرد بن گئے،سوشل میڈیا سے جذبات کا اظہار نہیں کیا جاتا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اور علی محمد خان اپنی ماضی کی تقاریر کا جائزہ لیں۔ انہوں نے کہاکہ انتظامی ڈھانچے میں ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ مداخلت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم معاشی اور انتظامی تباہی کی طرف جارہے ہیں ۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اگر راؤ انوار کا احتساب ہوتا تو ہوسکتا ہے کہ پولیس والوں کو کچھ احساس ہوتا،اس وقت جو تنزلی ہورہی ہے اس کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح دہشتگردوں کو ٹریٹ کیا جاتا ہے ان پر بھی وہی مقدمات قائم کیے جائیں ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آپ یزید کے قصیدے بھی پڑھ رہے اور حسین کا ماتم بھی کر رہے ہو۔ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ ساہیوال میں جو ہوا وہ قابل مذمت ہے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ راؤ انوار نے نقیب اللہ کا قتل کیا اس کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟پولیس مقابلوں کی روایت ماضی کے حکمرانوں نے ڈالی ہے ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں ابھی ہمیں آئے ہوئے پانچ ماہ ہوئے ہیں ہم سے بھی غلطیاں ہورہی ہیں ۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پولیس مقابلوں کا کوئی احتساب نہیں ہوتا

انہوں نے کہا کہ اگر راؤ انوار کے خلاف ایکشن ہوتا تو ساہی وال کا واقعہ پیش نہ آتا۔ خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے شیریں مزاری نے کہاکہ راؤ انوار کے وقت ن لیگ کی حکومت تھی ،راؤ انور کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کیوں نہیں بنی ؟ انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف وزیر دفاع تھے انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کو سزا کیوں نہیں دی انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے ٹویٹ میں سی ٹی ڈی کی تعریف نہیں کی۔ وزیراعظم کے انگریزی ٹویٹ کا اردو ترجمہ بھی آیا تھا اسے دیکھ لیں ،تنقید ضرور کریں لیکن غلط بیانی نہ کریں انہوں نے کہاکہ معصوم شہریوں کے خون پر سیاست نہ کی جائے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ تمام ملوث افراد کو گرفتار کرکے جے آئی ٹی

سے تین دن میں رپورٹ مانگ لی ہے ،ہم نے ملزمان کو پکڑ لیا ہے، اس معاملے پر اپوزیشن سیاست کی بجائے تجاویز دے ،اگر اپوزیشن کو قوم کا درد ہے تو پولیس اصلاحات کے لئے تجاویز دیں ۔انہوں نے کہاکہ خواجہ آصف کو آج راؤ انوار کا درد ہے ،اس وقت آپکی حکومت تھی کیوں کیفر کردار تک نہیں پہنچایا ،حکومت سے استعفے مانگے والے اپنے دور میں جو کرتے رہے آج ہم وہی بھگت رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ سی ٹی ڈی کو ان کاؤنٹر کی عادت تو سابق دور میں پڑی، ہم انکو سزا دینگے، ،پولیس کی مکمل اصلاحات ہونی چاہیے، اس تشدد کو ختم کرنا ہوگا ۔ شیریں مزاری نے کہا کہ جب تک پولیس کا مائنڈ سیٹ تبدیل نہیں کیا جاتا اس وقت تک ایسے واقعات روکنا مشکل ہوگا۔

سانحہ ساہیوال پر اظہار خیال کرتے ہوئے مفتی عبدالشکور نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سابق دور کے واقعات کو بنیاد بناکر سانحہ ساہیوال کی بات کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد سے ایک پولیس افسر کو اغوا کیا گیا، وہ بھی اسی حکومت میں ہوا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلیوں کے لاشوں پر لاشے ڈھائے گئے، بازار اجاڑے گئے ہم چپ رہے مگر افسوس قبائل میں چادر و چار دیواری پامال کردی گئی ، ایوان میں اظہار خیال کے دور ان مفتی عبدالشکور قبائلی علاقوں کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے ۔ انہوں نے کہاکہ راؤ انوار کو پہلے سزا نہیں دی گئی تو کیا آج بھی ظالموں کو سزا نہیں دی جائے گی؟ ۔انہوں نے کہاکہ قبائلی عوام پر جو ظلم روا رکھا جارہا ہے اب اسے ختم کریں ایسا نہ ہو وقت ہاتھ سے نکل جائے۔

اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ سانحہ ساہیوال اتنا ظالمانہ ہے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا خود سمیت پورے ایوان کو اس واقعہ کا ذمہ دار قرار دیتا ہوں ، انہوں نے کہاکہ اس کی ذمہ داری ماڈل ٹاون اور نقیب اللہ کے قاتلوں سے شروع ہوتی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ راؤ انوار کو بہادر بچہ کہنے کی روش ترک کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ ماڈل ٹاون میں خواتین کو گولیاں ماری گئیں اور بالوں سے گھسیٹا گیا انہوں نے کہاکہ ایک ہزار سے زائد جرائم پیشہ پولیس والوں کی رپورٹ کیوں دبا دی گئی ،نیشنل ایکشن پلان پر کیا عمل ہوا ؟،پولیس کی گلوکریسی کو بدلنا ہوگا ،عابد باکسر کریسی ختم کرنا ہوگی ،معاملہ تقریروں سے حل نہیں ہوگا ،وعدہ کرتے ہیں ان قاتلوں کو کڑی سے کڑی سزا دیں گے ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ راوانوار کو بھی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں سزا ملنی چاہیے ۔ اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے عبد القادر پٹیل نے کہاکہ آپ یہی تقاریر کر کے ایوان میں آئے کہ (ن )لیگ اور پیپلزپارٹی نے مسائل پیدا کیے ،آپ اقتدار میں آ گئے ہیں تو نظام تبدیل کریں ،ہم نے ماضی میں غلطیاں کیں جن کا اعتراف بھی کیا ۔انہوں نے کہاکہ آپ کہتے تھے دوسرے دن ملک کا قرض ختم کریں گے، دودھ اور شہد کی نہریں بہادینگے، عوام آج توقع کررہی ہے وہ دودھ اور شہد کی نہریں کہاں ہیں ؟۔ مراد سعید نے کہاکہ آج بھی ماڈل ٹاؤن اور راؤ انوار قتل کرتے پھر رہے ہیں ان کاؤنٹرز کی شروعات آمروں کے دور میں شروع ہوئی،جمہوری دور آتا ہے تو تعمیر شروع ہوتی ہے مگر پھر کچھ عرصہ بعد مصنوعی لوگ بٹھا دیئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن میں حصہ لینے والے 107 افسران قتل کیے گئے، انکے بچوں کا کوئی پرسان حال ہے؟۔ قادر پٹیل کی تقریر پر ایم کیو ایم رکن سیف الرحمن نے احتجاج کیا جس پر قادر پٹیل نے کہاکہ میں نے ان کا نا م نہیں لیا چور کی داڑھی میں تنکا ۔اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ شہر یار آفریدی نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر پوری قوم آبدیدہ ہے،سب کو کھٹک رہا ہے کہ ہمارا مستقبل کیا ہوگا؟ ۔انہوں نے کہاکہ سانحہ ساہی وال کا جواب حکومت کو دینا پڑے گا اور ہم دیں گے،اس ایوان میں ہم پوری قوم ،اپوزیشن اور اللہ کو جوابدہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد یہ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد بے شک پارلیمانی کمیٹی بنا دیں۔انہوں نے کہاکہ چاہے اس عہدے سے مستعفی ہونا پڑے

اس کو مثال بنا کر رہیں گے۔ شہر آفریدی نے کہاکہ طاہر داوڈ کے معاملے میں ہمارے دل میں کھوٹ ہوتا تو محسن داوڑ کو جرگے میں نہ جانے دیتا،طاہر داوڑ کیس پر پارلیمانی کمیٹی بنا دی ہے،محسن داوڑ اس پارلیمانی کمیٹی کے رکن ہیں۔ شہر یار آفریدی نے کہاکہ ملوث افراد کو مثال بناکر چھوڑیں گے، چاہے مجھے استعفیٰ دینا پڑے ۔شہریار آفریدی نے کہاکہ سانحہ ساہی وال پر جے آئی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائیگی ۔شہریار آفریدی نے کہاکہ الزامات سے مسئلے کا حل نہیں نکلے گا۔شہریار آفریدی نے کہاکہ موجودہ عدالتی نظام کے باعث فوجی عدالتیں بنانا پڑتی ہیں ۔ اجلاس کے دور ان سپیکر اسد قیصر نے سانحہ ساہی وال پر (آج) منگل کو بھی بحث جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ خالص انسانی مسئلہ ہے، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہاکہ اس معاملے پر منگل کو بھی بحث جاری رکھیں گے تاکہ کسی نتیجہ پر پہنچیں۔ اسپیکر نے کہاکہ گزشتہ روز سے سانحہ ساہیوال پر سخت تکلیف میں مبتلا ہوں۔ اسپیکر نے کہاکہ ساہیوال واقعہ پر ہر کوئی افسردہ ہے، ہمیں ایک دوسرے کو کو نیچا نہیں دکھانا چاہیے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار قومیت، مذہب کے نام پر ہمیں زہر آلود کرنے کی کوشش کررہی ہے جس سے قوم کو بچانا ہے،سانحہ ماڈل ٹاؤن، راؤ انوار سے لے کر سانحہ ساہیوال تک کو فوجی عدالتوں کے حوالے کرتے ہیں ،دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا۔انہوں نے کہاکہ راؤ انوار کو ریلیف عدالت سے ملا ہے، ہمارے پاس کوئی ایسے اختیار نہیں کہ اس فیصلے کی خلاف ورزی کریں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پولیس اصلاحات لائینگے، سانحہ ساہیوال کے متاثرین کو انصاف بھی دلائیں گے۔رکن تحریک انصاف عالیہ حمزہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ

سانحہ ساہیوال خلیل اور بچوں کی نہیں پورے نظام کی لاش تھی ،انہوں نے کہاکہ یہ پولیس میں عابدباکسر جیسے جرائم پیشہ عناصر کی بھرتی کا نتیجہ ہے ،یہ اس پالیسی کا نتیجہ ہے جس میں جعلی پولیس مقابلوں کو شہہ دی جاتی تھی ۔انہوں نے کہاکہ ملکی و عالمی میڈیا نے پنجاب کے جعلی پولیس مقابلوں پر جو رپورٹنگ کی وہ دیکھ لی جائے ،انہوں نے کہاکہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو پروڈکشن آرڈرز پر ایوان میں لایا جاتا ہے ،جب وہ یہاں آکر وضاحتیں دیں گے تو ایسا ہوتا رہے گا۔ مسلم لیگ (ن)کے رکن پرویز ملک نے کہاکہ سانحہ ساہی وال پر عوام سراپا احتجاج ہیں، جنازے میں بھی کم از کم 22 ہزار افراد شریک ہوئے ۔انہوں نے کہاکہ مقتولین غریب افراد تھے اور آپس میں دوست تھے جو ایک شادی کی تقریب میں جارہے تھے ۔انہوں نے کہاکہ ذیشان پر سوالیہ نشان لگایا جارہا ہے اسے اہل علاقہ اچھا تصور کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی مشکوک شخص بھی تھا تو اسے علیحدگی میں پکڑا جاسکتا تھا۔انہوں نے کہاکہ جہاں گولیاں چلائی گئیں وہاں بھی اسے گرفتار کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ متاثرین امدادی معاوضے کی بجائے انصاف چاہتے ہیں۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) منگل کو دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…