لاہور (این این آئی) سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان کے بھائی احتشام نے کہا ہے کہ میرا بھائی بے قصور تھا لیکن حکومت نے دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ہاتھوں مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے ذیشان کے بھائی احتشام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی بے قصور تھا ، اس نے کار میں سے کوئی فائر نہیں کیا نہ کبھی اس کے پاس کوئی اسلحہ رہا ہے۔
ذیشان کی جب کار میں لاش ملی تو سیٹ بیلٹ لگی اور دایاں ہاتھ اسٹیئرنگ پر تھا اس حالت میں کوئی کیسے اندر سے فائرنگ کرسکتا ہے۔احتشام نے سوال کیا کہ میں ایک سال قبل ڈولفن فورس میں بھرتی ہوا تمام تر ویری فکیشن ہوئی اس وقت تمام ادارے کہاں تھے۔میری، میرے گھر اور بھائی ذیشان کی ویریفیکیشن کی گئی تب پولیس اور حساس اداروں کو معلوم نہ ہوا کہ میرا بھائی دہشتگرد ہے، میں نے اپنی ویریفکیشن میں بھائی ذیشان کا شناختی کارڈ تک دیا تب کسی کو معلوم نہ ہوا یہ دہشتگرد کا بھائی ہے، ذیشان کی کار آٹھ ماہ سے باہر گلی میں کھڑی رہتی ہے اکثر آنا جانا لگا رہتا ہے اس وقت کسی ادارے کو معلوم نہ ہوا کہ دہشتگرد کی کار ہے۔ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا تھا کہ میں بھی ڈولفن اسکواڈ کا حصہ ہوں میں نے بھی پولیس ٹریننگ لی ہیں کبھی اس طرح کار روک کر ڈائریکٹ فائرنگ کی تربیت نہیں دی جاتی، پولیس کی کون سی ٹریننگ میں سکھایا جاتا ہے کہ سیٹ بیلٹ پہنے نہتے ڈرائیور پر فائرنگ کردی جائے، پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے فائرنگ ذیشان نے کی پھر جوابی فائرنگ میں کار میں موجود تمام افراد مارے گئے مگر کار کے شیشے پر 3فائر باہر سے لگے، اندر سے شیشہ پر فائر کا کوئی نشان نہیں ہے، نہ کار میں کوئی خول برآمد ہوا۔ذیشان کے بھائی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دہشت گرد پکڑا جائے تو خوف کے مارے فائرنگ شروع کردیتا ہے، نہ ذیشان نے فائر کیا نہ کوئی خول اور اسلحہ برآمد ہوا، اگر کار سے فائر ہوا تو شیشہ پر گولی کا نشان کیوں نہیں ہے، کار کے اندر سے گولی چلنے کا کوئی ثبوت یا شیشے پر کوئی سوراخ موجود نہیں ہے۔