لاہور(اے این این)سانحہ ساہیوال پر تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی جہاں ایک طرف واقعہ کی تحقیقات کرنے اور حقائق کا پتہ چلانے میں مصروف ہے وہیں دوسری جانب پولیس کے اعلی افسران کا محکمہ داخلہ پر دبا ؤڈالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی ٹی وی نے ذارئع کے حوالے سے بتایا کہ اعلیٰ پولیس افسران نے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے کوششوں کا آغاز کر دیا ہے جس کے لیے اعلی پولیس افسران کی جانب سے بار بار محکمہ داخلہ کو فون کیے جا رہے ہیں۔
پولیس افسران نے محکمہ داخلہ سے کیے رابطے میں موقف اپنایا کہ اگر ہمارے دس آپریشن درست اور ایک غلط ہو گیا تو کیا ہوا۔ میڈیا پریہ خبر نشر ہوئی تو عوام نے پولیس کو ہی آڑے ہاتھوں لے لیا اور کہا کہ پولیس کا اس طرح کا موقف قابل افسوس ہے ۔بچوں سے ان کے والدین چھن گئے، کچھ منٹوں میں بچے یتیم ہو گئے اور پولیس افسران اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لیے کہہ رہے ہیں کہ اگر یاک آپریشن غلط بھی ہو گیا تو اس میں کیا بڑی بات ہو گئی ؟ پولیس افسران نے ایسا موقف اسی لیے اپنایا کیونکہ یہ سب کچھ کہنا بہت آسان ہے۔عوام کا کہنا تھا کہ پولیس کو چاہئیے کہ وہ خلیل کے گھر جا کر دیکھیں اور وہاں ان کے یتیم بچوں کی آنکھوں میں اپنے والدین کا انتظار دیکھیں۔ ان کی موت کی خبر سن کر خلیل کی والدہ بھی چل بسیں۔ ایک گھر سے چار چار جنازے اٹھنے کے بعد بھی پولیس بے حد بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پولیس کے اعلی افسران نے اپنے پیٹی بھائیوں کو جے آئی ٹی کی تفتیش سے بچانے اور ان کو غیر ذمہ دار قرار دینے پر تلی ہوئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پولیس کے اعلی افسران نے محکمہ داخلہ سے ٹیلی فونک رابطے کر کے ان پر دبا ڈالنا شروع کر دیا ہے۔