منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

پھولوں کا گلدستہ کہاں پیش کرنا ہے کہاں نہیں؟ عثمان بزدارسانحہ ساہیوال میں زخمی عمیر کی عیادت کرنے ہسپتال پہنچے تووہاں ایسی کیا حرکت کرڈالی کہ سوشل میڈیا پرطوفان بربا ہوگیا، وزیر اعلیٰ پنجاب کی کھل کر دھلائی

datetime 20  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ساہیوال ،لاہور( آن لائن، این این آئی ) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزردار گزشتہ روز سانحہ ساہیوال کے زخمی عمیر خلیل کی عیادت کے لیے اسپتال پہنچے تو بچوں کی کفالت کی ذمہ داری اْٹھانے کا اعلان کیا جس پر انہیں خوب پذیرائی تاہم وزیراعلیٰ پنجاب کی ایک حرکت نے انہیں مشکل میں ڈال دیا۔ ہسپتال میں زیر علاج والدین اور بہن کا ساتھ کھو دینے والے عمیر کی عیادت کو جانے پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اپنے ساتھ پھولوں کو گلدستہ بھی لے گئے اور لے جا کر بچے کے پاس رکھ دیا۔

جس پر سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعلیٰ پنجاب کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ عوام کا کہنا ہے کہ کیا وزیراعلیٰ پنجاب کو اتنا بھی معلوم نہیں ہے کہ گلدستہ کہاں پیش کرنا ہے اور کہاں نہیں؟ کیا انہیں اتنا بھی علم نہیں تھا کہ ہسپتال میں زیر علاج بچے نے اپنے والدین اور اپنی بہن کو کھو دیا ہے۔جس گھر سے تین تین جنازے اْٹھے ہوں کیا ان کو پھول پیش کیے جاتے ہیں؟ جس گھر کے تین بچے یتیم ہو جائیں ان کی داد رسی کے لیے جانے پر پھول لے کر جائے جاتے ہیں کیا ؟عوام کا کہنا تھا کہ یہ وقت پھول دینے کا نہیں بلکہ متاثرہ خاندان کی داد رسی کرنے اور یتیم بچوں کے سر پر دست شفقت رکھنے کا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ اقدام نہایت قابل مذمت ہے۔دریں اثنا ساہیوال میں مبینہ مقابلے کا مقدمہ تھانہ کائونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ لاہور میں بھی درج کر لیا گیا ۔سی ٹی ڈی کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں تین اہلکاروں کا نام بھی دیا گیا ہے جو کہ آپریشن میں شریک ہوئے۔سی ٹی ڈی کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق کارروائی میں کارپورول محسن،رمضان اور حسنین اکبر شریک ہوئے۔مقدمہ 302/324،353اور دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے ۔ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اطلاع ملی تھی کہ کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے اشتہاری مجرمان دہشتگرد شاہد جبار ، عبد الرحمن او ران کے دیگر ساتھی ایک موٹر سائیکل اور کار سوار فیملی کے کور میں ساہیوال کی طرف جارہے ہیں جس پر پیشگی ناکہ بندی کر لی گئی ۔

موٹر سائیکل سواروں کے پاس ایک بڑ ا بیگ تھااو ران کے پیچھے ایک سفید رنگ کی آلٹو کار تھی۔ جب انہیں روکنے کی کوشش کی گئی تو موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ شروع کر دی اور سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کے آفیشلز آپریشنل ٹیکنیکس کی وجہ سے محفوظ رہے اور دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کے لئے دفاعی حکمت عملی اپنائی ۔ اس دوران کار میں سے بھی ایک شخص نے فائرنگ کرنا شروع کر دی ۔موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے کار سوار ان کے اپنے ساتھی زد میں آ گئے۔

جب کار کو چیک کیا گیا تو دو اافراد ،ایک عورت اورایک بچی دہشتگردوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے تھے جبکہ ایک بچہ اور بچی زخمی تھے جنہیںسرکاری ہسپتال پہنچایاگیا ۔ کار سواروں کا سامان چیک کیا گیا تو اس میںپارچا جات کے علاوہ دو خود کش جیکٹس،آٹھ ہینڈ گرینڈ ، دو پسٹل اور سینکڑوں گولیاں برآمد کر کے قبضہ میں لے لی گئیں ۔ایف آئی آرکے متن میں کہا گیا ہے ہماری سرکاری گاڑی پر بھی دہشتگردوںکے فائر لگے ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…