لاہور (آن لائن) ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل کے غیر ذمہ دارانہ بیان نے لواحقین کے زخموں پر نمک چھڑک دیا۔انکا کہنا تھا کہ معاملے کو باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں۔ ہوسکتاہیکہ گاڑی میں واقعی دہشتگردموجود تھے۔تفصیلات کے مطابق آج ساہیوال کے قریب وقوع پذیر ہونے والے واقعہ نے ملک بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔دہشتگرد قرار دے کر مار دئیے جانے والے واقعات نے ایک بار پھر پنجاب پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑے کر دئیے ہیں۔
ایک جانب ورثا سراپا احتجاج ہیں تو دوسری جانب حکومت بھی اس واقعہ کی تحقیق کے لیے از حد سنجیدہ ہو چکی ہے۔تاہم ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل کے متنازعہ بیان نے غمزدہ ورثا کے زخموں پرنمک چھڑک دیا۔انکا کہنا تھا کہ ہوسکتاہیکہ گاڑی میں واقعی دہشتگردموجود تھے۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نیواقعیپرآئی جی پنجاب سیرپورٹ طلب کرلی ہے۔واقعیکاباریک بینی سیجائزہ لیرہیہیں جلد ہی اصل حقائق قوم کے سامنے آجائیں گے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے آج یہاں میڈیا سے گفتگو میں ایک سوال پر ساہوال واقعے پر انوکھی منطق پیش کردی۔ انہوں نے کہا کہ کرائم میں اضافہ نہیں ہوا،بلکہ اب رجسٹریشن بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ رجسٹریشن نہیں کرواتے تھے۔اب لوگ رجسٹریشن کرواتے ہیں۔اس لیے لگتاہے کرائم بڑھ گیا ہے۔مزید برآں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پرآئی جی پنجاب پولیس امجد سلیمی نے تحقیقات کیلئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے۔آئی جی پنجاب پولیس نے جے آئی ٹی کوہدایت کی ہے کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے شفاف تحقیقات عمل میں لائی جائیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب پولیس نے جے آئی ٹی کو تین روز میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔بتایا گیا ہے کہ ڈی آئی جی ذولفقار حمید جے آئی ٹی کے سربراہ ہوں گے۔ جبکہ جے آئی ٹی میں آ ئی ایس آئی، ایم آئی، اور آئی بی کے ارکان بھی شامل ہوں گے۔