لاہور ( این این آئی)ساہیوال میں انسداد دہشتگردی فورس کے ساتھ مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے افراد کے لواحقین اور اہل علاقہ نے فیروز پور روڈ پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ، مظاہرین کی جانب سے میٹرو بس سروس کے روٹ کو بھی بند کر دیا گیا ،مقامی رکن اسمبلی رمضان صدیق بھٹی اور پولیس افسران کی جانب سے انصاف کی یقین دہانی پر مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں انسداد دہشتگردی فورس کے ساتھ مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے فیروز پور روڈ کو ٹائر جلاکر بلاک کردیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا او گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔احتجاج کی وجہ سے لاہور سے قصور اور قصور سے لاہور آنے والی ٹریفک مکمل طور پر بلاک اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ بعد ازاں مظاہرین میٹرو بس سروس ٹریک کے روٹ میں بھی داخل ہو گئے جس سے میٹرو بس سروس معطل ہو گئی ۔پولیس کی جانب سے مظاہرین سے متعدد بار مذاکرات کئے گئے جو ناکام رہے ۔ بعد ازاں مقامی رکن اسمبلی رمضان صدیق بھٹی کی قیادت میں پولیس افسران نے مظاہرین سے مذاکرات کئے اور انہیں انصاف کی یقین دہانی کرائی جس پر مظاہرین نے سڑک کو ٹریفک کے لئے کھول دیا ۔مظاہرین کو یقین دہانی کرائی گئی کہ چاروں لاشیں اہل خانہ کے حوالے کی جائیں گی ،ایس ایچ کوٹ لکھپت اہل خانہ کے ہمراہ ساہیوال جائیں گے ۔مبینہ مقابلے میں جاں بحق ہونے والے ذیشان اور خلیل کے عزیز واقارب اور محلے داروں کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کا کسی دہشتگرد تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا ۔شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے لئے بوریوالا جا رہے تھے کہ ساہیوال ٹول پلازہ پر سکیورٹی اہلکاروں نے گولیوں سے بھون ڈالا ۔ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی پولیس کی فائرنگ سے مارے جانے والے افراد کے محلے داروں نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ مقتولین کے اہل خانہ کوتقریباً30 سال سے جانتے ہیں، یہ لوگ نمازی پرہیزگار تھے، والد کا انتقال ہو چکا ہے جبکہ والدہ بیمار تھیں۔محلے داروں کے مطابق ذیشان کاایک بھائی احتشام ڈولفن پولیس کااہلکارہے۔