ساہیوال واقعہ، پولیس نے ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو گرفتارکرلیا،کار سواروں نے واقعے کے وقت کوئی مزاحمت نہیں کی تھی، ڈی سی او کے بیان کے بعد معاملہ نیا رُخ اختیارکرگیا

19  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد (نیوزڈیسک)ساہیوال واقعہ، پولیس نے ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو گرفتارکرلیا،کار سواروں نے واقعے کے وقت کوئی مزاحمت نہیں کی تھی، ڈی سی او کے بیان کے بعد معاملہ نیا رُخ اختیارکرگیا،تفصیلات کے مطابق ساہیوال واقعہ، پولیس نے ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کو حراست میں لے لیا ،جبکہ ڈپٹی کمشنر ساہیوال کے موقف کے بعد معاملہ مزید متنازع ہو گیا ہے انکا کہنا تھا کہ لاشیں پوسٹمارٹم کیلئے اسپتال منتقل کی جا رہی ہے۔

جی ٹی روڈ پر اڈا قادر کے قریب سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4 افراد کی ہلاکت معمہ بن گئی جب کہ وزیراعظم کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیے جانے کے بعد تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ڈپٹی کمشنر ساہیوال کا کہنا ہے کہ کارسواروں نے کوئی مزاحمت نہیں، لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کی جارہی ہیں۔سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دوپہر 12 بجے کے قریب ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی، جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی، سی ٹی ڈی نے اپنے تحفظ کے لیے جوابی فائرنگ کی، جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو دو خواتین سمیت 4 دہشت گرد ہلاک پائے گئے جبکہ 3 دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے۔وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان سے رابطہ کر کے ساہیوال واقعہ پر رپورٹ طلب کرلی ۔ ہفتہ کو وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ کو ہدایت کی کہ واقعہ کی مفصل اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں تاکہ حقائق واضح ہوں،پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر اڈا قادر کے قریب کار میں سوار 2 خواتین سمیت 4 افراد کے جاں بحق اور 3 دہشت گردوں کے فرار ہونے اور 3 بچوں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے ، گولیاں لگنے سے دو بچے زخمی ہوگئے ، ایک پانچ سالہ بچی معجزانہ طور پر محفوظ رہی۔ہفتہ کو ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق فائرنگ سے دو خواتین سمیت 4 افراد ہلاک اور 3 دہشت گرد فرار ہوگئے۔سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق فرار دہشت گردوں میں شاہد جبار، عبدالرحمان اور اس کا ایک ساتھی شامل ہے جبکہ یہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی آپریشن کا حصہ تھی۔ترجمان نے بتایا کہ جائے وقوع سے خودکش جیکٹس، دستی بم اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔اس سے قبل ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کار میں اغوا کار سوار تھے جبکہ 3 بچوں کو بھی بازیاب کرالیا گیا۔

دوسری جانب صورت حال اس وقت یکسر تبدیل ہوگئی جب لاشوں اور زخمی بچوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی جب بچوں کا بیان قلمبند کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد ان کے والد، والدہ، خالہ اور ڈرائیور ہیں،وہ لوگ لاہور سے بورے والا جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔جاں بحق ہونے والوں میں خلیل احمد ،اسکی بیوی نبیلہ ،بیٹی روبا اور ڈرائیور صوفی شان شامل ہیں جبکہ خلیل مقتول کا بیٹا عمیر10سالہ اور7سالہ بچی منیبہ گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گئے ۔

زخمیوں کو ڈسٹر کٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ساہیوال دا خل کرا دیا گیا ہے جہاں بچے عمیر کی حالت نازک ہے ، 5سالہ بچی ہادیہ معجزانہ طور پر محفوظ رہی۔ادھرعینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بنانے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 12 برس کے لگ بھگ تھیں۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے واقعہ کے بعد پولیس نے کار میں سوار بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا،

جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی سی ٹی ڈی پولیس بچوں کو اپنے ساتھ موبائل میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی، جن میں سے ایک بچہ فائرنگ سے معمولی زخمی ہوا۔سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کو ہونے والے آپریشن کا تسلسل ہے اور سی ٹی ڈی کی ٹیم ریڈ بک میں شامل دہشتگردوں شاہد جبار اور عبدالرحمان کا تعاقب کر رہی تھی۔رپورٹ کے مطابق صبح معتبر ذرائع سے یہ اطلاع ملی کی وہ اسلحے اور دھماکا خیز مواد کے ساتھ ساہیوال کی جانب سفر کر رہے تھے،

یہ دہشتگرد چیکنگ سے بچنے کیلئے خاندان کے ساتھ سفر کرتے تھے۔سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردوں سے ہتھیار ڈالنے کو کہا گیا لیکن انہوں نے فائرنگ کردی جس کے بعد دہشت گرد شاہد جبار، عبدالرحمان اور اس کا ایک ساتھی موٹرسائیکل پر سوار ہوگئے سی ٹی ڈی ٹیم نے موقع سے خودکش جیکٹ، ہینڈ گرنیڈ اور رائفلز سمیت دیگر اسلحہ قبضے میں لے لیا۔ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کی شناخت ذیشان کے نام سے ہوئی، جو کالعدم تنظیم داعش کا مقامی سرغنہ تھا،جبکہ عدیل فیصل آباد آپریشن میں ہلاک ہوا تھا۔سی ٹی ڈی کے مطابق مارے گئے افراد پنجاب میں داعش کے سب سے خطرناک دہشت گردوں میں شامل تھے اور یہی دہشت گرد امریکی شہری وارن وائن اسٹائن اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اغوا میں بھی ملوث تھے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…