لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ساہیوال میں مشکوک پولیس مقابلے میں خاتون اور بچی سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے، یہ خاندان شادی پر لاہور سے بوریوالہ جا رہا تھا، اس وقوعہ میں مارے جانے والے خلیل کی والدہ یہ خبر سن کر صدمے سے دم توڑ گئیں، ادھرعینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بنانے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 12 برس کے لگ بھگ تھیں۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے کار میں سوار بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی سی ٹی ڈی پولیس بچوں کو اپنے ساتھ موبائل میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی، جن میں سے ایک بچہ فائرنگ سے معمولی زخمی ہوا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے گاڑی میں موجود افراد کے پاس اسلحہ نہیں تھا اور اس موقع پر انہوں نے کوئی مزاحمت بھی نہیں کی، جبکہ سی ٹی ڈی والوں کا دعویٰ ہے کہ گاڑی سے خودکش جیکٹس اور بارودی مواد برآمد ہوا، تین مبینہ دہشتگرد فرار ہو گئے۔واضح رہے کہ کار سوار فیملی لاہور سے شادی پر بوریوالہ جا رہی تھی، ہسپتال میں زیرعلاج زخمی بچی نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں اس کا والد خلیل، ماں، 13 سالہ بہن اریبہ اور والد کا دوست شامل تھے، مقتول خلیل اہلکاروں کو فائرنگ سے منع کرتا رہا۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق مقتول خلیل کی چونگی امرسدھو میں پرچون کی دکان ہے،مقتول خلیل کے بھائی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صبر پیمانہ لبریز ہو گیا اور کہا کہ ان کے خاندان کا دہشتگردوں سے کوئی تعلق نہیں۔ساہیوال واقعے میں مبینہ طور پر مار ے گئے افراد کے محلے داروں نے بتایا کہ یہ لوگ اس علاقے میں تیس پینتیس سال سے رہ رہے تھے۔ لوگوں کا ان کے گھر آنا جانا تھا، ان کی دکان بھی تھی۔
علاقے کے تمام لوگ انہیں جانتے ہیں یہ لوگ دہشتگرد نہیں تھے۔ان لوگوں کو بے گناہ مار دیا گیا۔دوسری جانب اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ساہیوال نے کہا کہ یہ سی ٹی ڈی کی کارروائی ہے اور وہی اس حوالے سے بہتر بتا سکتے ہیں۔مقامی تھانہ یوسف والا پولیس نے ہلاک شدگان کی شناخت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سی ٹی ڈی کی جانب سے کی گئی ہے۔ میڈیا کے نمائندے جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو پولیس نے لاشیں ہٹادیں تھیں اور مبینہ طور پر ثبوت بھی مٹانے کی کوشش کی۔دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب امجد جاوید سلیمی نے واقعے کا نوٹس لے کر آر پی او ساہیوال سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔دوسری جانب نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ساہیوال واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔