کراچی (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت نہ کرنے ، اٹھارویں آئینی ترمیم کا بھر پور دفاع کرنے اور قومی سیاسی معاملات پر پارلیمنٹ اور اس کے باہر موثر آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ملک جس نازک دوراہے سے گزر رہا ہے اس میں پیپلز پارٹی اپنا فعال جمہوری کردار ادا کرے گا ۔ کچھ سیاسی قوتیں عدالتی فیصلوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہی ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اجلاس کے بعد سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ س طرح سرکار نہیں چل سکتی، حکومتی ہتھکنڈوں کے خلاف عوامی، پارلیمانی فورم استعمال کریں گے انہوں نے کہا کہ گرتی ہوئی دیوارکوکوئی اور دھکا نہیں دیتا، وہ خود ہی گر جاتی ہے، سازشیں کرنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ، زرداری نے کہا کہ کہ میرا اوربلاول کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے والوں کوبتانا چاہتا ہوں، اس طرح کے مسائل پہلے بھی برداشت کر چکے ہیں.پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کا ایک اہم اجلاس جمعہ کی شام بلاول ہاس کراچی میں ہوا جس کی مشترکہ صدارت سابق صدر آصف علی زردای اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زردای نے کی ۔اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کئی اہم سیاسی فیصلے کئے گئے اجلاس میں فریال تالپور، سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، اعتزاز احسن، میاں رضا ربانی ،سید خورشید احمد شاہ، شیری رحمن، فاروق ایچ نائیک، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، نثار احمد کھوڑو، ہمایوں خان، چوہدری منظور احمد، بیرسٹر عامر، فیصل راٹھور، نفیسہ شاہ، فیسل کریم کنڈی، سید ناصر شاہ ، وقار مہدی، مرتضی وہاب، اعجاز جکھرانی، شیراز راجپر، شازیہ مری، سر بلند جوگیزئی اور دیگر رہنما بھی شریک ہوئے، بعدا زاں اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کے بارے میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، فرحت اللہ بابر اور مرتضی وہاب نے بلاول ہاس میڈیاسیل میں میڈیا کو بریفنگ دی۔
یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی اور اقتصادی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسی سے پورا ملک ایک بحرانی کیفیت سے دوچار ہے، جس سے غریب لوگوں کا گزربسر مشکل ہوگیا ہے اور اب منی بجٹ بھی آرہا ہے ، اشیائے ضرورت خصوصا ادویات کی قیمتیں پہلے ہی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اجلاس مین فوجی عدالتوں کے توسیع کے معاملے کا بغور جائزہ لیاپارٹی کی رزولیشن ہے،
ہم ملٹری کورٹ پر تحفظات رکھتے ہیں ،حکومتی دعوے کے بعد بھی دہشت گردی ختم نہ کرسکے تو چالیس سال میں بھی یہ ختم نہیں کرسکتے ۔ اس موقع پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایسے غیر معمولی قانون تخلیق کئے جانے سے کہیں ایسا نہ ہوکہ عدلیہ ملٹرائیز ہو جائے جے آئی ٹی اور دیگر بھی ملٹرائیز ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب عدالت لاپتہ افراد کا پوچھتی ہے تو کہا جاتا ہے معاملہ ملٹری خورٹ میں ہے اس طرح دیگر معاملات بھی ملٹرائیز ہوسکتے ہیں فرحت اللہ نے کہا کہ سینیٹ میں تبدیلی پر ہارٹی فیصلہ کرے گی۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ
اجلاس میں احتساب پر بھی کھل کر بات کی گئی۔جے آئی ٹی کا معاملہ وکلا دیکھ رہے ہیں اس حوالے سے جسٹس باقر کا اھم کردار ہے انکے موقف کو درست سمجھتے ہیں تاہم پیپلزپارٹی نیب اور جے آئی ٹی کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوگی۔ ۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری جب عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں تو اگلے روز انکے خلاف ادارے حرکت میں آجاتے ہیں۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ منظور پشتین اگرسندھ آتے ہیں تو ہم اس کو کیسے روک سکتے ہیں اس نے سندھ کے خلاف کوئی ایسی بات نہیں کی مگر وہ آئے تو اس کے بعد بھی ادارے قیادت کے خلاف متحر ک ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی روشنی میں جنوبی پنجاب کے معاملے پر فی الفور فیصلہ کیا جائے ۔اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم نے جنوبی پنجاب کا کمیشن بنایا تھا مگر اب اسے گوروں کی طرز پر ایڈمنسٹریٹو یونٹ بنانے کی بات کی جارہی ہے ،ہمیں مکمل صوبہ چاہیئے جس کا وزیر اعلی گورنر اور عدالت اپنی ہو۔ اس موقع پر مرتضی وہاب کا کہن اتھا کہ ہم سے ادارے چھینتے جارہے ہیں ہم قیادت کی رہنمائی میں اور ادارے بنائیں گے ۔جے آئی ٹی میں بلاول اور وزیر اعلی کا نام جے آئی ٹی پر عدالت نے اعتراض کیا مگر عدالت کے برعکس صرف ای سی ایل سے نکال کر بددیانتی کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ جس کی حکومت، لیڈر شپ، بیوروکریسی، بنک اور تمام معاملات سندھ سے وابستہ ہیں اس کی پروسیڈنگ اسلام آباد منتقل کرنے کا کیا جواز ہے۔172افرد کے نام ای سی ایل میں رویو کرنے میں دتاخیر سے کام لیاگیا ، سپریم خورٹ کی ہدایت پر نام نکال کر احسان کوئی نہیں کیا گیاانہوں نے کہا کہ ہم ان سازشوں سے گھبرائیں گے نہیں بلکہ بھرپور دفاع کریں گے کیونکہ ہمارا دامن صاف ہے ۔دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے اتحاد کو مزید موثر اور مضبوط بنانے، موجودہ حکومت کی ناکام سیاسی اور قتصادی پالیسوں کو عوام اور میڈیا کے سامنے اجاگر کرنے پر بھی غور کیا گیا،اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت نے ملک کی سیاسی صورتحال سے نمٹنے کے لئے جو روڈ میپ تیار کیا ہے اس پر پوری جرات اور ہمت کے ساتھ آگے بڑھا جائے گا۔