لاہور( این این آئی ) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر فوجی عدالت کے فیصلے کسی نا کسی فورم پر جاکر رک جائیں تو اس کی افادیت نہیں رہتی، اس کا اصل حل اینٹی ٹیررسٹ ، فیس لیس کورٹس اور وٹنس پروٹیکشن پروگرام ہے،نیب دو ماہ میں جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات مکمل نہیں کر سکتا اور میرا خیال ہے کہ آصف زرداری جیل نہیں جائیں گے،جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے بطور چیف جسٹس اقدامات زیر بحث آئیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 31 مئی 2018ء تک میرے پاس وزارت قانون کا چارج تھا اور میرا نہیں خیال کہ اس عرصے میں فوجی عدالت سے سزائے موت پر کوئی عملدرآمد ہوا ہو۔اگر فوجی عدالتوں سے سزا ہونے کے بعد اس نے کسی نہ کسی فورم پر جا کر رک جانا ہے تو پھر اس کی افادیت ختم ہو جاتی ہے ، اس کا اصل حل اینٹی ٹیررسٹ ، فیس لیس کورٹس اور وٹنس پروٹیکشن پروگرام ہے ،فوجی عدالتوں کو توسیع دی تو دوسری طرف کام نہیں ہوگا۔ انہوں نے جعلی اکاؤنٹس سے متعلق جے آئی ٹی بارے میں کہا کہ یہ بنائی تو سپریم کورٹ نے تھی لیکن اس کی رپورٹ بنی گالہ میں تیاری ہوتی رہی اور پھر وزراء کی ایک کمیٹی بنی جس نے اس کی منظوری دی ، یہاں تک کہا جارہا ہے کہ اجلاس میں بریفنگ کے دوران ایک موقع پر بلاول بھٹو کی تقریر چل گئی جس پر ایک قہقہ بلند ہوا اور سب سے بلند قہقہ فواد چوہدری کا تھا ۔ یہ باتیں چیف جسٹس صاحب تک بھی پہنچی ہو ں گی اسی لئے انہوں نے اس رپورٹ کو فارغ کر کے نیب کو تحقیقات کا حکم دیا ،نیب دو ماہ میں اس کی تحقیقات مکمل کرسکے گا ، نیب کی تحقیقات میں کئی ماہ لگیں گے اور پھر ریفرنس دائر ہوگا ۔ میرا خیال ہے کہ آصف زرداری کو جیل نہیں ہو گی۔انہوں نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے بطور چیف جسٹس جووقت گزار ا ہے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ زیر بحث آئے گا یہ منفی اور مثبت بھی ہوگا لیکن یہ منفی کتنا اور مثبت کتنا ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا،ان کا بطور چیف جسٹس ایکٹ کم اور 184سب کلا ز 3زیادہ ڈسکس ہوگا ۔