کراچی(این این آئی) پاکستان میں 9 سال کے طویل وقفے کے بعد گہرے سمندری پانی میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کاباقاعدہ آغاز کردیاگیاہے ۔ امریکی ڈرلنگ کمپنی ایگزون موبل ایک ڈرلنگ رگ، 3سپلائی ویسلز اور2ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کراچی کے سمندری حدود میں ڈرلنگ کے کام کا آغازکیا۔
مشیر برائے میری ٹائم آفیئر محمود مولوی نے بتایاکہ امریکن کمپنی کراچی کے ساحل سے280کلومیٹردور گہرے سمندر میں انڈس جی بلاک میں کیکرون نامی وھیل میں ڈرلنگ کررہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ تیل وگیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے سطح سمندر سے5ہزار فٹ کی گہرائی تک ڈرلنگ کی جائے گی۔ ڈرلنگ کرنے والے جہاز کی معاونت کے لیے دیگر 3 جہاز بھی ساتھ ہیں، سمندر سے تیل کے بڑے ذخائر دریافت ہونے کی توقع ہے۔ ذرائع نے بتایاپاکستان کے انڈس جی بلاک کے ڈرلنگ پروجیکٹ میں 4مختلف ایکسپلوریشن کمپنیاں جن میں اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ایگزون موبل اوراٹلی کی کمپنی ای این آئی کی25 فیصد کے تناسب سے یکساں حصہ داری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مزکورہ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 10کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔یاد رہے 2 جنوری کو پاکستان میں سمندر کی تہہ سے تیل کی تلاش کے مشن کے تحت دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ایگزون موبل کے بحری جہاز پاکستانی سمندری حدود میں ڈرلنگ کے لیے پہنچے تھے۔مشیر برائے میری ٹائم آفیئر محمود مولوی نے بتایا تھا کہ ڈرلنگ کے لیے منگوائے گئے تینوں سپلائی ویزلز بالکل نئے ہیں، ایگزون موبل 27 سال کے بعد پاکستان میں موجودہ حکومت کی کوششوں سے آئی ہے۔ پاکستان میں 9 سال کے طویل وقفے کے بعد گہرے سمندری پانی میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کاباقاعدہ آغاز کردیاگیاہے ۔