اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ معیشت کو بد ترین خطرات لاحق ہیں ٗایک جے آئی ٹی بنایا جائے تو حکومتی نا اہلی کا تعین کرے ٗ آج نہ گھروں میں بجلی ہے اور نہ ہی گیس ہے ٗ نا اہل حکومت نے سینکڑوں ارب روپے کا نقصان کیا ٗ اگر گراؤتھ نہ بڑھی تو ملک میں خرابی پیدا ہوگی ٗ فراط زر کی وجہ سے حکومتی اخراجات بڑھ گئے ہیں ٗعوام مزید بوجھ برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ٗمنی بجٹ کو پاکستان کے عوام سپورٹ کریں تو ہم بھی کردیں گے ٗ
حکومت بتائے فوجی عدالتوں میں توسیع کی کیوں ضرورت ہے ٗ فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے ٗاین آر او آمر کرتے ہیں ٗوزیراعظم کے پاس کوئی اختیار نہیں ٗنوازشریف نے این آر او کر نا ہوتا تو جیل نہ جاتے ٗ سینٹ میں جو بھی تبدیلی آئیگی سینٹ کے اندر سے ہی آئیگی ۔ ہفتہ کو نیشنل پریس کلب میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اور نگزیب اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد میں موسم سرد اور مری میں برفباری ہے ٗمعیشت میں سرد مہری ہے ۔انہوں نے کہاکہ جتنا قرضہ اس حکومت نے لیا اسکی مثال نہیں ملتی ٗپانچ ماہ پورے نہیں ہوئے ٗحکومت بڑی طرح ناکام ہوچکی ہے اور آگے کوئی بہتری بھی نظر نہیں آرہی ٗ ملکی مسائل کا حل ہمیں نظر نہیں آتا ٗ حکومت کی معاشی پالیسی کیا ہے کوئی بتانے کو تیار نہیں ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ این آر او کی باتیں کی جاتی ہیں ،ان کے پاس عوامی مسائل کا حل کوئی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 50 لاکھ گھروں کی بات وزیراعظم نے کی تھی ٗاب وہ بھی خاموش ہیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈا کٹر فرخ سلیم بھی کہہ چکے ہیں ٗمعیشت کو بدترین خطرات لاحق ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ ختم کی آج لوڈشیڈنگ واپس آگئی ہے ٗآج فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کی جارہی ہے ٗ دنیا کے سب سے کم فیول استعمال کرنے والے پلانٹ بند پڑے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ایک جے آئی ٹی بنائی جائے سینکڑوں ارب کا نقصان ہوا اس کی تحقیقات کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی کاکردگی کے باعث معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ یو میہ ڈائریکٹ خسارہ ایک ارب روپے ہے ٗایک جے آئی ٹی بنائی جائے جو حکومتی نااہلی کا تعین کرے ۔انہوں نے کہاکہ جس کا کوئی قصور نہیں انہیں گیس بحران کے نتیجہ میں سزا دی گئی ٗ دوسرا مہینہ ہے معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے ٗ ملک میں اب نہ نوکریاں نہ کاروبار کے مواقع ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ نیب نے اگر پوچھنا ہے تو ایل این جی کا مجھ سے پوچھے ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ دو سوسے اڑھائی سو ارب روپے یومیہ بچت کی۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ حکومتی نمائندے یہ بتانے سے قاصر ہیں مہنگائی اتنی کیوں ہو رہی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر گراؤتھ نہ بڑھی تو ملک میں خرابی پیدا ہو گی۔۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ایسی حکومت آئی ہے کہ مسائل تھے نہیں بلکہ خود ہی بنائے ٗاس حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ قرضہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک میں بجلی اور گیس وافر مقدار میں تھی ٗ
پانچ مہینے پورے نہیں ہوئے کہ ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے اور موجودہ حکومت سے بہتری کی کوئی امید نہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم، وزیر خزانہ ، وزیر اطلاعات یا کوئی اور وزیر معیشت پر بات کرنے نہیں آتے،یہ حکومت صرف این آر او پر بات کرتے ہیں ٗعوامی مسائل پر بات نہیں کرتے ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 2013 میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ تھی ہم نے قابو پالیا ٗآج ملک ایک بار پھر لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ دینا کے سب سے کم ایل این جی پر چلنے والے پلانٹ بند کردئیے گئے ٗاندازے کے مطابق یومیہ ایک ارب کا نقصان ہورہا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اس ملک میں جے آئی ٹی کا بہت رواج ہے ٗہمارا مطالبہ ہے کہ اس مسلے پر جے آئی ٹی بنائی جائے تاکہ عوام کو پتہ چلے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ایل این جی کے بارے میں طرح طرح کے بیانات دی ہے ٗایل این جی لانے کا ذمہ دار میں ہو، نیب جب چاہے حاضر ہو ٗاگر ایل این جی نہ لاتے تو آج ملک دیوالیہ ہوتا ٗ ہم چاہتے کہ ملکی حالات اور معیشت بہتر ہو،ہماری اپوزیشن پی ٹی آئی کی اپوزیشن نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے قیادت میں مسلم لیگ ن کے ملک کو مسائل سے نکالا ۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پہلے چھ ماہ میں خسارہ 2.8 فیصد ہوا ٗ
ایک ہزار ارب روپے ملکی قرضہ بڑھا ٗڈالر ایک سو چالیس ہونے کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک سے پچھلے سال ہم نے قرض لیا تھا اب حکومت نوٹ چھاپنے پر مجبور ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی دور میں چھ فیصد گروتھ ہوئی ٗبے روزگاری میں کمی کیلئے ہمیں 8سے 9 فیصد تک جانا ہو گا ۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ فراط زر کی وجہ سے حکومتی اخراجات بڑھ گئے ہیں ٗعوام مزید بوجھ برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے گروتھ صحیح کرے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جس سے کسی کو خدشہ ہو اس کو ای سی ایل پر ڈال دو ٗپاکستان میں جمہوریت اور سیاست کیلئے یہ اچھی چیزیں نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ تین ماہ میں دس بجٹ پیش کردئیے گئے ٗ
ہم نے مستقبل کو دیکھنا ہے ٗگروتھ کیوں نیچے جارہی ہے ٗافراط زر کیوں بڑھ رہا ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے ہم سے رابطہ نہیں ہوا ٗحکومت بتائے فوجی عدالتوں میں توسیع کی کیوں ضرورت ہے ٗاس معاملے پر پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ججوں سے توقعات لگانا مناسب بات نہیں ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ این آر او آمر کرتے ہیں وزیراعظم کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ حکومت میں نہ اہلیت ہے نہ قابلیت ہے اور نہ محنت ہے۔ایک سوا ل پر انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے این آر او کر نا ہوتا تو جیل نہ جاتے ٗ نوازشریف نے بیٹی کے ہمراہ سو سے زائد پیشاں بھگتی ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سینٹ میں جو بھی تبدیلی آئیگی سینٹ کے اندر سے ہی آئیگی ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر کوئی کرپشن ہوئی ہے تو ہم اس کے حق میں نہیں ہیں ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ سلیم مانڈوی والا نے اگر نیب کو خط لکھا ہے تو وہ ثبوت بھی دے دیں ٗ ہمارے خلاف کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہیں ہوا۔