جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

آپ کواستعفیٰ نہیں دینے دیں گے، آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس تعریف کے الفاظ نہیں،چیف جسٹس کی تحریک انصاف کی وزیر کی تعریف،بڑا حکم جاری کردیا

datetime 12  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے محکمہ اینٹی کرپشن کو پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں بے ضابطگیوں سے متعلق انکوائری اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا جبکہ پی کے ایل آئی کی سابق انتظامیہ کے وکلاء کو جواب جمع کروانے کے لئے بدھ تک کی مہلت دیدی ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کواستعفیٰ نہیں دینے دیں گے،

آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس تعریف کے الفاظ نہیں ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین عدالت میں پیش ہوئیں۔ڈاکٹر یاسمین نے عدالت کو بتایا کہ آپ کے ریمارکس پر اپوزیشن مجھ سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو استعفی نہیں دینے دیں گے آپ اپنا کام کریں، گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، آپ بہت قابل احترام ہیں، آپ کا پورا کیرئیر بے داغ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے خلاف بھی مہم چلائی جاتی ہے، ایسے واٹس ایپ میسج موجود ہیں، کیا ان حالات میں کام کرنا چھوڑ دیں۔جسٹس ثاقب نثار نے مہم کے محرکین کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس الفاظ نہیں جن سے آپ کی تعریف کی جائے۔پی کے ایل آئی سے متعلق ڈاکٹریاسمین راشدنے بتایا کہ بورڈآف گورنر بنادیا ہے، جون تک بچوں کے جگرکی پیوندکاری شروع ہوجائیگی۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ہسپتال حکومت چلائے پہلے کی طرح ٹرسٹ نہیں،یہ عوام کی زندگی کامعاملہ ہے ہم مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ڈی جی اینٹی کرپشن نے پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پی کے ایل آئی فاسٹ ٹریک پراجیکٹ تھا اسی وجہ سے قانون کی سنگین خلاف ورزی ہوئیں ،پی کے ایل آئی میں کنسلٹنٹس اور عملے کو بھاری تنخواہیں دی گئیں مگرکام نہیں ہواجس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

پی کے ایل آئی پراجیکٹ گزشتہ سال دسمبر میں مکمل ہونا تھا مگر مکمل نہ ہوا، پراجیکٹ میں مس کنڈکٹ ہوا، سرکاری افسران ملوث ہیں، فرانزک آڈیٹ رپورٹ میں مس ریڈنگ کو بنیاد بنا کر رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اینٹی کرپشن انکوائری اورذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرے۔وکیل ڈاکٹر سعید اختر نے کہا کہ ہمیں اینٹی کرپشن کی رپورٹ فراہم نہیں کی گئی جواب داخل کرانا چاہتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تو جواب داخل کروا دیں۔ وکیل اعتزاز احسن نے کہاکہ ہم جواب داخل کروا دیتے ہیں مگر ایف آئی آر درج نہ ہو۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیوں ایف آئی آر درج نہ ہو؟ ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ ساری تحقیقات کر کے ان لوگوں کو چھوڑ دیں گے اگر یہ ملوث نہ ہوئے، ہم کہہ دیتے ہیں کہ اینٹی کرپشن غیرقانونی گرفتاریاں نہ کرے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کتنے دن میں جواب دیں گے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ بدھ کے روز تک جواب جمع کروا دیں گے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…