اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سرکاری محکمے بینکوں کے 1500ارب روپے سے زائد کے مقروض ، نصف قرض توانائی کے شعبے سے متعلق محکموں نے لے رکھا، 30فیصد سے زیادہ قرضے وزارت مواصلات کے ذمے نکلے۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری محکموں کے بینکوں سے لئے گئے قرضے 15سو ارب سے بڑھ گئے، یہ قابل ادائیگی قرضے ہیں جن کی گارنٹی حکومت
نے بینکوں کو دے رکھی ہے۔ ان میں سے نصف قرضے توانائی کے شعبے سے متعلق محکموں نے لے رکھے ہیں، 30فیصد سے زیادہ قرضے مواصلات کی وزارت کے ذمے ہیں۔ بقایا قرضے کیبنٹ ڈویژن کے دیگر شعبوں کے ذمے ہیں، نموبر 2018میں یہ قرضے 12سو ارب روپے تھے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق توانائی کے شعبے کا زیادہ قرضہ گردشی قرضوں کے زمرے میں آتا ہے۔ گزشتہ 4ماہ میں ان قرضوں کی واپسی کی رفتار سست پڑ گئی تھی۔ اس سے پہلے گردشی قرضہ کا 1362ارب کو پہنچ گیا ہے بینکوں اور گردشی قرضہ کا مجموعی حجم 2862ارب س زائد ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل سٹیٹ کی جانب سے جاری دستاویز کے مطابق مالی سال کی ابتدا کے ساتھ ہی حکومت کے ذمہ قرضوں کا حجم بڑھ کر 2642ارب روپے ہو گیا۔ یہ قرضہ پچھلے سال کی نسبت 21فیصد زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل یہ انکشاف بھی سامنے آچکا ہے کہ پی ٹی آئی کی تبدیلی حکومت کے 5ماہ میں ملک پر 15ارب روپے یومیہ قرض کا اضافہ ہو ا ہے۔ معروف صحافی کامران خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کیا، انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کو آئے ہوئے تقریباً پانچ ماہ ہو چکے ہیں، میں میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کی جگہ اب پی ٹی آئی نے لے لی ہے لیکن بجٹ خسارے میں کمی نہیں آ رہی، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں،
تجارتی خسارہ جتنی تیزی سے کم ہونا تھا اس طرح نہیں ہو رہا ہے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ عمران خان سب سے بڑا خواب قرضوں کے بارے میں، وہ پرانے قرضے چکانے کی بجائے بے پناہ نئے قرضے سامنے آ رہے ہیں، قرضہ لینے کے حوالے سے پاکستان کے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، کامران خان نے سٹیٹ بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہوش اڑا دینے والے
تازہ ترین اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس کے مطابق پچھلے پانچ مہینوں جولائی سے نومبر 2018ء کے دوران مجموعی ملکی قرضوں میں 2240 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے یعنی کہ 22.2 کھرب روپے کا قرضوں کے بوجھ میں اضافہ ہوا ہے، کامران خان نے کہا کہ ہمارا ملک روزانہ 15 ارب روپے کے قرضوں کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے، پچھلے پانچ مہینوں میں ہر
روز ہمارا 15 ارب روپے قرضہ بڑھ جاتا ہے، دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے5ماہ میں اوسطاً ہر ماہ 448 ارب روپے قرض لیا، مجموعی قرضے 264 کھرب 52 ارب روپے سے تجاوزکرگئے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے5 ماہ کے دوران وفاقی حکومت کے قرضے 9.3فیصد بڑھ گئے، نومبر کے
اختتام تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا مجموعی حجم 264کھرب52ارب60کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، اس دوران اندرونی قرضے5.5فیصد اضافہ سے173کھرب22ارب80کروڑ روپے اور بیرونی قرضے17فیصد اضافے سے 91 کھرب 29ارب80کروڑ روپے ہو گئے۔جولائی سے نومبر تک وفاقی حکومت نے 9 کھرب 6 ارب 50 کروڑ روپے کے قرضے مقامی
ذرائع سے لیے جبکہ بیرونی قرضوں میں13کھرب 34 ارب روپے کا اضافہ ہوا، پی ٹی آئی کی حکومت کی قرض لینے کی رفتار مسلم لیگ ن کی حکومت کی طرف سے آخری سال قرض لینے کی اوسط رفتار سے بھی 56 فیصد زیادہ ہے۔یاد رہے وفاقی حکومت نے ہرماہ اوسطاً448ارب روپے قرض لیاجبکہ ن لیگ نے اپنے آخری مالی سال میں اوسطاً ہر ماہ 287 ارب روپے قرض لیا تھا۔