اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب اسمبلی میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو ڈی سیٹ کرنے کا معاملہ، حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر آگئے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان جو کہ آزاد حیثیت میں جیپ کے نشان پر جنرل الیکشن میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشتوں پر الیکشن لڑے تھے جن میں سے انہیں صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل
ہوئی تھی جس کے بعد انہیں باقاعدہ طو رپر پنجاب اسمبلی میں حلف اٹھانا تھا جو کہ انہیں نے تاحال نہیں اٹھایا اور اس حوالے سےپنجاب اسمبلی میں انہیں ڈی سیٹ کرنے کیلئے ایک قرارداد بھی پیش کی جا چکی ہے اور اب اس حوالے سے چوہدری نثار کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے حکومت اور اپوزیشن میں بھی ایکا ہو چکا ہے اور دونوں چوہدری نثار کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے ایک پیج پر آچکے ہیں۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت اور اپوزیشن اراکین کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار حلف نہ اٹھا کر عوام کے مینڈیٹ کی توہین کر رہے ہیں۔ منتخب ارکان کو حلف نہ اٹھانا بھاری پڑ سکتا ہے۔ حلف نہ اٹھانے والے چوہدری نثار کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے حکومت اور اپوزیشن ایک مؤقف پر متفق ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت کے ترمیمی نوٹس کی حمایت کر دی ہے۔ مولانا غیاث الدین اور فقیر حسین ڈوگر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی رکن 5اجلاسوں میں حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی رکنیت منسوخ کی جائے۔ ارکان اسمبلی نے مزید کہا کہ حلف نہ اٹھانا عوام کی تضحیک اور مقدس ایوان کی توہین بھی ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پنجاب اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کے لیے درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی گئی ہے۔لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے استفسار کیا کہ حلف نہ اٹھانا کیا عوامی نمائندگی ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں؟۔عدالت نے 15دن میں
الیکشن کمیشن کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے پی پی 10سے متعلق الیکشن کمیشن کو 15 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔واضح رہے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پنجاب اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کے مطالبے سمیت 3قرار دادیں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی گئی تھیں۔
تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی مومنہ وحید نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی رکنیت منسوخ کرنے کے مطالبے کی قرارداد جمع کروائی جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ چوہدری نثار علی خان 2018 کے انتخابات میں پی پی 10 سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے ہیں لیکن بطور ممبر حلف نہ اٹھا کر وہ اپنے حلقے کے عوام اورپنجاب اسمبلی کے ایوان کی مسلسل تضحیک اور توہین کر رہے ہیں۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حلقہ پی پی 10 کے عوام اور پنجاب اسمبلی کے وقار کو ملحوظ رکھتے ہوئے چوہدری نثار کی اسمبلی رکنیت کو منسوخ کیا جائے اور اس حلقہ میں دوبارہ الیکشن کروائے جائیں، اس کے لیے فی الفور قوانین اور قواعد انضباط کار صوبائی اسمبلی پنجاب 1997 میں ترمیم کی جائے۔واضح رہے کہ چودھری نثار علی خان نے پارٹی قیادت سے اختلافات کی وجہ سے آزاد حیثیت میں
عام انتخابات 2018 میں حصہ لیا تھا۔عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما چودھری نثار علی خان نے پارٹی قیادت کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔چودھری نثار علی خان نے عام انتخابات 2018 میں چار نشستوں سے حصہ لیا جس میں دو نشستیں قومی اسمبلی جبکہ دو صوبائی اسمبلی کی تھیں۔ چودھری نثار علی خان کو قومی اسمبلی کی
دو نشستوں این اے 59 اور این اے 63 سے اور صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 12 سے شکست کا سامنا ہوا، جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 10 سے چودھری نثار علی خان کامیاب قرار پائے لیکن چودھری نثار علی خان نے پنجاب اسمبلی میں حلف نہیں اٹھایا اور نہ ہی اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعلی کے انتخاب میں حصہ لیا۔