اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خانم کی بیرون ملک جائیدادوں کو لیکر اس وقت ملک کے سیاسی، صحافی و عوامی حلقوں میں بحث چھڑی ہوئی ہے اور ایسے میں گزشتہ روز پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی جانب سے اس معاملے پر جے آئی ٹی بنانے اور معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز روزنامہ جنگ میں معروف رپورٹر احمد نورانی
نے اپنی رپورٹ میں وزیراعظم کی بہن علیمہ خانم کی دبئی ودیگر ممالک میں جائیدادوں کے بعد امریکہ میں بھی ان کے ایک پرتعیش 4منزلہ فلیٹ کا دعویٰ کیا ہے۔ احمد نورانی کی ایک رپورٹ آج بھی شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ علیمہ خان کے ٹیکس ڈکلیئریشنز اور کاروبار ان کے نام پر یا ان کے گھروالوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں 2000ءکے بعد کی ان کی ظاہر شدہ آمدنی ان مہنگی غیر ملکی جائدادوں کو خریدنے کے لیے ناکافی ہیں۔ احمد نورانی اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ عمران خان کی بہن نے کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم سے فائدہ کیوں اٹھایا؟علیمہ خان تنہا ہی ایمنسٹی اسکیم سے مستفید ہوئیں کیوں کہ ان کے کاروباری شراکت دار نے اس سے انکار کردیا تھا۔تفصیلات کے مطابق،علیمہ خان کے گھر والوں نے بالآخر اقرار کرلیا ہے کہ نیو جرسی کی جائداد وزیر اعظم عمران خان کی بہن کے نام پر ہے جو کہ کالے دھن کو سفید کرنے کی غرض سے پہلی مرتبہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018 کے تحت ظاہر کی گئی ۔دی نیوز کو اس بات کی تصدیق کچھ ماہ قبل پاکستان کے ٹیکس حکام نے کی تھی، گو کہ علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز خان سے جب گزشتہ ماہ رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس ضمن میں کسی قسم کی معلومات دینے سے انکار کردیا تھا لیکن خاندانی نے اقرار کیا تھا کہ علیمہ خان کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018کے تحت جائداد ظاہر کرنا پڑی تھی ،
یہ جائداد انہوں نے 2004میں خریدی تھی جو کہ 14برس تک مخفی رکھی گئی۔پاناما پیپرز انکشافات کے بعد دی نیوز نے امریکا ، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کی جائدادوں اور اثاثوں سے متعلق سوالات علیمہ خان کو بھیجے ، جس کے جوابات دینے کے بجائے انہوں نے غیر ملکی جائدادوں کو فروخت کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔تاہم وہ اپنی تمام غیر ملکی جائدادیں اور اثاثے فروخت کرنے میں
ناکام رہیں۔نیو جرسی فلیٹس مشترکہ طورپر علیمہ خان اور ان کے کاروباری شراکت دارکی ملکیت میں تھے (شراکت دار کا حصہ صرف 25فیصد تھا)، جب کہ کاروباری شراکت دار تنازعہ کے باعث اسے فروخت کرنے کو تیار نہ تھے۔اس وجہ سے علیمہ خان کے پاس اور کوئی راستہ نہ بچا اور انہیں نیو جرسی جائداد کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2018کے تحت ظاہر کرنا پڑا ، تاکہ ان کے خلاف
پاکستان میں کوئی قانونی کارروائی نہ ہوسکے ، جس کا مطالبہ مختلف سیاسی جماعتیں کررہی تھیں۔خاندانی ذرائع کے مطابق، ایک مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریز نے اپنی والدہ کے سابق کاروباری شراکت دار سے رابطہ کیا ، جب کہ وہ ایسی کسی ایمنسٹی اسکیم کے تحت اپنی جائداد ظاہر کرنے کو تیار نہ تھے۔اسی لیے علیمہ خان کو نیو جرسی کی مخفی جائداد ظاہر کرنا پڑی ۔
علیمہ خان نے اپنی جائداد ن لیگ حکومت کے خاتمےپر نگران حکومت کے دور میں ظاہر کی تھی۔شاہ ریز خان نے دسمبر2018میں دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا تھا کہ انہوں نے اپنی والدہ کے سابق کاروباری شراکت دار سے نیوجرسی جائداد ظاہر کرنے سے متعلق رابطہ کیا تھا۔دی نیوز کے سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ ، میں کچھ نہیں جانتا۔علیمہ خان نے جمعے کے
روز تک صرف متحدہ عرب امارات کی غیر ملکی جائداد کا اقرار کیا تھاکیوں کہ وہ اسے فروخت کرنے میں کامیاب ہوگئی تھیں ، اس لیے انہوں نے اسے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر کرنے سے اجتناب کیا ، لیکن یو اے ای کی جائداد فروخت کرنے سے انہیں جو رقم حاصل ہوئی وہ بھی ان کا اثاثہ ہے، جس کا احتساب ہونا چاہیئےالبتہ غیر ملکی جائداد کی فروخت کے بعد انہوں نے اسے
یا اس سے حاصل شدہ اثاثوں کو ٹیکس پیپرز میں ظاہر نہیں کیا کیوں کہ وہ اسے ماضی کا حصہ سمجھتی ہیں۔انہوں نے اپنی پاکستان کی کچھ جائدادیں اور بینک اکائونٹس میں موجود رقم ظاہر کی ہے۔چوں کہ علیمہ خان کے ٹیکس ڈکلیئریشنز اور کاروبار ان کے نام پر یا ان کے گھروالوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں 2000ءکے بعد کی ان کی ظاہر شدہ آمدنی ان مہنگی غیر ملکی جائدادوں کو خریدنے کے لیے ناکافی ہیں ،
اس لیے اس کی تحقیقات کسی جے آئی ٹی کے ذریعے کروانا ضروری ہے ، تاکہ ان جائدادوں کی منی ٹریل کا پتہ لگایا جاسکے۔علیمہ خان نے دی نیوز کے سوالات کا کبھی جواب نہیں دیا البتہ ان کے بیٹے شاہ ریز خان نیو جرسی جائدادکی موجودگی کا اقرار کیا، تاہم اس ضمن میں کسی پیش رفت سے متعلق علم ہونے سے انکار کیا۔شاہ ریز خان کا کہنا تھا کہ نیو جرسی جائداد کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر کرنے سے متعلق اگر کچھ ہوا ہےتو وہ ان کی والدہ کے علم میں ہوگا ، وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے۔