اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان اور آئندہ آنے والی نسلوں کو بچانے کے لیے ڈیم بنانے کے سوا کوئی راستہ نہیں‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی نہیں مل رہا۔ ڈیم بنانے میں مجرمانہ غفلت ہوئی پاکستانی قوم کو ڈیم بنانے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کا علم ہونا چاہیے۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ایک کیس کی سماعت کے دوران
پتہ چلا کہ پانی کا بحران کتنابڑا ہے اورخدشہ ہے کہ پانی ختم نہ ہوجائے تو پاکستان کو بچانے اور آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے ڈیم بنانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں انہوں نے کہا کہ پانی کیلئے ہم آج تک اپنے حق سے محروم ہیں۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہمیں پورا پانی نہیں مل رہا پانی کی کمی کو ڈیموں کے ذریعے ہی پورا کیا جاسکتا ہے ڈیم نہ بننے میں مجھے مجرمانہ غفلت نظر آتی ہے انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے تنازع کے بعد اور ڈیم بنے دیامیر اور بھاشا کے لیے بجٹ میں فنڈز رکھنے کے باوجود نہیں بنائے گئے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور واضح ہونا چاہیے کہ ڈیموں کی تعمیر میں کس نے رکاوٹ ڈالی اور اس کی کیا وجوہات تھیں انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر میں زمین کے مسائل حل ہوگئے گلگت بلتستان اور کے پی کے کے درمیان جو مسئلہ تھا وہ بھی حل ہوگیا اگر پوری جدوجہد اور انہماک سے کام کریں تو 9 کی بجائے کم عرصے میں ڈیم مکمل ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں نے مشکل حالات میں ہر لحاظ سے ملک سے تعاون کیا ہے بیرون ملک پاکستانیوں سے بہت امید ہے ان کا مالی اور اخلاقی تعاون درکار ہے۔