کراچی (آن لائن) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو دعا کے دوران ہی حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان گرما گرمی شروع ہوگئی جس سے ایوان کا ماحول کشیدہ ہوگیا، اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کے رویہ اور صوبائی وزیر تمیور تالپور کے بعض ریمارکس پر ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ بھی کیا ارکان کے واک آؤٹ کے باعث ایوان میں کوئی بھی توجہ دلاؤ نوٹس پیش نہیں ہوسکا۔ایوان کی کارروائی کے دوران سندھ اسمبلی نے سندھ زکواۃ و عشر ترمیمی بل 2018متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران جمعہ کو دعا کے دوران جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی اور پی ٹی آئی کے شاہنواز جدون کی جانب سے کہا گیا کہ ایوان میں دعا کرائی جائے کہ جس جس نے کرپشن کی اسکی نسل نیست و نابود ہو۔ شاہنواز جدون کا کہنا تھا کہ مولوی صاحب کرپٹ افراد کے نام لیکر دعا کریں اور جس نے نئے اور پرانے پاکستان کے عوام کو لوٹا انہیں کہیں پناہ نہ ملے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے دعا کے موقع پر سیاست کرنے پر سخت احتجاج کیا جس سے ایوان میں شور و غوغا شروع ہوگیا۔ایوان کے کشیدہ ماحول میں جب وقفہ سوالات شروع ہوا تونصرت سحر عباسی اورڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کے درمیان نوک جھونک شروع ہوگئی جس پر وزیر پارلیمانی امور میکش کمار چاولہ نے کہا کہ وقفہ سوالات کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔ نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ تھرمیں بچے اورمائیں مررہی ہیں حکمرانوں نے کچھ نہیں کیا،سکھرسے کئی کال موصول ہوئی ہیں وہاں پانی نہیں ہے۔حکمران تو کچھ نہیں کریں گے اللہ تعالیٰ خود ہی پانی دیدے۔نصرت سحرکی طنزیہ بات پر ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے انہیں ٹوکا اور کہا کہ آپ سیاسی بات نہ کریں۔ انفارمیشن سائنس ٹیکنالوجی کے متعلق وقفہ سوالات کے دوران جی ڈی اے کے رکن اسمبلی عارف مصطفی جتوئی نے دریافت کیا کہ سندھ میں کتنے سرکاری آئی ٹی سینٹر ہیں ؟ عارف مصطفی کا کہنا تھا کہ انہیں جواب دیا گیا کہ سندھ میں کوئی آئی ٹی سینٹر نہیں ہے۔ صوبائی وزیر سائنس تیمور تالپور نے کہا کہ
ہم آئی بی اے کے ساتھ ملکر آئی ٹی پروگرام چلا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہت سی سرکاری عمارتیں ہیں لیکن عوام کا پیسہ فضول خرچ کیوں کریں۔ عارف مصطفی جتوئی نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گنے کا ریٹ نہیں دلا سکی کم از کم ایک آئی ٹی سینٹر ہی کھلوا دے جس پر تیمور تالپور نے کہا کہ آپ شاید اخبار کم پڑھتے ہیں اخبار زیادہ پڑھیں تو اپڈیٹ رہیں گے۔ پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے دریافت کیا کہ
آپ کے ٹریننگ سینٹر میں کیا ٹریننگ دی جاتی ہے اور وہاں کون سے مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ صوبائی وزیر سے سوال ساؤتھ کاکیا گیاہے اورجواب نارتھ کا آ رہا ہے ، ایوان میں اب آئیں، بائیں شائیں نہیں چلے گی حکومت کو اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دینا پڑے گا۔ خرم شیر زمان کی تنقید پر صوبائی وزیر تیمور تالپور نے کہا کہ کچھ لوگوں نے شاید وزیر اعلیٰ ہاؤس میں کیٹرنگ کے ٹھیکے لئے اورلوگوں کو خراب کھانا کھلایا شاید ان سے ہضم نہیں ہو رہا۔
اپوزیشن کے صبح سے سخت رویے پر ڈپٹی اسپیکر نے بھی اعتراض کیا اور کہا کہ ایوان کا ماحول خراب نہ کیا جائے۔انہوں نے ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین سے دریافت کیا کہ آپ آج کیا کھا کر آئے ہیں ؟ جس پر محمد حسین نے کہا کہ میڈم یہ خفیہ ہے !۔قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ آئی ٹی کے وزیر کہہ رہے کہ صوبے میں کوئی آئی ٹی کا سینٹر نہیں ہے۔ جس پر پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ نے لقمہ دیا کہ اب آئی ٹی کا نہیں
بلکہ جے آئی ٹی کا دور ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ایک موقع پر عارف جتوئی نے وزیر آئی ٹی تیمور تالپور سے انوکھا سوال بھی دریافت کیا کہ وزیر آئی ٹی یہ بتا دیں کہ آئی ٹی کا مطلب کیا ہے ؟ عارف جتوئی کے سوال پر ایوان میں قہقہے بلند ہوئے۔وقفہ سوالات کے دوران نصرت سحر عباسی کوئی بات کہنا چاہتی تھیں ڈپٹی اسپیکرنے انہیں بٹھانے کی کوشش کی اور کہا کہ آپ بیٹھ جائیں۔نصرت سحر عباسی نے صوبائی وزیر تیمور تالپور کے ایوان میں قابل اعتراض رویہ اپنانے کا الزام لگایا اور کہا کہ
یہ سیاسی معزور ہیں۔اپوزیشن کے دیگر ارکان نے بھی نصرت سحر عباسی کے موقف کی تائید کی اور احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرگئے اس دوران ارکان کی جانب سے پیش کردہ کوئی بھی توجہ دلاؤ نوٹس زیر غور نہیں آسکا۔اپوزیزن کے ارکان کو منانے کے لئے کوئی بھی حکومتی رکن باہر لابی میں بھی نہیں گیا اور وہ کچھ دیر بعد خود ہی واپس لوٹ آئے۔ اس موقع پر محمد حسین نے اس بات پر احتجاج کیا کہ ہمارے توجہ دلاؤ نوٹس کو زیر بحث نہیں لایا گیا حالانکہ ہمارا واک آؤٹ علامتی تھا۔
ایوان کی کارروائی کے دوران : ارسا کی ناکامی پر پیپلزپارٹی کی ہیر اسماعیل سوہو کی جانب سے ایک تحریک التواء4 پیش کی گئی جس پر بحث بدھ کے روز ہوگی سندھ اسمبلی نے جمعہ کو سندھ زکواۃ وعشر ترمیمی بل 2018متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ایوان کی کارروائی کے دوران تحریک لبیک کے رکن مفتی قاسم فخری کی جانب سے پارٹی مرکزی قیادت کو ایم پی او کے تحت نظربندی کے خلاف قواعد وضوابط کے بغیر ایک مذمتی قرارداد پیش کی گئی جس پر غور نہ کیا جاسکا۔
ایوان کی کارروائی کے دوران ایم ایم اے کے رکن سید عبد الرشید اپنے ایک نقطۃ اعتراض پرسندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابوں میں 3900غلطیوں کی نشاندہی کی ان کا کہنا تھا کہمیں اپوزیشن کا حصہ ہوں مگر پوائنٹ اسکورنگ کو بہتر نہیں سمجھتا جن غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان سے جملوں کا مطلب ہی تبدیل ہوچکا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان غلطیوں کی درستگی کی جائے ،ہم قومی زبان کے ساتھ زیادتی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر جان بوجھ کر ایسا کیا جارہا ہے تو
یہ نظریہ پاکستان کے خلاف ہے۔ سید عبدالرشید نے کہا کہ تین ماہ قبل ٹیکسٹ بک بورڈ کو تحریر ی طور پر ان غلطیوں سے آگاہ کیا تھا،دوبارہ ان کتابوں کی چھپائی کا ٹینڈر ہوچکا ہے ،اگر دوبارہ یہ غلطیوں ہونگی تو نسل تباہ ہونگی۔انہوں نے کہا کہ لیاری میڈیکل کالج کی نشستوں میں اچانک کمی کردی گئی ، جس پر وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ وہ سید عبدالرشید کی تعلیمی بہتری کی کاوشوں کو سراہاتے ہیں تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نصاب پرانا ہوچکا ہے۔
ہر دس سال بعد نصاب تبدیل ہونا چاہیے 2006 میں آخری بار نصاب ریویو ہوا تھا ،جن غلطیوں کی نشاندہی کی گئی اس سے زیادہ غلطیاں میں نکال چکا ہوں۔کریکیولم کونسل میں واضح کرچکا ہوں کہ نصاب تبدیل کرنا ہے۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اگر کتابیں پبلش نہیں ہوئیں تو ٹیکسٹ بک بورڈ سے کہونگا کہ غلطیاں نا ہوں ،رشید بھائی ہمارے ساتھ بیٹھیں مل کر کام کریں گے۔ہم مثبت تبدیلی کا خیر مقدم کریں گے۔اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہونے واضح کیا کہ پی ایم ڈی سی میڈیکل نشستوں کا تعین کرتا ہے ،ہمارے بس میں نہیں کہ ہم نشستیں کم یا زیادہ کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ نرسنگ اسکول کے وظائف میں بدانتظامی کا اعتراف کرتی ہوں اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں اورذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔