لاہور( آئی این پی)پنجاب اسمبلی میں تحر یک انصاف نے میٹرو بس منصوبے کی لاگت 70ارب ہونے کا اپنا ہی دعویٰ جھوٹا ثابت کر دیا ‘لاہور میٹروبس منصوبے پر30ارب کے اخر اجات آنے کا اعتراف کر لیا ‘شہبا زشر یف کے بطور وزیر اعلی غیر ملکی40دوروں پر اخر اجات اپنی جیب سے ادا کر نے کی تصدیق کر دی ‘میٹرو ٹر ین منصوبے میں تک14انسانی جانیں ضائع ہونے کا انکشاف ‘اورنج لائن ٹرین منصوبہ 30جولائی 2019ء تک مکمل کر نے کا اعلان کر دیا ‘
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نہ نکلنے پر اپوزیشن کا احتجاج،حسن مرتضی نے کہا پیپلزپارٹی کو جیلوں سے نہ ڈرائیں بھٹو کا عدالتی قتل ہوا،یوسف رضا گیلانی مستعفی ہوئے اور راجہ پرویز اشرف آج بھی پیشاں بھگت رہے ہیں،سمیع اللہ خان نے کہا اگر علیمہ خانم کے نام کے ساتھ شریف یا بھٹو لگا ہوتا تو وہ جیل میں ہوتی،وفاق صوبوں کو کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے،حکومت سیاسی مخالفین کا احتسا ب کررہی ہے وزیر اعظم کیخلاف ریفرنس جانے پر چیخیں نکل رہی ہیں ،پیپلزپارٹی کا احتجاجا واک آؤٹ،محمود الرشید نے کہا نئے پاکستان میں سندھ کارڈ نہیں صرف پاکستان کارڈ ہی چلے گا،راجہ بشارت نے نجی سکولوں کے زائد فیسیں وصولے کرنے کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا،پنجاب اسمبلی کا اجلاس قائم مقام سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا،سوالوں کے جواب صوبائی وزیر راجہ بشارت ،شوکت لالیکا اور جہانزیب کچھی نے دیے،پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل سے نکالے جائیں لیکن وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین کرد ی ہیں ،
صوبے وفاق کی اکائیاں ہوتی ہیں ،اگرصوبے وفاق کے ساتھ کھڑے نہیں ہونگے تو وفاق نہیں چل سکے گا،حکومتی وزراء سیاسی اختلافات پیدا کررہے ہیں ،سپریم کورٹ کے فیصلوں کو وفاقی کابینہ نہیں مان رہی ،حکومت اداروں کا کیا تاثر دینا چاہ رہے ہیں،پیلزپارٹی کو ہر دور میں انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے،چیئر مین ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا ،یوسف رضاگیلانی نے عدالت کے حکم پر وزارت عظمیٰ چھوڑ دی،جبکہ راجہ پرویز اشرف آج تک پیشاں بھگت رہے ہیں،ہمیں جیلوں سے نہ ڈرایا جائے
جیلیں ہماری لئے نئی نہیں ہیں،جعلی اکاؤ نٹ پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے ،کوئی بھی اقدام آئیں سے بالا تر نہیں ہونا چاہیے،مسلم لیگ ن کے رکن سمیع اللہ خان نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ کا نام ای سی ایل نکالنے کا سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا حکومت کو فوری سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کرنا چاہیے تھا ،وفاقی کابینہ نے نام نہ نکال کر چھوٹے صوبوں کا کیا پیغام دیا ہے،ایسے اقدام وفاق کو مضبوط نہیں کمزور کرینگے،ہم چھوٹے صوبوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور
حکومت کا راستہ بھی روکیں گے،حکومت سیاسی مخالفین کا احتسا ب کررہی ہے ،اور وزیر اعظم کیخلاف ریفرنس جانے پر چیخیں نکل رہی ہیں ،دوسرے جانب علیمہ خانم کی مسلسل بے نامی جائیدادیں سامنے آرہی ہیں ،علیمہ خانم نے پتہ نہیں جرمانہ دیا بھی ہے یا نہیں ،مریم نواز نے منی ٹریل پیش نہیں کی تو جیل گئی کیا علیمہ خانم بھی منی ٹریل پیش نہ کرنے پر جیل جائیں گی؟،اگر علیمہ خانم کے نام کے ساتھ شریف یا بھٹو لگتا تو آج وہ جیل میں ہوتی ،مسلم لیگ ن کو احتساب کا خوف نہیں
ہمارے دونوں لیڈر ابھی بھی جیل میں ہیں ،اس کے جواب میں صوبائی وزیر میاں محمود الریشد نے کہا بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے معاملے پر وزیر اعظم نے تین رکنی کمیٹی بنا دی ہے ،کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ فیصلے کو چیلنج کرنا ہے یا نام ای سی ایل سے نکالنے ہیں ،جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے کسی کرپٹ شخص کو معافی نہیں ملے گی،اب سندھ کارڈ نہیں چلے گا بلکہ صرف پاکستان کارڈ ہی چلے گا،زرداری گروپ اور
اومنی گروپ نے قوم کے اربوں روپے لوٹے ہیں ان کا حساب دینا ہو گا،حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کررہی ہے کسی کی خواہش پر احتساب نہیں ہو سکتا،قبل ازریں وقفہ سوالات کے دوران حکومتی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ منصوبے پر 1 ارب 22 کروڑ ڈالر کی رقم خرچ ہوچکی ہے۔اورنج لائن ٹرین منصوبہ 30 جولائی 2019 تک مکمل ہوجائے گا۔اس منصوبے کی تعمیر کے دوران 14 انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔جن کے لواحقین کو فی کس 21 لاکھ 78 ہزار روپے ادا کئیے گئے ہیں۔
اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لیے 1 ہزار 65 کنال رقبہ اراضی ایکوائر کی گئی۔صوبائی وزیر زکوۃ و عشر شوکت لالیکا نے لیگی رکن میاں طاہر جمیل کے سوال کے جواب میں بتایا کہ ماضی میں زکوٰۃفنڈ کا سیاسی بنیادوں پر استعمال کیا گیا،حکومت نے گزشتہ دس سالوں کا آڈٹ کروانے کا اعلان کردیا،مستحقین تک زکوتہ فنڈ کا پیسہ پہنچانے کے لئے موثر پالیسی بنا رہے ہیں۔ بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے زکوٰۃ فنڈ دینے کا سسٹم بنا رہے ہیں۔پنجاب کے کسی بھی اضلاع میں زکوۃکا پیسہ مستحقین تک
نہیں پہنچا۔میاں طاہر جمیل نے کہا موجودہ حکومت کو پانچ ماہ ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک زکوۃ کمیٹیوں کی تشکیل نہیں کی جبکہ تحریک انصاف کا دعوی غلط ثابت ہوگیا ہے تحریک انصاف کی اپنی حکومت نے ہی تسلیم کرلیا کہ میٹر بس منصوبہ پر 29424 اعشاریہ 742 ملین روپے خرچ ہوئے۔ رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش اس سے پہلے تحریک انصاف کا دعوی تھا کہ میٹرو منصوبے پر 70 ارب روپے لگے لاہور میٹرو بس سروس کا آغاز 10فروری 2013 میں ہوا۔رپورٹلاہور میٹرو بس پراجیکٹ لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی ہدایت کے تحت 27 فروری 2012 میں شروع کیا گیا۔رپورٹلاہور میٹرو بس کے تعمیراتی کام کی زمہ داری ٹیپا ایل ڈی اے کے سپرد تھی رپورٹلاہور میٹرو بس کا منصوبہ پیپرا رولز کے تحت دیا گیارپورٹلاہور میٹرو بس پراجیکٹ پر اسوقت 64 بسیں چلائی جارہی ہیں،بعدازراں ایجنڈا مکمل ہونے پر قائم مقام سپیکر دوست محمد مزاری نے اجلاس پیر دوپہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔