کراچی(نیوز ڈیسک) سندھ کے صوبائی وزراء نے وفاقی وزراء کی جانب سے دیئے گئے اشتعال انگیز بیانات پر ان کے سندھ پر داخلے کی پابندی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آصف علی زرداری اور وزیراعظم کی بہن کے لیے الگ الگ معیار ہیں ۔جعلی اکائونٹس کیس میں چیف جسٹس نے واضح احکام دیئے ہیں مگر توہین عدالت ہورہی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی امریکا میں
جائیداد سامنے آنے پروزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعید غنی نے کہا کہ جس طرح کے بیانات اور زبان وفاقی وزراء سندھ کے لئے استعمال کررہے ہیں اس سے سندھ کے عوام میں شدید اشتعال یایا جارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ وفاقی وزراء کی حرکتوں اور فیصلوں سے سندھ دشمنی واضح ہورہی ہے اور شاید میں وزیر اعلیٰ سندھ کو اس حوالے سے تجویز دوں کہ سندھ میں امن و امان کے خدشہ کے پیش نظر ان وزراء کی سندھ میں پابندی عائد کردیں۔ انہوںنے ان وزراء کے نام کے سوال پر کہا کہ اگر کسی ایک کا نام باقی راہ گیا تو وہ ناراض ہوجائے اس لئے نام نہیں بتانا چاہتا اور یہ صوبے کا حق بھی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ عمران خان کی فیملی نے بیرون ملک اپنے اثاثے چھپائے ہیں اس لئے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ فوری طور پر علیمہ خان کے خلاف پارلیمنٹ کے ارکان پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ انہوںنے کہا کہ جو جے آئی ٹی حکومت نے اپوزیشن کے خلاف بنائی اس کے حقائق اور اس پر حکومت کے اثر انداز ہونے کے شواہد قوم کے سامنے آگئے ہیں اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ علیمہ خان کے خلاف جے آئی ٹی پقارلیمینٹ کے ارکان پر مشتمل ہونی چاہئے۔ سعید غنی نے کہا کہ آصف علی زرادری اور بلاول بھٹو کی 50 اور 100 سالہ خاندانی جائیداد پر باتیں کرنے والے
عمران خان اس وقت واحد سیاسی لیڈر ہے جس کے پاس نہ صرف سب سے بڑا گھر ہے بلکہ ان کا ذریعہ آمدنی بھی کچھ نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں چند ارکان جنہیں میڈیا میں پوائنٹ اسکورننگ کا بہت شوق ہوتا ہے وہ ہائوس کا ماحول خراب کرتے ہیں تاکہ وہ میڈیا میں آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کو ہائوس کے بزنس میں
کوئی سنجیدگی ہوتی تو کبھی واک آئوٹ نہیں کرتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ابھی تک وفاقی کابینہ نے بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ کے نام ای سی ایل سے نہیں نکالے،جو اس بات کی دلیل ہے کہ ان کی جے آئی ٹی میں کتنی مداخلت تھی۔ انہوںنے کہا کہ جے آئی ٹی کے نام پر جس طرح وزیر اعلیٰ سندھ کو ہٹانے
اور گورنر راج کی باتیں کرنے کے پس پشت عوامل بھی اب عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکیں ہیں کہ وہ سندھ کی حکومت جو کہ اس وقت وفاق اور دیگر صوبوں کے مقابلے بہتر گورنس اور بہتر انداز میں چل رہی ہے اس کو ڈی ریل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء سندھ دشمنی پر بیانات دے رہے ہیں اور ایک جانب وہ گورنر کے ذریعے سندھ میںکام کرانے کے دعوے کرتے ہیں ہم کہتے ہیں
کہ وہ 50 نہیں 500 ارب کے کام کروائیں لیکن این ایف سی کے تحت صرف پچھلے 5 ماہ میں سندھ حکومت کے 92 ارب روپے جو روکیں ہیں وہ تو ادا کردیں۔ سندھ کے وزیر جیل خانہ جات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ آصف زرداری کی بہن کے لئے الگ معیار ہے،وزیر اعظم کی بہن کے لئے الگ ہے۔انہوںنے کہا کہ جعلی اکائونٹس کیس میں چیف جسٹس نے واضح احکام دیئے ہیں مگر توہین عدالت ہورہی ہے ،
علیمہ خان کے 18 اکائونٹ کا بھی نوٹس لیا جائے۔وزیراعلی سندھ اور بلاول بھٹو کے نام ای سی ایل سے نکالنے پر وفاقی حکومت ہٹ دھرمی سے کام لے رہی ہے ، سپریم کورٹ کے حکام کے باوجود ای سی ایل سے نام نہ نکالنا زیادتی ہے۔ناصر حسین شاہ نے چیف جسٹس نے نوٹس لینے کی بھی اپیل کی۔