راولپنڈی( آن لائن ) عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات اور بار بار سرزنش کے باوجود ضلعی محکمہ تعلیم کی مبینہ ملی بھگت سے نجی تعلیمی اداروں نے فیسوں میں کمی اور موسم گرما کی تعطیلات کی فیسوں کی واپسی کی بجائے متوسط طبقے پر ایک نیا بوجھ ڈال دیا ڈپٹی ڈی او نے نجی سکولوں سے اپنا حصہ طے کر کے نہ صرف خاموشی اختیار کر لی بلکہ متاثرہ والدین کی دفترداخلے پر بھی پابندی لگا دی راولپنڈی تعلیمی بورڈ اور ضلعی نظامت تعلیمات (سیکنڈری )کی مبینہ آشیر باد سے
نجی تعلیمی اداروں نے میٹرک کے سالانہ امتحانات دینے والے طالبعلموں کی رولنمبر سلپس کے اجراکو سالانہ سکول فنڈ ، سالانہ متفرق اخراجات اور اپریل تک 3ماہ کی فیس کی ادائیگی سے مشروط کر دیا جس سے میٹرک کے ہزاروں طلبا و طالبات کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا متاثرہ والدین کے مطابق تعلیمی سال کا اختتام نزدیک آتے ہی سالانہ سکول فنڈ اور متفرق اخراجات کی مد میں2سے 10ہزار روپے فی طالبعلم کا اضافی بوجھ والدین پر ڈال دیا جبکہ بیشتر تعلیمی اداروں نے ایسے طلبا و طالبات سے اپریل تک ایڈوانس فیس بھی طلب کر لی جو میٹرک کے سالانہ امتحان کے امیدوارہونے کے ناطے رواں ماہ سکولوں سے فارغ ہو رہے ہیں متاثرہ والدین کے مطابق جب وہ اس حوالے شکائیت لے کر راولپنڈی تعلیمی بورڈ جاتے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ یہ امور بورڈ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں اور جب ضلعی نظامت تعلیمات سے رابطہ کیا جائے تو یہاں نجی تعلیمی اداروں کے امور کے نگران ڈپٹی ڈی او شفقت رحمان نے اپنے دفتر میں والدین کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ فون کال یا ایس یم ایس کا بھی کوئی جواب نہیں دیا جاتا اس حوالے سے نجی تعلیمی ادارے ایس ایل ایس سکول سسٹم میں زیر تعلیم طالبعلم کے والد نے بتایا کہ سکول انتظامیہ میں میٹرک کے طلبا و طالبات جنھیں سالانہ امتحانات کی تیاری کی غرض سے جنوری کے آخری ہفتے فری کر دیا جائے گا
ان کی رولنمبر سلپ اورسکول چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ روک کر متفرق سالانہ فنڈاور اپیریل تک کی ماہانہ فیسوں سمیت 50سے 60ہزار روپے کے واجبات کی ادائیگی سے مشروط کر دیاگیاہے والدین کے مطابق راولپنڈی میں مذکورہ سکول سسٹم کی 10سے12برانچیں ہیں جہاں سینکڑوں طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں سکول انتظامیہ کے جارحانہ رویہ کے باعث تمام طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے جبکہ مذکورہ سکول کے سربراہ کا موقف ہے کہ انہیں ان معاملات کا علم نہیں ہے اور
ان کے مطابق سالانہ متفرق فنڈ صرف 2ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں لیکن وہ عملے سے بات کرنے کے بعد ہی واضح جواب دے سکتے ہیں متاثرہ والدین نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے اپیل کی ہے کہ آسمان کو چھوتی اس مہنگائی میں نجی سکولوں کی جانب سے 4ماہ کی بلاجواز فیسوں اور سالانہ فنڈ کی مد میں اضافی بوجھ کو فوری نوٹس لیں جبکہ ضلعی محکمہ تعلیم کو نجی سکولوں پر چیک اینڈ بیلنس کا پابند کیا جائے اور ڈپٹی ایجوکیشن افسر شفقت رحمان سمیت محکمہ تعلیم میں موجود کرپشن و کمیشن مافیا کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا جائے ۔