پیر‬‮ ، 10 جون‬‮ 2024 

وزارت داخلہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کا سی ڈی اے سے این او سی منسوخ ہونے کے باوجود دو ارب روپے کی فائلیں فروخت، عہدیداروں نے ممبران کو کنگال کردیا

datetime 10  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد (آن لائن) وزارت داخلہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کا سی ڈی اے سے این او سی منسوخ ہونے کے باوجود عہدیداروں نے دو ارب روپے کی فائلیں فروخت کرکے ممبران کو کنگال کر دیا۔ ضلعی انتظامیہ اور سی ڈی ا ے کرپٹ عہدیداروں کو روکنے میں بے بس ہو گئے۔ سی ڈی اے اور سرکل رجسٹرار آفس نے کرپشن کی تحریری نشاندہی کرکے خاموشی اختیار کر لی۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کا سی ڈی اے نے نومبر2017ء میں

این او سی منسوخ کر دیا تھا اور سرکل رجسٹرار اسلام آباد کے ساتھ ساتھ رجسٹرار کوآپریٹوز اسلام آباد کی طرف سے صرف تحریری طور پر سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری آفتاب شاہ اور فنانس سیکرٹری سردار سبیل ممتاز خان کو خبردار کیا گیا کہ این او سی کی منسوخی کے بعد پلاٹوں کی خرید و فروخت نہ کی جائے لیکن سوسائٹی کے عہدیداروں سیکرٹری آفتاب شاہ فنانس سیکرٹری سردار سبیل ممتاز خان نے سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑوں کے ساتھ مل کر پہلے سے زیادہ برق رفتاری کے ساتھ پلاٹوں کی فروخت شروع کر دی دلچسپ امریہ ہے کے وزارت داخلہ کے پاس موجود زمین سے زیادہ فائلیں فروخت کر دی گئی ہیں ریکارڈ کے مطابق اب تک3ہزار زائد فائلیں فروخت کر چکی ہیں سی ڈی اے کے ریکارڈ کے مطابق وزارت داخلہ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی نے ابھی تک اس ہاؤسنگ سکیم کا ڈیزائن بھی جمع نہیں کروایا اس طرح سوسائٹی نے سی ڈی اے کے نام ابھی تک پارکس اور قبرستان کی زمین بھی نام نہیں کروائی۔ بدعنوان ٹولے نے رہائشی اور کمرشل پلاٹوں کی زمین بھی سی ڈی اے نام پر مارٹ گیج نہیں کروائی۔ مزید براں سوسائٹی کے عہدیداروں نے فرد، شجرہ عکس بھی سی ڈی اے کے پاس جمع نہیں کروایا جس کے بعد7نومبر2017ء کو اس سوسائٹی کا این او سی منسوخ کر دیا لیکن سوسائٹی عہدیداروں نے دیدہ دلیری سے

نہ صرف کرپشن میں تیزی کی بلکہ سی ڈی سی اے اور سرکل رجسٹرار کے اختیارات کو تسلیم ہی نہیں کیا البتہ مصدقہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری آفتاب شاہ اور فنانس سیکریٹری سردار سبیل ممتاز خان نے سی ڈی اے اور رجسٹرار کوآپریٹو آفس میں موجود کالی بھیڑوں کو ساتھ ملا کر ممبران کو کنگال کر دیا جمع پونجی لٹا بیٹھنے والے متاثرین نے وزیر داخلہ شہریار آفریدی سے اپیل کی ہے کہ لوٹ مار کرنیوالے عہدیداروں کیخلاف تمام شواہد نیب کو دے

کر کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ اس حوالے سے جب سی ڈی اے کے ڈائریکٹر ہاؤسنگ سوسائٹیز اعجاز شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ این او سی منسوخی کے بعد سوسائٹی کے عہدیداروں نے پلاٹوں کی فروخت کا جتنا بھی کاروبار کیا ہے وہ غیر قانونی ہے اور ابھی تو یہ بھی چیک کرنے کی ضرورت ہے کہ کمرشل پلاٹ قانون کے مطابق فروخت کئے گئے یا اپنے ہی بندوں میں بانٹ دیئے گئے اس کے علاوہ پارکس، سکولوں اور قبرستان کے پلاٹ بھی چیک کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ بچے ہوئے ہیں یا عہدیداروں نے بیچ کھائے ہیں البتہ یہ کام ضلعی انتظامیہ کا ہے اس حوالے سے سرکل رجسٹرار اصغر نیازی نے رابطہ کرنے پر کہا کہ لے آؤٹ اور این او سی سی ڈی اے سے متعلقہ ہیں لیکن اس سوسائٹی میں جو کچھ ہوا ہے وہ میرے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہوا ہے۔



کالم



کھوپڑیوں کے مینار


1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…