کراچی(این این آئی)اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایک ممتاز انگریزی اخبار میں پی ٹی آئی کی جانب سے 18 غیر اعلانیہ بینک کھاتے آپریٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو رپورٹ جاری کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ اسٹیٹ بینک نہ تو بینکوں کے
انفرادی کھاتے داروں کا ڈیٹا بیس رکھتا ہے نہ ہی کسی قسم کی متعلقہ معلومات یا ریکارڈ اپنے پاس رکھتا ہے۔ صارفین کی معلومات کا نگران ہونے کی حیثیت سے بینکس کیس ٹو کیس بنیادوں پر یہ معلومات متعلقہ قوانین میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق مختلف ایجنسیوں کو براہ راست فراہم کر سکتے ہیں۔ لہذا، اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اسٹیٹ بینک نے ایسی کوئی رپورٹ الیکشن کمیشن کو دی ہے جس میں ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کل 26 میں سے پی ٹی آئی کے 18 غیر اعلانیہ بینک اکاونٹس شامل ہیں۔ دراصل ، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں کمیشن کو دیے گئے مینڈیٹ اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت جولائی 2018 میں اسٹیٹ بینک سے 2009 تا 2013 کی مدت میں پی ٹی آئی کے بینک کھاتوں سے متعلق معلومات کے حصول میں معاونت حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا۔ اسٹیٹ بینک نے اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے تمام بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ قانون میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق مقررہ تاریخ تک الیکشن کمیشن کو براہ راست مطلوبہ معلومات/ڈیٹا فراہم کریں۔