اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی دہری شہریت سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ غیر ملکی شہریت رکھنے والا پاکستانی پارلیمان کا رکن بننے کا اہل نہیں، پارلیمنٹ کی رکنیت کیلئے غیر ملکی شہریت کو ترک کرنے کے قانونی تقاضے پورے کرنا لازم ہے، صرف دہری شہریت ترک کرنے کے عمل کو شروع کرنے سے نااہلی ختم نہیں ہو سکتی۔
جمعرات کو سات جج صاحبان کا 32 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے تحریر کیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ غیر ملکی شہریت رکھنے والا پاکستانی پارلیمان کا رکن بننے کا اہل نہیں، پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے غیر ملکی شہریت کو ترک کرنے کے قانونی تقاضے پورے کرنا لازم ہے، صرف دہری شہریت ترک کرنے کے عمل کو شروع کرنے سے نااہلی ختم نہیں ہو سکتی۔سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا کہ سینیٹر چودھری محمد سرور نے برطانوی شہریت ترک کرنے کے دستاویزات پیش کئے، ان کی شہریت ترک کرنے دستاویزات کی تصدیق کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ سینیٹر نزہت صادق کی امریکی شہریت کو ترک کرنے کی دستاویزات بھی تصدیق کا تقاضا کرتی ہیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ سینیٹر ہارون اختر خان نے 1980ء میں کینیڈین شہریت لی، انہوں نے مانا کہ ان کی شہریت ترک کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا، وہ سینیٹر بننے کے اہل نہیں۔اس کے علاوہ فیصلے میں کہا گیا کہ سعدیہ عباسی نے جب سینیٹرشپ کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اس وقت وہ دہری شہریت یافتہ تھیں، کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت سعدیہ عباسی کی امریکی شہریت کو ترک کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا، سعدیہ عباسی سینیٹر بننے کی اہلیت نہیں رکھتی تھیں۔