لاہور(این این آئی ) سابق وزیر خارجہ اور سابق ڈ پٹی چےئرمین پلاننگ کمشن سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کی اکانومی میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے سی پیک کے ثمرات چار سال بعد آئیں گے۔صنعتکاروں سے گفتگوکرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہاکہ (ن) لیگ حکومت نے امن و امان کی بہتری کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا
توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاور پلانٹس لگائے ایل این جی درآمد کی گئی افراط زر کی شرح ڈبل فگرسے 4 فیصد پر لائے ٹیکس وصولی دو سے چار ہزار ارب ہوگئی سیاسی بحران پیدا نہ ہوتا تو آج معیشت بہت بہتر ہوتی۔انہوں نے موجودہ صورتحال پر کہا کہ چھ ماہ میں کسی کی کارکردگی بارے حتمی رائے نہیں دی جاسکتی لگتا ہے حکومت کا ہوم ورک نہیں ملک میں غیر یقینی کیفیت ہے کرپشن اداروں کی تباہی کے بیانات نے صورتحال خراب کی سٹاک مارکیٹ سے 18 بلین ڈالر نکل گئے حکومت فیصلہ کرے اکانومی ضروری ہے یا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ضروری ہے۔ٹیکس ٹو جی ڈی پی پندرہ فیصد تک لیجانا ہوگا اورسرمایہ کاری کی شرح مجموعی قومی پیدوار اٹھارہ فیصد ہونی چاہیئے۔مغرب کو جب ضرورت ہوتی خوب امداد دیتے ہیں ۔دور آمریت میں ہمیشہ زیادہ سے زیادہ امداد ملتی رہی ہے ۔ساٹھ کی دہائی میں مجموعی قومی پیدوار کی شرح سب سے زیادہ چھ اعشاریہ آٹھ فیصد رہی ۔ملکی پاپولیشن گروتھ ریٹ خطے میں سب سے زیادہ ہے ۔ سابق وزیر خارجہ اور سابق ڈ پٹی چےئرمین پلاننگ کمشن سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کی اکانومی میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے سی پیک کے ثمرات چار سال بعد آئیں گے۔صنعتکاروں سے گفتگوکرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہاکہ (ن) لیگ حکومت نے امن و امان کی بہتری کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا