اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنما و وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی اعظم سواتی کا استعفیٰ ایک ماہ گزرنے کے باوجود منظور نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کابینہ ڈویژن کی دستاویزات کے حوالے سے کہا کہ پچیس وفاقی وزراء کی لسٹ میں اعظم سواتی کا نام چوبیسویں نمبر پر درج ہے۔
اعظم سواتی کے خلاف سپریم کورٹ میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ اور شہری نیاز احمد سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے معاملے پر جے آئی ٹی نے 29 نومبر کو رپورٹ جمع کرائی تھی۔ اس رپورٹ میں اختیارات کا غلط استعمال ثابت ہونے پر اعظم سواتی نے پانچ دسمبر کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔ وزیراعظم کی جانب سے استعفیٰ منظور ہونے کے بعد قلمدان واپس لینے کا نوٹیفکیشن کابینہ ڈویژن جاری کرے گا۔ موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعظم سواتی آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد دوبارہ وفاقی وزیر کا چارج سنبھالنے کے لیے پرامید ہیں جس کے باعث کابینہ ڈویژن نے انہیں ڈی نوٹیفائی نہیں کیا۔ جب اعظم سواتی سے اخبار نے رابطہ کیا تو انہوں نے اپنے موقف میں کہا کہ جس دن انہوں نے استعفیٰ دیا اسی دن کابینہ ڈویژن نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا تھا لیکن اخبار ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ نوٹیفیکیشن کی کاپی فراہم نہیں کر سکے۔ تحریک انصاف کے رہنما و وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی اعظم سواتی کا استعفیٰ ایک ماہ گزرنے کے باوجود منظور نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کابینہ ڈویژن کی دستاویزات کے حوالے سے کہا کہ پچیس وفاقی وزراء کی لسٹ میں اعظم سواتی کا نام چوبیسویں نمبر پر درج ہے۔ اعظم سواتی کے خلاف سپریم کورٹ میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ اور شہری نیاز احمد سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے معاملے پر جے آئی ٹی نے 29 نومبر کو رپورٹ جمع کرائی تھی۔